’عدلیہ مخالف مہم‘ چلانے پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے درخواست دائر

سابق وزیراعظم کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں مذکورہ درخواست ایڈووکیٹ ندیم سرور نے دائر کی—فائل فوٹو: ٹوئٹر/پی ٹی آئی
سابق وزیراعظم کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں مذکورہ درخواست ایڈووکیٹ ندیم سرور نے دائر کی—فائل فوٹو: ٹوئٹر/پی ٹی آئی

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردی گئی۔

سابق وزیراعظم کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں مذکورہ درخواست ایڈووکیٹ ندیم سرور نے دائر کی ہے جس میں عمران خان کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان کی سربراہی میں عدلیہ کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دینے پر ججز کے خلاف مہم چلائی گئی۔

درخواست میں کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد میں پیشی پر عمران خان جتھوں کے ساتھ عدالتوں میں پیش ہوئے، سرکاری عمارتوں کو نقصان اور نعرے بازی کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہونا توہین عدالت ہے۔

درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس پر منصوبہ بندی کر کے حملہ کیا گیا جس کے ماسٹر مائنڈ عمران خان تھے، انہوں نے عدلیہ کو پریشرائز کرنے (دباؤ ڈالنے) کے لیے ورکرز کو جوڈیشل کمپلیکس بلایا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائی کورٹ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کرے اور ان کو عدالت میں طلب کر کے جواب دہی کرے۔

واضح رہے کہ 28 فروری کو عمران خان کے خلاف درج مختلف مقدمات کی اسلام آباد کی مقامی عدالتوں میں سماعت ہوئی تھی جہاں دوران سماعت وہ پیش ہوئے تھے۔

عمران خان اپنے پارٹی کارکنان اور رہنماؤں کے ہمراہ قافلے کی شکل میں اسلام آباد کی مختلف عدالتوں میں پیشی کے لیے لاہور سے وفاقی دارالحکومت پہنچے تھے۔

جوڈیشل کمپلیکس میں موجود عدالتوں میں ان کی پیشی کے موقع پر شدید بے نظمی دیکھنے میں آئی اور بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کارکنان زبردستی احاطہ عدالت میں داخل ہونے میں کامیاب رہے تھے، اس سلسلے میں اسلام آباد پولیس نے کارِ سرکار میں مداخلت پر 25 افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔

بعدازاں عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائی کورٹ آمد پر ہنگامہ آرائی کے خلاف یکم مارچ کو اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں 2 علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کرلیے گئے تھے۔

دونوں مقدمات میں سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے 21 رہنماؤں اور 250 کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا تھا، ان مقدمات میں دہشت گردی ،کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری اہلکاروں سے مزاحمت کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں