ٹیکسلا: 10 سالہ بچی ’جنسی زیادتی‘ کا نشانہ

اپ ڈیٹ 09 فروری 2023
ایس ایس پی انویسٹی گیشن زنیرہ اظفر، ایس پی پوٹھوہار ڈویژن وقاص خان کے ہمراہ جائے وقوع پر پہنچیں اور تفتیش کا آغاز کردیا — فائل فوٹو: کری ایٹو کامنز
ایس ایس پی انویسٹی گیشن زنیرہ اظفر، ایس پی پوٹھوہار ڈویژن وقاص خان کے ہمراہ جائے وقوع پر پہنچیں اور تفتیش کا آغاز کردیا — فائل فوٹو: کری ایٹو کامنز

پنجاب کے شہر ٹیکسلا کے تھانہ واہ صدر کی حدود میں موجود نیو سٹی ایریا میں 10 سالہ بچی کو مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنادیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس ذرائع نے بتایا کہ کچی آبادی کی رہائشی لڑکی کو ایک شخص خیرات دینے کا لالچ دے کر اپنی موٹر سائیکل پر زیر تعمیر مکان میں لے گیا جہاں اس نے لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔

بعد ازاں لڑکی کو ٹی ایچ کیو ہسپتال لے جایا گیا جہاں اس کو ضروری طبی امداد دی گئی۔

واہ صدر پولیس نے مقدمہ درج کر کے معاملے پر تفتیش شروع کردی ہے۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن زنیرہ اظفر، ایس پی پوٹھوہار ڈویژن وقاص خان کے ہمراہ جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور تفتیش کا آغاز کردیا۔

پولیس حکام نے متاثرہ لڑکی کا بیان ریکارڈ کر کے رہائشی علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی۔

واضح رہے کہ ملک میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور ریپ کے واقعات میں خطرناک اضافہ دیکھا جارہا ہے جب کہ گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے دیہی علاقے میں ایک اور خاتون کو بندوق کی نوک پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا جب کہ دو روز قبل مری کے جنگلات میں ایک خاتون کو مبینہ طور پر 3 افراد نے ریپ کا نشانہ بنا ڈالا۔

یہ گھناؤنے واقعات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ملک بھر میں اسلام آباد کے ایف نائن پارک ریپ کیس کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے، جہاں 2 فروری کی رات کو گن پوائنٹ پر 2 ملزمان نے ایک لڑکی کو ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

خیال رہے کہ 4 فروری کی رات پنجاب کے شہر بہاولپور سے 20 کلومیٹر دور خانقاہ شریف کے علاقے میں 2 افراد نے بندوق کی نوک پر 15 سالہ لڑکی کو اس ماں کے سامنے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

اس سے قبل وہاڑی کے علاقے دانیوال میں سیکیورٹی گارڈ نے مسافر بس میں گن پوائنٹ پر بس ہوسٹس کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

کیپیٹل پولیس کے افسر نے بتایا کہ اسلام آباد میں سال 2022 کے دوران اغوا اور ریپ کے 954 واقعات رونما ہوئے جبکہ 2021 میں ان کیسز کی تعداد 667 تھی۔

انہوں نے کہا کہ دارالحکومت میں مجرمانہ سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں لیکن متعلقہ افسران کی توجہ مقدمات کا اندراج نہ کرانے پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال دارالحکومت میں 13 ہزار 93 مجرمانہ سرگرمیاں ہوئیں لیکن پولیس نے صرف 11 ہزار 332 مقدمات درج کیے، اس وجہ سے غیر رجسٹرڈ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد سزا سے بچ جاتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں