ایران نے برطانیہ کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں سابق نائب وزیر دفاع اور ایرانی نژاد برطانوی شہری علی رضا اکبری کو پھانسی دے دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق برطانیہ نے علی رضا اکبری کے خلاف مقدمے کو سیاسی محرک قرار دیتے ہوئے اظہار مذمت کیا تھا۔

برطانیہ کے وزیراعظم رشی سوناک نے اسے بزدلانہ اور ظالمانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ وحشیانہ دور حکومت میں انسانی بنیادی حقوق کا احترام نہیں کیا جارہا۔

میزان نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ ایران نے ہفتے کی صبح پھانسی دے دی گئی تاہم وقت کا نہیں بتایا گیا۔

بعدازاں، برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا کہ ایران کو پھانسی نہیں دینے چاہیے تھی، یہ بات واشنگٹن کی جانب سے بھی کہی گئی۔

میزان نیوز ایجنسی نے بتایا کہ علی رضا اکبری کو کرپشن اور برطانوی حکومت کی انٹیلی جنس سروس کے لیے جاسوسی کے ذریعے ملک کی اندرونی اور بیرونی سلامتی کے خلاف کارروائیوں کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی، پھانسی دے دی گئی ہے۔

رپورٹ میں الزام لگایا گیا کہ علی رضا اکبری نے جاسوسی کرکے 18 لاکھ 5 ہزار یورو، 2 لاکھ 65 ہزار پاؤنڈ اور 50 ہزار ڈالر وصول کیے تھے، انہیں 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق بی بی سی فارسی کی جانب سے علی رضا اکبری کی مبینہ آڈیو ریکارڈنگ نشر کی گئی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے شدید تشدد کے بعد ان جرائم کا اعتراف کیا ہے جو انہوں نے نہیں کیے۔

برطانیہ کے وزیراعظم رشی سوناک نے ٹوئٹر پر بتایا کہ وہ ایرانی نژاد برطانوی شہری کو دی گئی پھانسی سے بہت مایوسی ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں