افغانستان میں 25 لوگ ہلاک کرنے کا اعتراف، شہزادہ ہیری پر طالبان کی تنقید

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2023
ہیری نے کہا کہ انہوں نے بطور پائلٹ 6 فضائی مشن کیے جس میں انہوں نے 25 افراد کو نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے پی
ہیری نے کہا کہ انہوں نے بطور پائلٹ 6 فضائی مشن کیے جس میں انہوں نے 25 افراد کو نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے پی

افغانستان میں 25 لوگوں کو ہلاک کرنے سے متعلق برطانوی شہزادہ ہیری کے اعتراف پر ردعمل دیتے ہوئے افغان طالبان انتظامیہ نے انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے شاہ چارلس سوم کے چھوٹے بیٹے شہزادہ ہیری کی سوانح عمری ’اسپیئر‘ رواں ماہ جاری ہوگی، لیکن کتاب کا ہسپانوی ترجمہ غلطی سے جمعرات کے روز بازار میں آگیا، حالانکہ بعد میں اسپین میں اس کی کاپیاں دکانوں سے فوراً ہٹالی گئیں لیکن اس وقت تک یہ کتاب میڈیا کے ہاتھ لگ چکی تھی۔

شہزادہ ہیری نے اپنی آنے والی سوانح عمری میں انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے افغانستان میں بطور اپاچی ہیلی کاپٹر پائلٹ ڈیوٹی کے دوران 25 لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔

ہیری نے کہا کہ انہوں نے بطور پائلٹ 6 فضائی مشن کیے جس میں انہوں نے 25 افراد کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے لکھا کہ ’ایسا کرنے پر مجھے فخر نہیں ہے لیکن اس پر مجھے کوئی ندامت بھی نہیں‘۔

انہوں نے لکھا کہ ’جب میں نے خود کو جنگ کی گرما گرمی اور الجھن میں گِھرا پایا تو میں نے یہ نہیں سوچا کہ وہ 25 انسان تھے، وہ شطرنج کے مہرے تھے جنہیں بساط سے ہٹا دیا گیا، یوں اُن برے لوگوں کو اچھے لوگوں کو مارنے سے قبل ہی ختم کر دیا گیا‘۔

ترجمان افغان وزارت خارجہ عبدالقہار بلخی نے شہزادہ ہیری کے ان تبصروں پر ردعمل دیتے ہوئے شدید تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ ’افغانستان پر مغربی قبضہ انسانی تاریخ کا افسوسناک لمحہ تھا، شہزادہ ہیری کے تبصرے قابض افواج کے ہاتھوں افغان عوام کو پہنچنے والے صدمے کا ایک چھوٹا سا نمونہ ہیں جنہوں نے بغیر کسی جوابدہی کے معصوموں کو قتل کیا‘۔

واضح رہے کہ یہ کتاب اپنی نجی معلومات کو سختی سے کنٹرول کرنے والے شاہی خاندان کی ذمہ داریوں سے شہزادہ ہیری اور ان کی امریکی اہلیہ میگھن کی دستبرداری کے بعد سامنے آئی ہے، اس فیصلے کے بعد سے یہ جوڑا برطانوی پریس سمیت مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کی زد میں ہے۔

تاہم کنگ چارلس اور پرنس ولیم کے ترجمان نے حسب معمول اس معاملے پر بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

برطانوی میڈیا میں مذکورہ کتاب کے مختلف پہلو موضوع بحث بنے ہوئے ہیں، تاہم لندن میں بہت سے لوگوں کی رائے ہے کہ کہ وہ اس میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے اور اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے۔

تبصرے (0) بند ہیں