معروف اداکارہ، ماڈل و میزبان عفت عمر نے الزام عائد کیا ہے کہ ایک مرد صحافی نے انہیں 8 مارچ کو پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں منعقد کیے گئے عورت مارچ میں ہراساں کیا۔

عفت عمر نے دیگر شوبز شخصیات سمیت 8 مارچ کو عالمی یوم خواتین پر منعقد کیے گئے عورت مارچ میں شرکت کی تھی، جس کی انہوں نے تصاویر اور ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی تھیں۔

عفت عمر نے عورت مارچ کے دوران گانے بھی گائے تھے جب کہ سوشل میڈیا پر ان کی بعض ویڈیوز وائرل ہوگئی تھیں، جن میں انہیں صحافیوں کے ساتھ غصے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

ان کی ایک وائرل ہونے والی مختصر ویڈیو میں انہیں مرد صحافی پر چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ اسی ویڈیو میں وہ خواتین صحافیوں کے ساتھ بھی بظاہر غصے میں بات کرتی دکھائی دیں۔

مذکورہ ویڈیو میں انہوں نے خواتین صحافیوں کو بتایا کہ عورت مارچ کو متنازع وہ نہیں بلکہ صحافی بنا رہے ہیں۔

اسی وائرل ویڈیو کے حوالے سے عفت عمر نے بعد ازاں ایک یوٹیوبر سے بات کی، جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ مرد صحافی نے انہیں عورت مارچ کے دوران ہراساں کیا۔

اداکارہ نے بتایا کہ انہیں صرف مشہور خاتون ہونے کے ناطے عورت مارچ میں ہراساں کیا گیا اور انہوں نے مرد صحافی کے رویے کو انتہائی نامناسب قرار دیا۔

عفت عمر نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ان کی یہ غلطی تھی کہ وہ عورت مارچ میں آئی تھیں اور انہیں ہراساں کرنے والوں کا اعتراض ہوا کہ وہ کیوں آئی ہیں؟

اداکارہ نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ ہر خاتون سڑک، بازار، مارکیٹ یا کام کی جگہ پر مطلب کہیں نہ کہیں ہراس ہوئی ہوتی ہے۔

عفت عمر کا کہنا تھا کہ مرد حضرات نے خواتین کو کہ رکھا ہے کہ جنت ان کے قدموں میں ہے لیکن ساتھ ہی وہ ہر معاملے میں اپنی مرضی چلاتے ہیں، خواتین کی بات نہیں سنتے۔

عفت عمر کی جانب سے مرد صحافی پر ہراساں کرنے کا الزام لگانے کے بعد ان کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے صحافی نے بھی ایک یوٹیوبر سے بات کی اور دعویٰ کیا کہ اداکارہ نے جان بوجھ کر ان سے بدتمیزی کرکے معاملے کو متنازع بنانے کی کوشش کی۔

تبصرے (0) بند ہیں