کراچی کا میئر پی ڈی ایم سے ہو گا، بلاول بھٹو زرداری

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2023
بلاول بھٹو نے کہا کہ ایم کیو ایم غیرسیاسی فیصلہ نہیں کرے گی— فائل فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو نے کہا کہ ایم کیو ایم غیرسیاسی فیصلہ نہیں کرے گی— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کا میئر 100 فیصد حکومتی اتحاد پی ڈی ایم سے ہوگا۔

جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) شہر کی ایک پرانی سیاسی جماعت ہے اور اس میں سینئر سیاست دان ہیں اور وہ ضرور اچھے سیاسی فیصلے کریں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پی پی پی کی ایک تاریخ ہے، ہم نے بھی ماضی میں دیکھا ہے کہ اگر انتخابات کے سلسلے سے الگ کردیا جاتا ہے یا ہم بائیکاٹ کردیتے ہیں جیسا کہ پی پی پی 1985 میں کیا تھا تو اس کا غلط اثر ہوا اور ہمیں سیاسی نقصان ہوا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایم کیو ایم کے دوستوں کو میری تجویز ہوگی کہ وہ ان انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں، کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں کل انتخابات ہو رہے ہیں کیونکہ الیکشن کمیشن نے کنفیوژن دور کر دیا ہے‘۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ’ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ بلدیاتی انتخابات ہوں، بلدیاتی نظام ہو تاکہ ہم مل کر حیدر آباد اور کراچی ڈویژنز میں ترقی کے لیے کام کر سکیں‘۔

پر انہوں نے کہا کہ ’ابھی ہماری توجہ بلدیاتی انتخابات پر ہے، اس لیے کہ پچھلے جولائی سے اب تک ہمارے امیدوار میدان میں ہیں اور کل انتخابات ہو رہے ہیں تو کراچی اور حیدر آباد کے عوام کے لیے ہمارا پیغام یہی ہے کہ بڑی تعداد میں نکلیں اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں‘۔

ایم کیو ایم کی جانب سے حکومتی اتحاد سے علیحدگی کے فیصلے کی صورت میں وفاقی حکومت پر اثر سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’اگر حکومت سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا گیا تو یہ بھی ایک غیر سیاسی فیصلہ ہوگا اور میرا خیال ہے ایسا فیصلہ نہیں کیا جائے گا‘۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’وفاقی حکومت اپنے نمبر پر مطمئن ہے، اگر خدانخواستہ اس قسم کا فیصلہ آتا ہے تو اس کا بھی انتظام کریں گے لیکن اس وقت کل بلدیاتی انتخابات ہیں تو اس پر توجہ کی بات کریں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’نہ صرف پی پی پی بلکہ ایم کیو ایم کے امیدواروں کے بارے میں بھی کہتا ہوں کہ وہ بھی جولائی سے اب تک حیدر آباد اور کراچی میں یہ الیکشن لڑ رہے ہیں، ان کو بھی مایوس نہ ہو کر پوری کوشش نہ کرنی چاہیے اور حصہ لیں‘۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’ہماری پارٹی ایم کیو ایم سے مسلسل رابطے میں ہے اور اب ہمارے سامنے الیکشن ہیں اور سب کی توجہ اس پر ہے کہ اپنے ووٹرز کو باہر نکالیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں کراچی میں پیدا ہوا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ اپنے شہر کی ترقی کے لیے کام کریں اور پورے صوبے میں کام کریں، حیدرآباد ڈویژن میں کام کرنا ہے، بلدیاتی امیدوار بھی پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کے ساتھ مل کر اس شہر کی ترقی کے لیے کام کریں گے اور اس طرح پہلی مرتبہ بلدیاتی، صوبائی اور وفاقی حکومت سب ایک پیچ پر ہوں گی‘۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ’یہ کراچی اور حیدرآباد کے لیے بہت خوش آئند بات ہے، میرا پیغام یہی ہے کہ 15 جنوری الیکشن کا دن ہے، باہر نکلو ووٹ کا اپنا حق استعمال کرو اور اپنے شہر کی قسمت تبدیل کرو‘۔

میئر کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’پی پی پی حیدرآباد اور کراچی میں بلدیاتی انتخابات لڑ رہی ہے تو ہماری کوشش ہوگی کہ ہمارے امیدوار کامیاب ہوں اور پارٹی چیئرمین کا پیغام یہی ہوگا کہ میئر پی پی پی کا ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمارا سیاسی تجزیہ یہی تھا کہ حیدرآباد کا میئر تاریخ میں پہلی مرتبہ پی پی پی کا ہوگا اور خواہش بھی ضرور ہوگی کہ کراچی کا میئر بھی جیالا ہو‘۔

کسی کا نام لیے بغیر ان کا کہنا تھا کہ ’میں کہ سکتا ہوں کہ کراچی کا میئر 100 فیصد پی ڈی ایم کا ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مرتضیٰ وہاب چند مہینوں کے لیے ایڈمنسٹریٹر رہا، اگر ان چند مہینوں کی محنت دیکھیں تو کراچی اور حیدرآباد میں تبدیلیاں لے کر آئیں ہیں اور ثابت کیا ہے کہ اگر پی پی پی کو موقع دیا جاتا ہے تو ہم دوسروں سے زیادہ کارکردگی دکھا سکتےہیں اور امید ہے ہم کامیاب ہوں گے‘۔

سابق صدر آصف زرداری کے ایم کیو ایم سے رابطوں پر بھی سوال کیا گیا، جس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ ’میں پر امید ہوں کہ ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے گی اور اپنے عوام کی خدمت کرنے کی کوشش کریں گے، وہ کوئی غیرسیاسی فیصلہ کریں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پی پی پی سمجھتی ہے ہمیں مذہبی یا لسانی سیاست سے آگے بڑھنا چاہیے اور کراچی، حیدرآباد اور پورا سندھ ہم سب کا ہے، اس لیے ہم سب کو مل کر ان شہروں میں ترقی کے لیے اپنا حصہ ڈالنا چاہیے‘۔

جماعت اسلامی سے ورکنگ ریلیشن پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’جماعت اسلامی اور پی پی پی کا بڑا تلخ ماضی ہے، اسی شہر میں بھی ہم مقابلہ کرتے آرہے ہیں اور ہم انتخابات میں ایک دوسرے کا مقابلہ کر رہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انتخابات کے بعد میں چاہوں گا کہ ہم سب کے ساتھ مل کر کراچی کی ترقی کی بات کریں اور جو بھی انتخابات میں حصہ لیتے ہیں تو ہم چاہیں گے مل کر محنت کریں اور کراچی کو فائدہ پہنچائیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم سب مل کر بلدیاتی حکومت چلائیں گے تو ہم سب مل کر صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت سے کام لے سکیں گے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں