پارکنگ تنازع کو ’توہین مذہب‘ کا رنگ دینے کی کوشش پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کا عہدیدار معطل
سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کراچی میں عیسائی خاتون سیکیورٹی انچارج کے ساتھ بغیر نمبر پلیٹ گاڑی کی پارکنگ کے تنازع کو ’توہین مذہب‘ کا رنگ دینے کی دھمکی دینے والے عہدیدار کو معطل کردیا۔
سی اے اے نے بیان میں کہا کہ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے کارگو سیکشن میں مبینہ طور پر اپنے دوست کی بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی لے جانے کی کوشش پر روکنے والی خاتون سیکیورٹی انچارج کے ساتھ جھگڑنے اور تنازع کو ’توہین مذہب‘ کا رنگ دینے کی دھمکی دینے والے عہدیدار کو معطل کردیا گیا ہے۔
جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی کے کارگو میں پیش آنے والے تنازع کی ویڈیو میں ایک خاتون کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’گاڑیاں غلط چھڑواتے ہو تو روکوں نہیں کیا‘ جبکہ وہاں موجود مرد عہدیدار مبینہ طور پر دھمکی دے رہے ہیں۔
عہدیدار کی جانب سے مبینہ طور دھمکی دیتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’میں بلاتا ہوں، میں پاگل ہوں‘، جس پر خاتون کہتی ہیں کہ دھمکی دینے کے بجائے ان کے خلاف توہین کا مقدمہ درج کریں پھر پولیس غلط مقدمہ درج کرنے والے کو بھی پکڑ لیتی ہے۔
سوشل میڈیا میں سی اے اے کے دونوں عہدیداروں کے درمیان جھگڑے کی ویڈیو وائرل ہوئی اور شدید تنقید بھی کی گئی اور یہاں تک سابق صدر آصف علی زرداری نے اس کا نوٹس لے کر وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ خاتون افسر کوسیکیورٹی فراہم کی جائے۔
سی اے اے کے ترجمان نے کہا کہ ’کراچی ایئرپورٹ کے کارگو میں بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑی کو لے جانے کی کوشش کی گئی، جس کے نتیجے میں جھگڑا ہوا‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ جمعرات کو پیش آیا تھا اور سی سی اے کو اس کا علم ہے۔
سی اے اے نے بیان میں کہا کہ ابتدائی تفتیش کے تحت دھمکانے والے عہدیدار کو برطرف کردیا گیا ہے اور مزید تفتیش کے احکامات دیے گئے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی نے کراچی ایئرپورٹ پر پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیا اور کہا کہ خاتون سیکیورٹی انچارج کو فرائض کی ادائیگی سے روکنے کے لیے ان پر توہین مذہب کا الزام شرمناک ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ خاتون سیکیورٹی انچارج پر توہین مذہب کے الزام کی تحقیقات کرائی جائیں، توہین مذہب کا الزام انتہائی خطرناک عمل ہے۔
آصف علی زرداری نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے کہا کہ خاتون سیکیورٹی آفیسر کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے جائیں، چند عناصر مذہب کی آڑ میں پاکستان کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔
پی پی پی رہنما اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر حکام سے مذکورہ واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور صورت حال سے بہترانداز میں نمٹنے پر خاتون عہدیدار کی تعریف کی۔
انسانی حقوق کے کارکن اور وکیل جبران ناصر نے کہا کہ الزامات عائد کرنے والے کو گرفتار کرنا چاہیے اور سرکاری افسر کو دھمکانے پر قانونی کارروائی کی جائے۔