ایران :لڑکیوں کے اسکولوں پر گیس کے نئے حملوں کے بعد 100 سے زائد طالبات ہسپتال میں داخل

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2023
ایران بھر میں اسکول طالبات میں گزشتہ تین ماہ کے دوران سانس کی تکلیف کے سیکڑوں واقعات رپورٹ ہوئے—فوٹو: ارنا نیوز
ایران بھر میں اسکول طالبات میں گزشتہ تین ماہ کے دوران سانس کی تکلیف کے سیکڑوں واقعات رپورٹ ہوئے—فوٹو: ارنا نیوز

ایران میں لڑکیوں کے اسکولوں پر مبینہ گیس حملوں کے نئے سلسلے کے بعد 100 سے زائد طالبات کو ہسپتال میں داخل کردیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ کے ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا کہ طالبات کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

ایران بھر میں اسکول طالبات میں گزشتہ تین ماہ کے دوران سانس کی تکلیف کے سیکڑوں واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ ان واقعات کے حوالے سے ایک سرکاری عہدیدار نے کہا کہ لڑکیوں کے اسکولوں پر ان حملوں کا مقصد زبردستی اسکول بند کرانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔

میڈیا نے رپورٹ کیا کہ تازہ ترین مشتبہ حملوں میں لڑکیوں کے کم از کم 10 اسکولوں کو نشانہ بنایا گیا، نشانہ بنائے گئے سات اسکول شمال مغربی شہر اردبیل میں اور تین اسکول دارالحکومت تہران میں واقع ہیں۔

تسنیم نیوز ایجنسی نے بتایا کہ اردبیل میں ہونے والے واقعے کے بعد 108 طالبات کو ہسپتال منتقل کیا گیا، ان تمام کی حالت مستحکم ہے۔

فارس نیوز ایجنسی نے والدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت کے مغربی واقع شہر تہرانسر کے ایک ہائی اسکول کی طالبات کو زہریلے اسپرے کا نشانہ بنایا گیا۔

فارس نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ سیکیورٹی فورسز نے لڑکیوں کے اسکولوں پر زہریلی گیس کے مشتبہ حملوں کے سلسلے میں 3 افراد کو حراست میں لے لیا۔

ایک قانون ساز نے کہا کہ نومبر میں پراسرار زہریلی گیس کے پھیلنے کے بعد سے تقریباً 12 سو طالبات کو سانس لینے میں دشواری کے باعث ہسپتال میں داخل کرانا پڑا۔

ایرانی پارلیمنٹ کی ہیلتھ کمیٹی کی ترجمان زہرہ شیخی نے کہا کہ قم شہر میں تقریباً 800 اور مغربی شہر بوروجیرد میں 400 طالبات کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

پارلیمنٹ کی ویب سائٹ نے بتایا کہ وزارت صحت نے قم کے اسکولوں میں پائے جانے والے مادے کے جائزے کے دوران نائٹروجن کے آثار پائے گئے جو کہ بنیادی طور پر کھاد میں استعمال کی جاتی ہے۔

زہریلی حملوں کے بعد ملک میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے جب کہ ناقدین نے حملوں کا نشانہ بننے والے اسکولوں کی بڑھتی تعداد کے حوالے سے حکام کی جانب سے اختیار کی گئی خاموشی کی مذمت کی ۔

اتوار کے روز ایران کے نائب وزیر صحت یونس پناہی نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم بند کرنے کے مقصد کے تحت قم میں کچھ لوگوں کو زہر سے نشانہ بنایا گیا۔

سماجی کارکنوں نے اسکولوں پر ہونے والے حملوں کے ذمہ داروں کا موازنہ افغانستان میں طالبان اور ساحل میں بوکو حرام سے کیا جو کہ لڑکیوں کی تعلیم کی مخالفت کرتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں