سندھ کے ضلع سانگھڑ میں ہندو خاتون کے قتل میں ملوث ہونے کے شبہے میں 4 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

شہید بینظیر آباد کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) محمد یونس چانڈیو اور سانگھڑ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) بشیر احمد بروہی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پولیس نے خاتون کے قتل کے شبہے میں 4 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روپو بھیل کو ان کے گاؤں سے گرفتار کیا گیا جبکہ پولیس کی جانب سے جاری ہینڈ آؤٹ میں کہا گیا کہ ملزم نے ذاتی دشمنی کی بنیاد پر دیگر ملزمان کی مدد سے خاتون کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران روپو بھیل نے پولیس کو بتایا کہ وہ جادوگر ہیں اور اس کے لیے انہیں انسانی اعضا اور کھال کی ضرورت پڑتی ہے۔

پولیس عہدیداروں نے بتایا کہ ملزم کی نشان دہی پر دوسرا ملزم بھی گرفتار کیا گیا، جس کی شناخت لونیو کے نام سے ہوئی ہے، اس کے ساتھ ساتھ مقتول کے بھائی دھیراج اور رشتہ دار سجن کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ایس ایس پی نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے اس علاقے کا دورہ کیا کہ روپو نے مقتولہ کے اعضا اور کھال دفن کی تھی، وہاں سے مقتولہ کے بال، چاقو اور بلیڈ ملے۔

پولیس ہینڈ آؤٹ میں کہا گیا ہے کہ 100 سے زائد افراد کو تحقیقات کا حصہ بنایا گیا اور 42 افراد کے ڈی این اے نمونے لیے گئے۔

واضح رہے کہ ڈان کی 31 دسمبر کی رپورٹ کے مطابق شہید بینظیر آباد کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) محمد یونس چانڈیو نے بتایا تھا کہ سانگھڑ کی تعلقہ سنجھورو میں سرسوں کے کھیت سے 40 سالہ بیوہ شریمتی دیا بھیل کی لاش برآمد ہوئی، جنہیں بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر

قبل ازیں، مقتولہ کے صاحبزادے نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ یہ واقعہ سانگھڑ سے تقریباً 20 کلومیٹر دور سنجھورو ٹاؤن کے قریب ڈیپوٹی گاؤں میں پیش آیا۔

پولیس نے سومار چاند کی مدعیت پر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) سنجھورو پولیس تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 (قتل عمد) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 6 (دہشت گردی) اور دفعہ 7 (دہشت گردی کرنے کی سزا) کے تحت درج کی گئی تھی۔

شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں بتایا تھا کہ وہ علاقے میں ایک زمیندار کے پاس گنا کاٹنے کا کام کرتا ہے، جس دن قتل ہوا وہ کھیتوں میں تھا جبکہ اس کی ماں اور چھوٹی بہن گھاس کاٹنے اور اکٹھا کرنے گئی ہوئی تھیں۔

ایف آئی آر کے مطابق جب چاند گھر پہنچا تو اس کی بہن رو رہی تھی لیکن اس کی والدہ کا کوئی پتا نہیں تھی۔

مزید بتایا گیا تھا کہ اس نے پوچھنے پر بتایا کہ ان لوگوں کو ان کے رشتے دار ملے تھے، دیا نے ان سے گھاس اٹھانے کے لیے مدد مانگی، واپس آتے وقت دیا گھاس کا ایک اور ڈھیر لینے کھیت میں گئی لیکن واپس نہیں آئی۔

ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا تھا کہ جب چاند کھیتوں میں اپنے رشتے داروں کے ساتھ اپنی والدہ کو تلاش کرنے گئے تو انہیں واٹر کورس کے قریب ان کی لاش ملی۔

مزید بتایا گیا تھا کہ دیا بھیل کا سر کسی تیز دھار آلے سے کاٹا گیا، ان کے جسم سے کھال اتاری گئی اور نازک اعضا کاٹے گئے، جمع ہونے والے رشتے داروں نے پولیس کو اطلاع دی اور لاش پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں