یوکرین کے جنگ زدہ مشرقی علاقوں میں گولہ باری کا تبادلہ ہوا حالانکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اورتھوڈکس کرسمس کے موقع پر اپنی فورسز کو 36 گھنٹوں کے لیے حملے روکنے کے احکامات دیے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق رواں ہفتے کے اوائل میں وقتی طور پر جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا، ماسکو کی جانب سے فروری 2022 میں حملے کے بعد پہلی بار وقفے کا اعلان کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جس وقت روس کی جانب سے جنگ بندی کا وقت شروع ہونا تھا اس کے بعد یوکرین کے مشرقی شہر بخمت میں اے ایف پی کے صحافیوں نے شیلنگ کی آوازیں سنیں۔

یوکرین کی انتظامیہ نے بتایا کہ ماسکو کی افواج نے مشرق میں کراما تورسک پر بھی حملہ کیا، اس کے ساتھ فرنٹ لائن قصبہ کوراخوے کو بھی نشانہ بنایا، جہاں رہائشی عمارتوں اور ایک طبی سہولت کو نقصان پہنچا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے لڑائی روکنے کے احکامات اس وقت دیے گئے جب ماسکو کو جنگ میں زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا کیونکہ یوکرین کے اتحادیوں نے وعدے کے مطابق کیف کی مدد کے لیے مسلح گاڑیاں اور دوسرا پیٹریاٹ فضائی دفاعی نظام بھیجا تھا۔

یوکرینی صدر کے دفتر سے کریولو تیموشینکو نے بتایا کہ ماسکو کی فورسز نے کھیرسن کے فائر اسٹیشن پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں کئی لوگ ہلاک یا زخمی ہو گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جنگ بندی کی بات کی تھی، یہ وہی ہیں جس کے ساتھ ہم جنگ میں ہیں۔

دوسری جانب، یوکرین کے علاقے لوگانسک کے سربراہ نے بتایا کہ روسی افواج نے 14 بار کیف کی طرف گولہ باری کی۔

روسی وزارت دفاع نے یوکرین کی فورسز پر مسلسل شیلنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ وہ یک طرفہ طور پر کی گئی جنگ بندی کا احترام کر رہے ہیں۔

دونوں ممالک میں اورتھوڈوکس کرسمس منایا جاتا ہے، روسی صدر کی جانب سے جنگ بندی کے احکامات ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اور روس کے روحانی رہنما پیٹریارک کیرل کے مطالبے پر دیے گئے تھے، جو ولادیمیر پیوٹن کے حامی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں