سندھ ہائیکورٹ: الیکشن کمیشن کےخلاف ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست فوری سماعت کیلئے منظور

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2023
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ جب نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، اس وقت کمیشن میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے نمائندے نہیں تھے — فائل فوٹو:سندھ ہائی کورٹ
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ جب نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، اس وقت کمیشن میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے نمائندے نہیں تھے — فائل فوٹو:سندھ ہائی کورٹ

سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی درخواست فوری سماعت کے لیے منظور کرلی۔

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے الیکشن کمیشن کے نامکمل کورم اور اقدامات کی قانونی حیثیت کے معاملے پر دائر درخواست پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، جسے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل کی جانب سے دائر کیا گیا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے درخواست پر فوری سماعت کی استدعا کی گئی، عدالت نے درخواست پر فوری سماعت کی استدعا منظور کرلی۔

کنور نوید جمیل نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نامکمل ہونے کے باعث ان کے فیصلے قانونی حیثیت نہیں رکھتے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ حلقہ بندیوں سے متعلق بھی الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن غیر قانونی ہے۔

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ جب نوٹی فکیشن جاری کیا گیا اس وقت کمیشن میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے نمائندے نہیں تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کے مختلف اضلاع کی حد بندیوں کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم ۔ پی) کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔

اس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے فوری درخواست سے متعلق درخواست دائر کی گئی تھی۔

گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کے مختلف اضلاع کی حد بندیوں کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان کی درخواستوں پر سماعت کی تھی، درخواستوں میں صوبائی الیکشن کمیشن، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

ایم کیو ایم کے وکیل نشاط وارثی نے مؤقف اپنایا تھا کہ یہ مسئلہ بنیادی طور پر یو سیز اور ٹاؤنز کی حد بندیوں کا ہے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی محمد شیخ نے کہا کہ آپ نے جو نوٹی فکیشن چیلنج کیا ہے اس پر عدالت فیصلہ دے چکی ہے، سپریم کورٹ نے بھی سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا تھا کہ سندھ حکومت نے سیاسی فائدے کے لیے غیر منصفانہ حد بندیاں کی ہیں، ضلع غربی میں یو سیز اور ٹاؤنز کی تشکیل غلط اور بدنیتی پر مبنی ہے۔

ایم کیو ایم کے وکیل نے استدلال کیا تھا کہ اورنگی ٹاون، مومن آباد، بلدیہ، نارتھ ناظم آباد اور شاہ فیصل کالونی میں حلقہ بندیاں غیر منصفانہ ہیں۔

سماعت کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کے مختلف اضلاع کی حد بندیوں کے خلاف ایم کیوایم کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔

یاد رہے کہ 9 جنوری کو الیکشن کمیشن نے بھی کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں ووٹر لسٹوں سے متعلق ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے محفوظ فیصلہ سنادیا تھا جس میں حکومت سندھ کو انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں