ایران: مخلوط پارٹی میں شرکت کرنے پر کئی فٹبالر گرفتار

اپ ڈیٹ 02 جنوری 2023
ایرانی قانون صرف غیر مسلموں کو مذہبی مقاصد کے لیے شراب پینے کی اجازت دیتا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
ایرانی قانون صرف غیر مسلموں کو مذہبی مقاصد کے لیے شراب پینے کی اجازت دیتا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

ایرانی حکام نے تہران کے مشرقی علاقے میں ایک مخلوط پارٹی میں شرکت کرنے والے فٹ بال کے کھلاڑیوں کو گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کھلاڑیوں کی گرفتاری کی خبر کو مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا لیکن ان کی شناخت اور ان کی ٹھیک تعداد کا ذکر نہیں کیا گیا۔

خبر رساں ادارے ’تسنیم‘ نے بتایا کہ تہران کے ایک ممتاز فٹ بال کلب کے کئی موجودہ اور سابق کھلاڑیوں کو ہفتے کی رات دماوند شہر میں ہونے والی ایک مخلوط پارٹی میں گرفتار کیا گیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان گرفتار کھلاڑیوں میں سے کچھ کی حالت شراب نوشی کی وجہ سے غیر تھی۔

ایرانی قانون صرف غیر مسلموں کو مذہبی مقاصد کے لیے شراب پینے کی اجازت دیتا ہے، جبکہ ملک میں مخالف صنف کے ساتھ رقص کرنا ممنوع ہے۔

خیال رہے کہ ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں ایران کی اخلاقی پولیس کی جانب سے تحویل میں لی جانے والی مہسا امینی کی دوران حراست ہلاکت کے خلاف ایران بھر میں مظاہرے شروع ہوئے تھے اور اسلامی جمہوریہ 16 ستمبر کے بعد سے بدامنی کی لپیٹ میں ہے۔

ان مظاہروں کے بارے میں ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ بدامنی میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے جن میں سیکیورٹی فورسز کے ارکان بھی شامل ہیں جبکہ اس دوران ہزاروں افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ان مظاہروں اور احتجاج کی حمایت میں آواز اٹھانے کے بعد متعدد موجودہ اور سابق فٹبالرز کے ساتھ ساتھ دیگر کھلاڑیوں اور اہم شخصیات کو حکام نے حراست میں لیا یا ان سے پوچھ گچھ کی ہے۔

اہلکار مارا گیا

دوسری جانب ایران کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ سیمیروم شہر میں احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ایک رکن کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ نے طاقتور پاسداران انقلاب کے گارڈ کور سے منسلک پیرا ملٹری فورس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ سمیروم شہر میں بسیج ونگ کے اہلکار کو مسلح مجرموں نے ہلاک کر دیا۔

’ارنا‘ نے کہا کہ مظاہرین وسطی صوبہ اصفہان میں دارالحکومت تہران سے تقریباً 470 کلومیٹر دور واقع شہر میں جمع ہوئے تھے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مظاہرین نے سیمیروم میں علاقائی انتظامیہ کی عمارت اور دیگر سرکاری مقامات کے سامنے ریلی نکالی۔

رپورٹ میں کہا گیا شہر میں امن و امان قائم کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا اور بعض مواقع پر مختلف مقامات پر کئی فسادیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ملک گیر احتجاج اور بدامنی کی لہر کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سیکیورٹی فورسز کے ارکان بھی شامل ہیں اور ہزاروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

تہران غیر ملکی طاقتوں اور اپوزیشن گروپوں پر ملک میں جاری بدامنی پھیلانے کا الزام لگاتا ہے۔

گزشتہ ماہ ایران نے 2 افراد کو پھانسی دے دی تھی جہاں ان دونوں افراد پر مظاہروں کے سلسلے میں سیکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں کا الزام لگایا گیا تھا، عدلیہ نے کہا ہے کہ دیگر افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

مہم چلانے والوں نے کہا کہ رواں ہفتے درجنوں مظاہرین کو ایسے الزامات کا بھی سامنا ہے جن میں ممکنہ طور پر موت کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں