’نیب کے ذریعے ہراساں کیا جارہا ہے‘، نوٹسز کےخلاف فرح خان کا لاہور ہائیکورٹ سے دوبارہ رجوع

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2022
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نیب بدنیتی کی بنیاد پر حکومت وقت کے کہنے پر نوٹسز جاری کر رہا ہے — فائل فوٹو: ٹوئٹر
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نیب بدنیتی کی بنیاد پر حکومت وقت کے کہنے پر نوٹسز جاری کر رہا ہے — فائل فوٹو: ٹوئٹر

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرحت شہزادی المعروف فرح خان نے نیب نوٹسز کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائر کردی۔

فرح خان، ان کے شوہر احسن جمیل اور غوثیہ بلڈرز کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر درخواست کل لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے جس پر جسٹس شہرام سرور چوہدری اور جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر سماعت کریں گے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب بدنیتی کی بنیاد پر حکومت وقت کے کہنے پر نوٹسز جاری کر رہا ہے، توشہ خانہ کیس میں نواز شریف اور آصف زرداری کے خلاف نیب نے کیسز ختم کر دیے ہیں، ہراساں کرنے کے لیے نیب کو آلے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔

نوٹس کا حوالے دیتے ہوئے درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ نیب نے 2019 میں ہاؤسنگ سوسائٹی کی انکوائری بند کر دی تھی، بدنیتی کی بنیاد پر دوبارہ انکوائری کھول کر نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد نیب کسی عام شہری کے خلاف انکوائری نہیں کر سکتا، نیب کی جانب سے کوئی دستاویزات فراہم نہیں کی جارہیں اور نہ ہی وجوہات بتائی گئیں۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ کاروباری ہاؤسنگ سوسائٹی کو نقصان پہنچانے کے لیے نوٹسز جاری کیے جارہے ہیں، نیب کو اختیار نہیں کہ اس معاملے پر انکوائری کر سکے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے عدالت نیب کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کارروائی روکنے کرنے کا حکم دے۔

واضح رہے کہ مریم نواز اور عطا اللہ تارڑ سمیت مسلم لیگ (ن) کے متعدد رہنماؤں کی جانب سے فرح خان پر بدعنوانی کے متعدد الزامات عائد کیے جا چکے ہیں۔

سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور اور عمران خان کے پرانے دوست علیم خان بھی الزام عائد کر چکے ہیں کہ فرح خان نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی مدد سے پنجاب میں کروڑوں روپے لے کر تقرر و تبادلے کروائے۔

ان پر وزیر اعلیٰ پنجاب کا طیارہ استعمال کرنے کے ساتھ ریئل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض سے کروڑوں روپے کی زمین حاصل کرنے کا بھی الزام ہے، تاہم 5 اپریل کو ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کرپشن کے سنگین الزامات کے بعد فرح خان ملک چھوڑ کر دبئی منتقل ہوگئی ہیں، ذرائع کے مطابق ان کے شوہر اس سے قبل ہی ملک چھوڑ چکے تھے۔

11 اپریل کو ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب نے فرح خان کی ذرائع سے زیادہ آمدنی کی تحقیقات کرنے کے لیے مختلف محکموں کو ان کی ملکیت، کاروبار اور بینک اکاؤنٹس کا ریکارڈ فراہم کرنے کے لیے 100 خطوط لکھے تھے۔

28 اپریل کو نیب نے فرح خان اور دیگر کے خلاف معلوم ذرائع آمدن سے زائد غیر قانونی اثاثے جمع کرنے، منی لانڈرنگ اور مختلف کاروبار کے نام پر مختلف اکاؤنٹس رکھنے کے الزامات پر انکوائری کا حکم دیا تھا۔

2 جولائی کو ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے سابق قائم مقام چیف ایگزیکٹو افسر اور اسپیشل اکنامک زون کمیٹی کے سیکریٹری کو فرح خان کی زیر ملکیت کمپنی کو 10 ایکڑ کے 2 صنعتی پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے معاملے میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

13 جولائی کو نیب نے منی لانڈرنگ کی انکوائری کے باعث فرحت خان کو نوٹس جاری کردیا تھا، نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ’فرح خان 20 جولائی کو متعلقہ دستاویزات کے ہمراہ نیب لاہور کے دفتر میں ڈپٹی ڈائریکٹر انویسٹی گیشن کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں‘۔

14 جولائی کو فرح خان نے نیب میں اپنی طلبی کے نوٹسز روکنے کے لیے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے نیب کو قانونی نوٹس بھجوا دیا تھا جس میں فرح خان کے خلاف کارروائی روکنے کی استدعا کی گئی تھی، نوٹس میں مزید کہا گیا تھا کہ اگر طلبی کا نوٹس واپس نہ لیا گیا تو اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کیا جائے گا۔

بعد ازاں فرح خان نے نیب طلبی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی جس پر سماعت کے بعد عدالت نے نیب سے جواب طلب کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں