پارلیمان کا اجلاس طلب، فنانس بل کل پیش کردیا جائے گا

اپ ڈیٹ 14 فروری 2023
صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ اضافی ریونیو کے لیے پارلیمان کی رائے لی جائے—فوٹو: ایوان صدر
صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ اضافی ریونیو کے لیے پارلیمان کی رائے لی جائے—فوٹو: ایوان صدر

وفاقی حکومت نے وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کے بعد حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے اضافی ریونیو جمع کرنے کے بجائے پارلیمان میں فنانس بل پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کل ایوان کا اجلاس بھی شیڈول ہے۔

اس سے قبل کہا گیا تھا کہ وفاقی وزیر خزانہ میڈیا سے بات کریں گے تاہم پھر بتایا گیا کہ فنانس بل کل ایوان میں پیش کردیا جائے گا، اسی لیے وزیرخزانہ کی میڈیا ٹاک منسوخ کردی گئی ہے۔

قبل ازیں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کرکے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ہونے والے مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

ایوان صدر کی طرف سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ایوان صدر میں ملاقات کرکے انہیں آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت کے حوالے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ پروگرام کی بحالی کے لیے تمام طریقوں پر اتفاق کیا گیا ہے۔

صدر مملکت عارف علوی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کے لیے حکومت کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ ریاستِ پاکستان حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف کے ساتھ کی جانے والی تمام شرائط کے ساتھ کھڑی رہے گی۔

وزیر خزانہ نے صدر مملکت کو آگاہ کیا کہ حکومت ایک آرڈیننس کے ذریعے اضافی ریونیو جمع کرنا چاہتی ہے۔

صدر عارف علوی نے تجویز دی کہ اس اہم معاملے پر پارلیمان کو اعتماد میں لینا زیادہ مناسب ہوگا اور اس ضمن میں فوری طور پر پارلیمان کا اجلاس طلب کیا جائے تاکہ بغیر کسی تاخیر کے بل کو عمل میں لایا جائے۔

واضح رہے کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کے حصول کے لیے مذاکرات آخری مراحل میں ہیں جہاں عالمی ادارے کے شرائط کے پیش نظر حکومت کو متعدد اقدامات کرنے ہیں۔

پاکستان نے 31 جنوری سے 9 فروری تک اسلام آباد میں آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ 10 روز کی تفصیلی بات چیت کی تھی لیکن وہ معاہدے تک نہیں پہنچ سکی تھی۔

تاہم آئی ایم ایف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ دونوں فریقین نے رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا ہے اور اسلام آباد میں زیر بحث پالیسیوں کے نفاذ کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے آنے والے دنوں میں ورچوئل مذاکرات جاری رہیں گے۔

آئی ایم ایف نے ان ترجیحات کو اجاگر کیا تھا جس پر اسلام آباد میں بات چیت ہوئی تھی جس میں ریونیو بڑھانا، غیر ٹارگٹڈ سبسڈیز کم کرنا اور سماجی تحفظ کے پروگرام میں اضافہ کرنا شامل ہے۔

واشنگٹن میں موجود سفارتی مبصرین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان مجوزہ اقدامات پر عمل درآمد شروع کر دے۔

خیال رہے کہ 18 نومبر 2022 کو ملک کی مجموعی معاشی صورتحال اور اہم تقرری کے معاملے پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے درمیان ایوان صدر میں پہلی اہم ملاقات ہوئی تھی۔

ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ وزیر خزانہ نے ملاقات میں صدر پاکستان کو ملکی معاشی اور مالی صورتحال پر بریفنگ دی۔

اعلامیے کے مطابق صدر مملکت کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور متاثرین کی بحالی کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا۔ وزیر خزانہ نے صدر کو ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کے حوالے سے بھی آگاہ کیا تھا۔

بعدازاں 7 دسمبر کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے درمیان 17 روز کے دوران دوسری بار ملاقات ہوئی تھی تاکہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مذاکرات کی میز پر لایا جا سکے اور سیاسی تلخی کم کی جا سکے۔

اسحٰق ڈار نے صدر عارف علوی سے ملاقات میں انہیں ملک کی معاشی صورتحال اور متاثرہ شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا تھا۔

ایوان صدر کے مطابق اس ملاقات میں اقتصادی صورتحال، معیشت اور سیلاب متاثرین کی بحالی سے متعلق متعدد امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں