حکومت نے آئندہ مالی سال کیلئے بجلی پر 3.23 روپے فی یونٹ سرچارج عائد کردیا

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2023
یہ فیصلے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے— فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ فیصلے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے— فائل فوٹو: اے ایف پی

حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایک اور مطالبہ پورا کرتے ہوئے یکم جولائی سے ملک بھر میں بجلی کے صارفین پر 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ سرچارج عائد کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا مقصد شعبہ توانائی کے قرضوں اور واجبات کی مالی اعانت کے لیے آئندہ مالی سال کے دوران مزید 3 کھرب 35 ارب روپے حاصل کرنا ہے۔

تاہم کے الیکٹرک کے صارفین کو دوہرے دھچکے کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ حکومت نے ملک میں بجلی کے نرخوں کو دیگر تقسیم کار کمپنیوں کے برابر بنانے کے لیے کراچی کی بجلی کمپنی کو رواں ماہ میں 1.56 روپے فی یونٹ اور پھر اپریل اور مئی میں مزید 6.11 روپے فی یونٹ اضافے کی اجازت دے دی۔

یہ فیصلے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیے گئے۔

اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 5 ارب روپے کے رمضان ریلیف پیکج، گندم کی یکساں کم از کم خریداری کی قیمت 3 ہزار 900 روپے فی من اور لیٹر آف کریڈٹ کے مسئلے کی وجہ سے بندرگاہوں پر پھنسے ہوئے کارگوز پر اسٹوریج چارجز کی چھوٹ کی بھی منظوری دی گئی۔

اس کے علاوہ پاور ڈویژن کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ توانائی کے تحفظ کے لیے سورج غروب ہونے کے بعد مارکیٹ بند کرنے کی حکومتی کوششوں میں ناکامی کے بعد پیک آور (8 بجے کے بعد) کمرشل صارفین کے لیے بجلی کے نرخ دگنے کرنے کے لیے جمعرات کو ایک الگ کیس وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاق انتظامی اقدامات کے ذریعے صوبائی حکومتوں کو کاروبار بند کرانے پر مجبور نہیں کر سکتا لیکن ایک پالیسی ٹول کے طور پر زیادہ قیمتوں کا استعمال کر سکتا ہے تاکہ پیک آور میں کھپت کی حوصلہ شکنی کی جا سکے یا کم از کم اس اضافی مانگ کو پورا کرنے کے لیے زیادہ فنڈز پیدا کر سکیں۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ای سی سی نے ’بجلی پیدا کرنے والوں کے لیے وفاقی حکومت کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی غرض سے مالی سال 2024 کے لیے سرچارج میں اضافے سے متعلق (پاور ڈویژن کی) تجویز کو منظور کرلیا‘۔

مزید برآں مالی سال 24 کے لیے یہ سرچارجز کے-الیکٹرک کے صارفین پر بھی لاگو ہوں گے تاکہ ملک بھر میں یکساں ٹیرف برقرار رکھا جا سکے۔

حکومت پہلے ہی موجودہ مالی سال کے بقیہ چار مہینوں (مارچ تا جون) کے لیے 3.39 روپے فی یونٹ اضافی سرچارج کی منظوری دے چکی ہے اور فی الحال نوٹیفکیشن کے لیے ریگولیٹری طریقہ کار سے گزر رہی ہے۔

آئی ایم ایف نے پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے تقریباً 800 ارب روپے کے قرض کی ادائیگی یا سروسز کے لیے آئندہ مالی سال کے دوران اسے جاری رکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔

حکومت آئی ایم ایف کے اس اضافی سرچارج کو جاری رکھنے کے مطالبے پر مزاحمت کر رہی تھی لیکن آخر کار معاشی بیل آؤٹ حاصل کرنے اور دیوالیہ ہونے سے بچنے کے لیے ہار مان لی۔

یوں مالی سال 24-2023 میں نئے سرچارج کے لیے 3 کھرب 35 ارب روپے کے فنانسنگ پلان کے تحت 200 یونٹس تک استعمال کرنے والے محفوظ صارفین کے لیے فی یونٹ 43 پیسے اضافی لاگت آئے گی۔

یہ سرچارج آئندہ سال کے دوران دیگر تمام صارفین کے لیے 3.23 روپے فی یونٹ تک بڑھ جائے گا۔

اس کے علاوہ ای سی سی نے کے ای کے تمام صارفین (سوائے 100 یونٹس سے کم استعمال کرنے والے محفوظ زمرے کے) کے لیے تین ماہ (مارچ سے مئی 2023) کی وصولی کی مدت کے ساتھ 1.56 روپے فی یونٹ کے ٹیرف میں اضافے کی بھی منظوری دی۔

علاوہ ازیں کے الیکٹرک صارفین سے دو ماہ (اپریل اور مئی 2023) کی وصولی کی مدت کے لیے 3.21 روپے فی یونٹ کا ایک اور اوسط ٹیرف اضافہ بھی وصول کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں