سپریم کورٹ نے خصوصی افراد کیلئے معذور کی اصطلاح استعمال کرنے سے روک دیا

20 جنوری 2023
جسٹس منصور علی شاہ نے 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا— فائل/فوٹو: بشکریہ سپریم کورٹ
جسٹس منصور علی شاہ نے 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا— فائل/فوٹو: بشکریہ سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے پنجاب میں گریڈ-17 کی ملازمتوں میں اقلیتوں اور خصوصی افراد کے کوٹے سے متعلق مقدمے کے فیصلے میں خصوصی افراد کے لیے معذور کی اصطلاح استعمال کرنے سے روک دیا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل تین رکنی بینچ نے پنجاب میں گریڈ-17 کی ملازمتوں میں اقلیتوں اور خصوصی افراد کے کوٹے سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست مسترد کرتےہوئے کہا کہ یہ ملازمتیں جنرل کوٹے میں دستیاب کی جائیں۔

فیصلے میں اقلیتوں اور خصوصی افراد کے لیے مقرر ملازمتیں فراہم کی جائیں، یہ ان کا آئینی حق ہے اور مذکورہ ملازمتیں تبدیل یا دیگر شہریوں کو نہیں دی جاسکتی ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ آئین پاکستان تمام شہریوں کو بلا امتیاز برابر کے حقوق فراہم کرتا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ عالمی رپورٹس کے مطابق منفی سماجی رویوں اور دفاتر تک رسائی میں مشکلات کے سبب خصوصی افراد عملی زندگی میں پیچھے رہ جاتے ہیں لیکن ریاست کی ذمہ داری ہے کہ خصوصی افراد کے بنیادی حقوق کا مکمل تحفظ کرے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان میں اقلیتوں کی آبادی مجموعی آبادی کا 3 فیصد ہے، قومی پرچم میں بھی اقلیتوں کی نمائندگی کی واضح جھلک ملتی ہے۔

اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے مزید کہا گیا کہ قائد اعظم بھی مختلف مواقع پر اقلیتوں کے حقوق پر زور دیتے رہے ہیں، آئین پاکستان نے اقلیتی برادری کو مکمل مذہبی، معاشی اور سماجی تحفظ دے رکھا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ کے ماضی کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت ایک کیس میں کہہ چکی ہے کہ خصوصی افراد کے لیے معذور افراد کے الفاظ استعمال نہ کیے جائیں۔

سپریم کورٹ نے پنجاب پبلک سروس کمیشن کو ہدایت کی کہ خصوصی افراد کے لیے معذور جیسے الفاظ استعمال نہ کیے جائیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امید ہے کہ مستقبل میں خصوصی افراد کی اصطلاح حکومت کی جانب سے شائع کیے گئے عوامی اشتہارات سمیت متعلقہ نوٹیفکیشنز میں استعمال کی جائے گی۔

عدالت عظمیٰ نے اس ضمن میں بتایا کہ فیصلے کی کاپی چیف سیکریٹری، حکومت پنجاب کے ساتھ ساتھ تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو بھیج دی جائے گی تاکہ یقینی بنایا جائے کہ اس حکم پر قومی سطح پر مکمل عمل درآمد ہو۔

یاد رہے کہ دالت عظمیٰ نے اگست 2020 میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ’معذور‘ کا لفظ استعمال کرنے سے روکتے ہوئے کہا تھا کہ جس کے بعد سرکاری سطح پر یہ لفظ استعمال کرنا توہین عدالت کے زمرے میں شامل ہوگا۔

سپریم کورٹ نے معذور افراد کے ملازمت میں کوٹہ سے متعلق کیس کے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں سرکاری سطح پر معذور کا لفظ استعمال کرنا بند کر دیں اور اس کی بجائے ’معذوری کا حامل شخص‘ یا ’منفرد صلاحیتوں کا حامل شخص‘ لکھا اور پڑھا جائے۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ معذور لفظ استعمال کرنے سے عزت نفس مجروح ہوتی ہے اور آئندہ سے سرکاری خط و کتابت، سرکولرز اور نوٹی فکیشن میں معذور نہ لکھا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں