سیاسی جماعتوں کو جمہوریت کی خاطر ایک ساتھ بیٹھنا چاہیے، ایچ آر سی پی

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2023
حنا جیلانی لاہور میں پریس کانفرنس کر رہی تھیں — فوٹو: ایم عارف / وائٹ اسٹار
حنا جیلانی لاہور میں پریس کانفرنس کر رہی تھیں — فوٹو: ایم عارف / وائٹ اسٹار

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی بحران ’جمہوری عمل میں تعطل‘ اور پارلیمنٹ کی افادیت کم کرنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایچ آر سی پی کی چیئرمین پرسن حنا جیلانی نے مطالبہ کیا کہ تمام سیاست دان مل کر بیٹھیں اور جمہوری عمل مضبوط کرنے کے لیے تنازعات حل کریں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مسائل کے حل کے لیے سپریم کورٹ اور مسلح افواج کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے اور اپنے تنازعات خود حل کرنے کے لیے مل بیٹھنا چاہیے۔

ایچ آر سی پی کی چیئرپرسن نے کہا کہ جس طرح سپریم کورٹ کے دو ججز نے اختلافی نوٹ جاری کیا ہے اس نے انتخابات کے انعقاد پر عدالت کے فیصلے کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے خدشات کو ثابت کردیا ہے۔

حنا جیلانی نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کی جانب سے تحریر کردہ فیصلہ آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے اور اب اداروں کی باری ہے کہ وہ اپنی غیر جانبداری ثابت کریں۔

انتخابات کے انعقاد کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ عدالت کو سیاسی امور میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، اس سے عدلیہ کی آزادی پر بات ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین سے متعلق امور کے لیے ایک آئینی عدالت ہونی چاہیے یا ان مسائل پر ایک فُل کورٹ بینچ تشکیل دے دینا چاہیے۔

حنا جیلانی نے کہا کہ جمہوری عمل کو جاری رکھنا ضروری ہے، انہوں نے بحران اور سیاسی منظر نامے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

’غیرمتوقع اقدام‘

پی ٹی آئی کے حوالے سے ایچ آر سی پی کی گورننگ باڈی نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت نے پہلے قومی اسمبلی کو چھوڑ دیا اور پھر صوبائی اسمبلیاں توڑ دیں، اس کے بعد جو حکومت میں ہیں انہوں نے اپوزیشن کی قومی اسمبلی میں واپسی کی کوششیں ناکام بنا کر اس اقدام کی واپسی روک دی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے انتخابات اکتوبر تک ملتوی کرنے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گو کہ کمیشن کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا جو سیاسی طور پر ٹھیک تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم قانونی مداخلت سے بھی باخبر ہیں اور اس طرح کے فیصلے مستقبل میں جمہوری عمل گرانے کے لیے مثال کے طور پر استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

ایچ آر سی پی نے تاخیری حربے اور غیر ضروری اقدامات روکنے کے لیے سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے کا مطالبہ کیا۔

عدلیہ کی مداخلت

کمیشن نے کہا کہ موجودہ بحران سیاسی ہے قانونی نہیں، حکومت اور حزب اختلاف کے پاس سنجیدگی دکھانے اور عوام کے وسیع تر مفاد میں اپنے اختلافات ختم کرنے کے لیے پارلیمان میں مذاکرات کے سوا کوئی موقع نہیں ہے۔

ایچ آر سی پی نے کہا کہ آئینی اصول کے تحت تنازع میں عدالتی مداخلت طاقت کی حصہ داری ہے، عدلیہ کو اپنی آزادی کی حفاظت کرنی چاہیے اور دیگر اداروں کے معاملات میں مداخلت کے لیے دباؤ پر مزاحمت کرنا چاہیے۔

ایچ آر سی پی نے سیاسی عناصر کی جانب سے اپنے سیاسی ایجنڈے کے لیے خلل ڈالنے کی خاطر کشیدگی اور غیر قانونی رویوں کی بھی مذمت کی۔

اس موقع پر کمیشن نے ریاست کی جانب سے سیاسی طور پر دبانے کے لیے جبری حربے اور طاقت کے بے جا استعمال پر بھی تنقید کی۔

ایچ آر سی پی نے کہا کہ ہمیں اس بات پر گہری تشویش ہے کہ سیاسی حریفوں کے خلاف غداری کے نوآبادیاتی قوانین کا استعمال کیا گیا، جبری گمشدگیاں اور آزادی اظہار روکنے کی تجاویز اور پیمرا کے ذریعے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں