اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا ٹیکس ریکارڈ کے لیک میں مبینہ کردار پر بول نیوز کے صحافی شاہد اسلم کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کر دیا۔

گرفتار صحافی شاہد اسلم کو جنرل قمر جاوید باجوہ کے ڈیٹا لیک کے معاملے پر اسلام آباد کچہری میں پیش کیا گیا۔

دوران سماعت صحافی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شاہد اسلم کی گرفتاری غیر قانونی ہے، کوئی ایسا ثبوت نہیں کہ ان کو کوئی انفارمیشن (لیک ڈیٹا) ملی اور انہوں نے کسی اور کو دی۔

انہوں نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایف آئی اے کے پاس کوئی ثبوت ہے تو عدالت کے سامنے پیش کرے، شاہد اسلم پر لگائی گئی چاروں دفعات نہیں بنتیں اور انہیں شک کی بنیاد پر گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈان ڈاٹ کام کو خبر شائع کرنے تک فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی کاپی نہیں مل سکی۔

بعد ازاں وکیل نے صحافی شاہد اسلم کے خلاف کیس ختم کرنے کی استدعا کی، اس پر پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شاہداسلم کے لیپ ٹاپ اور موبائل میں تمام ثبوت ہیں، جو ملزم نہیں دے رہا، انہوں نے مزید کہا کہ شاہد اسلم نے جرم میں معاونت کی۔

پراسیکوٹر نے سوال اٹھایا کہ شاہد اسلم ایف بی آر کا دورہ کیوں کر رہے تھے؟ کیونکہ انہوں نے معلومات لینی تھی مزید کہا کہ شاہد اسلم کو جرم ثابت ہونے پر 10 سال قید ہو سکتی ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے دلائل سننے کے بعد صحافی شاہد اسلم کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔

واضح رہے کہ نومبر 2022 میں فیکٹ فوکس کی جانب سے جاری رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان کے اندر اور باہر سابق آرمی چیف کے معلوم اثاثوں اور کاروبار کی موجودہ مارکیٹ ویلیو 12 ارب 70 کروڑ روپے ہے، فیکٹ فوکس اپنا تعارف ’ڈیٹا پر مبنی تحقیقاتی خبروں پر کام کرنے والی پاکستانی ڈیجیٹل میڈیا نیوز آرگنائزیشن‘ کے طور پر کراتی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے جنرل (ر) باجوہ کے اہل خانہ کے ٹیکس ریکارڈ کے لیک ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹیکس معلومات کا اس طرح سے لیک ہونا مکمل رازداری کے قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔

23 نومبر کو وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اہل خانہ کے کہا تھا کہ عبوری رپورٹس مل گئی اور اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں