تنخواہیں، پنشن روکنے کی رپورٹس ’سراسر غلط‘ ہیں، خزانہ ڈویژن

اپ ڈیٹ 25 فروری 2023
وزیرخزانہ نے میڈیا رپورٹس کی تردید کی—فوٹو: ڈان نیوز
وزیرخزانہ نے میڈیا رپورٹس کی تردید کی—فوٹو: ڈان نیوز

فنانس ڈویژن نے حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن روکنے کی رپورٹس کو ’سراسر غلط‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اس طرح کی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔

فنانس ڈویژن کی جانب سے یہ وضاحت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی جب انگریزی روزنامہ دی نیوز انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان (اے جی پی آر) کو فنانس ڈویژن نے تمام وفاقی وزارتوں اور ان سے منسلک محکموں کے بل تاحکم ثانی کلیئر کرنے سے روک دیا ہے۔

رپورٹ میں ایک اعلیٰ عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ تنخواہوں کے بل کی کلیئرنس سے بھی روک دیا گیا ہے کیونکہ ملک کو درپیش مالی مشکلات کے سبب آپریشنل لاگت سے متعلق اجرا میں مشکلات کا سامنا ہے۔

تاہم آج فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے میں مذکورہ خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ قیاس آرائیاں زیر گردش ہیں کہ حکومت نے تنخواہیں، پنشن وغیرہ کی ادائیگی روکنے کی ہدایت کی ہے، یہ سراسر غلط ہے کیونکہ فنانس ڈویژن کی جانب سے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان نے تصدیق کی ہے کہ تنخواہوں اور پنشن کے عمل کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اسے بروقت ادا کیا جائے گا۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ دیگر ادائیگیاں بھی اپنے معمول کے مطابق کر دی جائیں گی۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ قومی اقتصادی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے جعلی خبریں پھیلائی گئی تھیں۔

انہوں نے درخواست کی کہ متعلقہ وزارت کی تصدیق سے قبل ایسی خبروں اور رپورٹس کو پھیلانے سے اجتناب کیا جائے۔

یہ رپورٹس ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہیں جب ملک کو نازک معاشی صورت حال کا سامنا ہے جہاں حکومت کو ٹیکس اقدامات کے نفاذ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کے لیے وقت کی کمی کا سامنا ہے کیونکہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً 3 ارب ڈالر کی سطح پر آ گئے ہیں جو ماہرین کا خیال ہے کہ صرف 16 یا 17 دنوں کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔

7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے نویں جائزے کی تکمیل پر پاکستان کو نہ صرف آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی قسط موصول ہو گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دوست ممالک سے بھی امداد کی راہیں کھل جائیں گی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے موجودہ معاشی صورت حال بالخصوص بڑھتے درآمدی بل کے پیش نظر بدھ کو کفایت شعاری کے متعدد اقدامات کا اعلان کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات پر عمل درآمد کے نتیجے میں ملک کو سالانہ 200 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

اسحٰق ڈار نے ملک کے دیوالیہ ہونے کی افواہیں یکسرمسترد کردیں

بعد ازاں سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے ملک کے دیوالیہ ہونے سے متعلق افواہوں کو یکسر مسترد کیا اور کہا کہ معاشی مشکلات ضرور ہیں لیکن دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

چیئرمین سینیٹ کی سربراہی میں سینیٹ کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اور سینیٹ میں قائد ایوان اسحٰق ڈار، سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر مشتاق احمد، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے شرکت کی۔

اجلاس میں کفایت شعاری اپنانے اور اخراجات کم سے کم کرنے پر اراکین سے رائے اور تجاویز لی گئیں، جہاں چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات کے پیش نظر سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔

چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ سینیٹ کی گولڈن جوبلی تاریخی نوعیت کی حامل ہے، سینیٹ کا خصوصی اجلاس 15، 16 اور 17 مارچ 2023 کو طلب کیا جا چکا ہے جہاں تمام اراکین کو اپنا نکتہ نظر پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ معاشی صورت حال کے پیش نظر تقریب سادہ مگر پروقار طریقے سے منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور گولڈن جوبلی کی تقریبات صرف پارلیمنٹ ہاؤس تک محدود رکھا جائے گا اور حکومتی خزانے پر بوجھ نہ ڈالا جائے۔

اراکین کمیٹی نے تجویز دی کہ پارلیمنٹیرینز کے تین ماہ کے لیے غیر ملکی دورں پر پابندی لگادی جائے اور اگر انتہائی ضروری ہو تو اس صورت میں اجازت دی جائے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے چئیرمین کے فیول کی مقدار میں کمی لائی جائےگی۔

انہوں نے سینیٹ کے ملازمین کو موجودہ مالی سال میں کوئی اضافی اعزازیہ نہ دینے کا بھی فیصلہ کیا۔

اس موقع پر وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے ملک کے دیوالیہ ہونے سے متعلق افواہیں یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ معاشی مشکلات ضرور ہیں لیکن دیوالیہ کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مؤثر حکومتی پالیسیوں کی بدولت مشکلات پر قابو پالیں گے، قوم کو کفایت شعاری اپنانے اور اخراجات پر قابو پانے کی ضرورت ہے اور بے جا اخراجات سے بچنا ہوگا۔

سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری معاشی ٹیم دن رات محنت کر رہی ہے، مشکل سے نکل آئیں گے۔

قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بھی ملک وقوم کی بہتری کے لیے چیئرمین سینیٹ کے خیالات سے اتفاق کیا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے اچھی تجاویز دی ہیں اور ان سے اتفاق کرتے ہیں۔

سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ملک گھمبیر حالات سے گزر رہا ہے، گولڈن جوبلی تقریبات سادگی سے ہوں۔

وزیرقانون نے کہا کہ گولڈن جوبلی کی تقریبات کا انعقاد سادگی سے کیا جائے اور اراکین سینیٹ کی حاضری یقینی بنائی جائے۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ حکومت اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔

سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پارلیمنٹیرینز کی تنخواہیں اور گاڑیوں میں کمی کے حوالے سے احسن اقدام کیا ہے، سول بیورو کریسی کے حوالے سے بھی اقدامات کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں