حدبندی کے بغیر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر ایم کیو ایم کی احتجاج کی دھمکی

04 جنوری 2023
ایم کیو ایم پاکستان کے  رہنماؤں نے پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ ڈیڈ لاک کو تسلیم کیا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ ڈیڈ لاک کو تسلیم کیا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کو اقتدار میں آئے ابھی 9ماہ ہی ہوئے ہیں اور ایسے میں انہیں ایک اہم اور مختلف نوعیت کا چیلنج درپیش ہے جہاں ان کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان نے منگل کو مرکز میں ان کی ایک اور اتحادی پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے کیونکہ انہوں نے محسوس کیا ہے کہ سندھ کی حکمران جماعت کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات کو نئی حد بندی تک موخر نہیں کرے گی اور 15 جنوری کو شیڈول کے مطابق ہی اس کا انعقاد کرے گی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم پی کی جانب سے تازہ اقدام بہادر آباد میں پارٹی کے عارضی ہیڈکوارٹر میں اس کے ورکرز کنونشن میں سامنے آیا جہاں پارٹی رہنماؤں نے پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ ڈیڈ لاک کو تسلیم کیا کیونکہ انہیں مثبت نتائج ملنے کا کوئی خاص امکان نہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے 9 جنوری کو مرکز میں اپنے ہی اتحادی کے خلاف احتجاج کے فیصلے نے ’میثاق حقوق‘ کی افادیت پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے جہاں انہوں نے اپنے دیرینہ مطالبات کے حوالے سے پیپلز پارٹی سے معاہدہ کرتے ہوئے مارچ 2022 میں اس پر دستخط کیے تھے۔

کنونشن میں موجود کارکنوں نے ’آزاد اور مضبوط پوزیشن‘ کے لیے قائدین کے مطالبے کی منظوری دی اور بلدیاتی انتخابات سے متعلق پارٹی کے موقف کی حمایت کی اور انتخابات سے قبل نئی حد بندی کا مطالبہ کیا۔

9 جنوری کو پارٹی کی جانب سے ابھرتے ہوئے منظر نامے کے خلاف سخت احتجاج کی قرارداد منظور کرنے کے بعد پارٹی سپورٹرز کی جانب سے سراہا گیا اور اس موقع پرجوش پارٹی ورکرز کی موجودگی میں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ کامیابی کا واحد راستہ ہے۔

انہوں نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے گھروں سے نکلو، ہر کراچی والا اس احتجاج میں شامل ہو جائے، سب کو پتہ چلے کہ کراچی والے کہاں کھڑے ہیں اور ان کے حقیقی نمائندے کون ہیں، ایم کیو ایم مہاجروں اور ہر کراچی والے کی واحد نمائندہ ہے، جو کچھ بھی اس کے معاہدے کے بغیر جاتا ہے وہ مسترد کیے جانے کے قابل ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے 2017 کی مردم شماری میں ’غیر منصفانہ حد بندی، جعلی ووٹرز لسٹوں اور آبادی کی کم گنتی‘ پر احتجاج کا اعادہ کرتے ہوئے ریاستی طاقتوں کو مضبوط پیغام دیتے ہوئے اسلام آباد کو یاد دہانی کرائی کہ یہ ان کی جماعت تھی جس نے اتحاد کو مضبوط کیا اور اتحادی ارکان کو ہر ممکن مدد فراہم کی۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کسی فرد، ادارے یا تنظیم کا نام لیے بغیر کراچی کی سیاسی قوتوں کو بھی مخاطب کیا کہ وہ شہری سندھ کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے خلاف فیصلہ کن تحریک کے لیے ایم کیو ایم-پاکستان کے ساتھ ہاتھ ملائیں اور اپنی شناخت کی طرف واپس لوٹیں۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ کبھی جھوٹ نہیں بولتی، یہ ہمیں بتاتی ہے کہ کس طرح سینکڑوں لوگ ایک بار پارٹی چھوڑ چکے تھے لیکن وہ یہ سوچ کر واپس آئے ہیں کہ ان کے لیے ایم کیو ایم ایک ماں کی طرح ہے، جسے کبھی چھوڑا نہیں جا سکتا۔

سابق اراکین سے ایم کیو ایم میں واپس آنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا کہ آئیے شہری سندھ کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف فیصلہ کن تحریک شروع کریں، آئیے بااختیار مقامی حکومت کے لیے تحریک چلائیں، آئیے ثابت کریں کہ ہم اس شہر کے حقیقی نمائندے ہیں۔

اس سے قبل پارٹی کے سینئر رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کارکنوں کو پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور وفاقی وزرا کی ٹیم کے ساتھ پیر کو دونوں فریقین کے درمیان ثالثی کے سلسلے میں ہونے والی ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پی پی پی کے ساتھ بات چیت میں ڈیڈ لاک کا سامنا ہے اور اس بات کا اعتراف کیا کہ سندھ حکومت ایم کیو ایم کے مطالبے سے انکار کرتے ہوئے موجودہ حد بندی کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کے شیڈول کے مطابق 15 جنوری کو کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی قائل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پیپلز پارٹی کی کوئی بھی پیشکش قبول نہیں کی، خالد مقبول صدیقی نے ان پر واضح کر دیا کہ اب ہم اپنا فیصلہ لینے میں آزاد ہیں اور اب فیصلے کرنے کی ہماری باری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں