متنازع ٹوئٹ کیس میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کو رہا کر دیا گیا۔

پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر کے مطابق سینیٹر اعظم سواتی کو آج رہا کیا گیا۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے متنازع ٹوئٹ کیس میں گرفتار سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض پی ٹی آئی سینیٹر کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کی تھی۔

اعظم سواتی نے رہائی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کپتان کا سپاہی ہوں جس نے ملک کی خاطر اپنے جسم پر گولیاں کھائیں، میرا عزم اپنے کپتان کی طرح بلند ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چند باضمیر، نڈر اور دلیر ججوں کے علاوہ ملک میں عدل کا نظام سویا ہوا ہے، نہیں تو کس کی مجال تھی کہ ایک ٹوئٹ پر میرے خلاف پورے ملک میں مقدمات قائم ہوتے۔

قبل ازیں، آج اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں اعظم سواتی کے صاحبزادے ایڈووکیٹ عثمان سواتی اور ایڈووکیٹ سہیل خان سواتی پیش ہوئے۔

سینیٹر اعظم سواتی کے وکلا کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ پیش کیا گیا۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ضمانتی مچلکے نقد کی صورت میں جمع کروانا چاہتے ہیں، عدالت نے ضمانتی مچلکے نقد میں جمع کروانے کی استدعا منظور کر لی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا حکم آج ملا ہے؟ جس پر وکیل سہیل سواتی نے بتایا کہ تحریری حکم آج ملا ہے، عدالت نے 2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

سہیل سواتی کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کیس میں انٹرنل پروسیجر کو فالو نہیں کیا گیا، جس پر عدالت نے انٹرنل پروسیجر سے متعلق ایس او پیز 2020 فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے اعظم سواتی کی روبکار جاری کر دی، جس کے بعد اعظم سواتی کے وکلا اور عدالتی عملے کا ایک فرد روبکار لے کر سی آئی اے بلڈنگ سب جیل اسلام آباد روانہ ہوئے۔

اعظم سواتی کے وکلا کی جانب سے 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی رسید بھی عدالت میں پیش کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں