پی ٹی آئی کا اسمبلی واپس آنے کا عندیہ، قومی اسمبلی کا آج ہونے والا اجلاس مؤخر

اپ ڈیٹ 20 جنوری 2023
قومی اسمبلی کا آج (20 جنوری) صبح 11 بجے ہونےو الا اجلاس اب 27 جنوری کو ہو گا— فائل فوٹو: ٹویٹر
قومی اسمبلی کا آج (20 جنوری) صبح 11 بجے ہونےو الا اجلاس اب 27 جنوری کو ہو گا— فائل فوٹو: ٹویٹر

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے 20 جنوری کو ہونے والا قومی اسمبلی کا اجلاس مؤخر کردیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کا آج (20 جنوری) صبح 11 بجے ہونے و الا اجلاس اب 27 جنوری کو ہو گا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اسپیکر نے قومی اسمبلی 2007 کے بزنس کنڈکٹ کے رولز اور پروسیجر کے رول نمبر 49 کے تحت فیصلہ کیا ہے۔

یہ اجلاس اُس وقت مؤخر کیا گیا جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 20 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں ان اراکین کو بھیجنے کا منصوبہ بنایا تھا جن کے استعفے اب تک منظور نہیں ہوئے۔

پی ٹی آئی کے نائب صدر فواد چوہدری نے ڈان سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ پارٹی نے آج خیبرپختونخوا ہاؤس میں پارلیمانی گروپ کا اجلاس بلایا ہے جہاں پارٹی ارکان پارلیمنٹ ہاؤس میں اسپیکر سے ملاقات کرنے کے لیے جائیں گے۔

قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا تھا کہ وہ پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں پر ذاتی تصدیق کے بغیر کارروائی نہیں کرسکتے تاہم 17 جنوری کو انہوں نے یو-ٹرن لیتے ہوئے پی ٹی آئی کے 34 قانون سازوں اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے استعفے منظور کیے تھے تاکہ تحریک انصاف کا ایوان میں وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف عدم اعتماد لانے کی تحریک کا منصوبے ناکام بنایا جاسکے۔

خیال رہے کہ 16 جنوری کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے قومی اسمبلی میں واپس آنے کا عندیہ دیا تھا۔

پی ٹی آئی کے منحرف رکن راجا ریاض کا قومی اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی لیڈر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد پی ٹی آئی کو اس بات کا ڈر ہے کہ اگر صدر عارف علوی شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہتے ہیں تو راجا ریاض وزیراعظم کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔

راجا ریاض اپوزیشن لیڈر ہیں اور اس وقت پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی کے اُس گروپ کی قیادت کررہے ہیں جنہوں نے اپریل میں عمران خان کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد قومی اسمبلی سے استعفے نہیں دیے تھے۔

رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ عمران خان نے اشارہ دیا ہے کہ ان کے اراکین قومی اسمبلی نگران حکومت کی تشکیل کے حوالے سے بات چیت کے لیے ایوان میں واپس جاسکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر پی ٹی آئی اسمبلی سے بدستور باہر رہی تو حکومت اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نگران حکومت کی تشکیل کریں گے۔

پی ٹی آئی نے الزام لگایا کہ اسپیکر نے جلد بازی اور اپوزیشن لیڈر سے ’دوستانہ‘ تعلقات خراب ہونے کے خدشے سے 35 اراکین کا استعفے منظور کیے۔

فواد چوہدری نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسپیکر کا قومی اسمبلی کا اجلاس مؤخر کرنے کا اقدام سے حکمراں اتحاد کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے جو الیکشن کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ میں بھی پی ٹی آئی کا سامنا کرنے سے ڈرتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب پر فواد چوہدری نے کہا کہ انہوں نے ابھی صرف اسپیکر سے ملاقات کا منصوبہ بنایا تھا، تاہم اجلاس مؤخر کرنے کے بعد بھی وہ اسپیکر سے ملاقات کرنے کے لیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر نے اجلاس اس لیے مؤخر کیا کیونکہ اگر پی ٹی آئی کے ارکان اگر اسمبلی پہنچ گئے تو اس کے استعفے کسی کام کے نہیں ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے ارکان نے 127 استعفے بھجوائے تھے کیونکہ ہم ملک میں عام انتخابات چاہتے ہیں لیکن حکومت انتخابات سے بھاگ رہی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کا خیال ہے کہ اسپیکر نے استعفیٰ منظور کرکے اور اسمبلی اجلاس مؤخر کرکے تحریک انصاف کے مقصد کو پورا کرلیا ہے کیونکہ حکومت کو ہی ملک میں سیاسی عدم استحکام کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو سیاسی اور معاشی طور پر استحکام لانے کے بجائے حکمران احمقانہ فیصلے کرکے ملک میں مزید عدم استحکام پیدا کررہے ہیں۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اصل میں حکومت ہمارے ہی مقاصد کو پورا کررہی ہے’۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل ہونے اور 35 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور ہونے کے بعد پاکستان میں عام انتخابات کے 63 فیصد امکانات ہیں۔

اسی دوران حکومتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اسپیکر اگلے چند دنوں میں پی ٹی آئی کے مزید اراکین کے استعفے قبول کرنے پر غور کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنے فیصلے کی حمایت کے لیے متعلقہ دستاویزات اور بیانات مرتب کرنا شروع کر دیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسپیکر نے پی ٹی آئی ارکان کے ٹی وی اور اخبارات میں اسمبلی سے استعفیٰ دینے کی بنیاد پر 35 ارکان کے استعفے منظور کیے۔

تبصرے (0) بند ہیں