پنجاب: مفت آٹے کی تقیسم کے مراکز پر بھگدڑ سے 2 جاں بحق، 56 زخمی

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2023
پولیس گڑھی شاہو میں مفت آٹے کی تقسیم کے مرکز میں لوگوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے — فوٹو:  وائٹ سٹار
پولیس گڑھی شاہو میں مفت آٹے کی تقسیم کے مرکز میں لوگوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے — فوٹو: وائٹ سٹار

پنجاب کے اضلاع ساہیوال، بہاولپور، مظفرگڑھ اور اوکاڑہ میں مفت آٹے کی تقیسم کے مراکز میں بھگدڑ مچنے سے ایک عمر رسیدہ خاتون اور ایک شخص جاں بحق جبکہ دیگر 56 افراد بشمول 45 خواتین زخمی ہو گئے۔

حکومت نے جب سے یہ عمل شروع کیا ہے اس قت سے آٹے کی تقسیم کے دوران بدانتظامی دیکھی جارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کی صبح ساہیوال کے قائد اعظم اسٹیڈیم میں آٹے کی تقسیم کے مرکز پر بھگدڑ مچنے سے مفت آٹا لینے کے لیے آنے والی ایک عمر رسیدہ خاتون جاں بحق جبکہ 45 خواتین زخمی ہو گئیں۔

فائدہ اٹھانے والوں کی تصدیق کے لیے استعمال ہونے والی ایپ میں مبینہ طور پر تکنیکی خرابی ہوئی اور اس نے کام کرنا چھوڑ دیا، جس کی وجہ سے مفت آٹے کی تقسیم کے مرکز پر شدید رش ہوگیا اور وہ لوگ جو نظام کے دوبارہ شروع ہونے کے طویل انتظار کے سبب جھنجھلاٹ کا شکار ہو گئے۔

یہ بتایا گیا کہ ایپ کا لنک تقریباً 3 یا 4 گھنٹے تک بحال نہ ہوسکا جبکہ اسٹیڈیم میں 1500 سے زائد خواتین موجود تھیں، یہ اسٹیڈیم شہر میں آٹے کی تقسیم کے بڑے مرکز میں سے ایک ہے۔

متعدد خواتین نے مرکز میں تباہی کا الزام پولیس پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پر لوگوں کا رش تھا، صورتحال پُرسکون تھی لیکن جیسے ہی سول لائنز کی پولیس مرکز پر آئی انہوں نے شہریوں سے بدتمیزی اور لاٹھی چارج کرنا شروع کردیا، اس بدنظمی کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ انتظامیہ کی ایپ نے کام کرنا چھوڑ دیا اور لوگوں نے لمبی قطار میں پھنسنے کے سبب بے سکونی کی وجہ سے شور مچانا کر دیا، پولیس نے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی لیکن صورتحال بہتر نہ ہوئی تو انہوں نے لاٹھی چارج کرنا شروع کردیا جبکہ پولیس کی جانب سے خواتین کو تھپڑ اور دھکے مارتے دیکھا گیا، جس سے ہجوم مزید مشتعل ہوگیا اور صورتحال زیادہ خراب ہوئی اور بھگدڑ مچ گئی۔

بھگدڑ مچنے سے 45 سے زائد خواتین اور 2 مرد زخمی جبکہ ایک خاتون جاں بحق ہو گئیں، ریسکیو 1122 کی ایمبولینسیں فوری طور پر اسٹیڈیم پہنچ گئیں۔

متوفی خاتون کی شناخت امیر کی اہلیہ نسیم اختر کے نام سے ہوئی جو ساہیوال شہر میں کربلا روڈ کی رہائشی تھیں۔

ریسیکیو 1122 کے اہلکار عدنان شمس نے ڈان کو 6 کے قریب ایمرجنسی گاڑیوں اور عملے نے زخمی خواتین اور مردوں کو طبی امداد دی، 25 زخمی خواتین کو ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ دیگر کو موقع پر بھی ابتدائی طبی امداد دی گئی۔

ہسپتال میں داخل زخمی خواتین میں ثریا، نذیراں، آسیہ، کوثر، شازیہ، زبیدہ، نازیہ، بھاگاں بی بی، کلثوم، عتیبہ، سکینہ، نازیہ، شمیم، وزیراں بی بی، نسیم بی بی، نورین، صائمہ، مریم اور یاسمین شامل ہیں جبکہ دو مرد یونس اور صابر کو بھی چوٹیں آئیں۔

نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے مبینہ طور پر خاتون کی موت کا نوٹس لیتے ہوئے بھگدڑ مچنے کے واقعے کی انکوائری کا حکم دیا ہے۔

کمشنر شعیب اقبال اور ریجنل پولیس افسر محمود رشید ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے۔

کمشنر مجمع کے پاس آئے اور لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے پُرسکون رہنے اور آٹا لینے کے لیے قطاریں بنانے کی درخواست کی۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے تصدیق کی کہ ایپ نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جس کی وجہ سے شہریوں میں جھنجلاہٹ پیدا ہوئی۔

بعدازاں انہوں نے ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال کا دورہ کیا اور زخمی خواتین کی عیادت کی۔

رحیم یار خان

تحصیل لیاقت پور کے گورنمنٹ ہائی اسکول ترنڈہ محمد پنہ میں مفت آٹا لینے آنے والے 73 سالہ شخص جاں بحق ہوئے۔

متوفی کی شناخت محمد انور کے نام سے ہوئی جو بستی گڑھی درخان کے رہائشی تھے۔

اطلاعات کے مطابق مرکز میں لوگوں کا رش تھا، وہاں پر دھکم پیل کی وجہ سے وہ نیچے گر گئے اور وہ شدید زخمی ہو گئے۔

ریسکیو اہلکاروں نے انہیں طبی امداد دی اور فوری طور پر رورل ہیلتھ سنٹر ترنڈہ محمد پنہ منتقل کیا، جہاں انہوں نے پورے ہوش و حواس میں بیان دیا کہ وہ آٹے کی فری تقسیم کے مرکز پر تھے کہ یہ واقعہ رونما ہوا، بعد ازاں انہیں بھاول وکٹوریا ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں انہوں نے دم توڑ دیا۔

لیاقت پور کے اسسٹنٹ کمشنر سرمد علی سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے فون نہیں اٹھایا۔

رحیم یار خان کے ڈپٹی کمشنر شکیل احمد بھٹی نے ڈان کو بتایا کہ وہ واقعے کی تفصیلات کے حوالے سے لاعلم ہیں لیکن انہیں بتایا گیا کہ انور کو آٹے کی تقسیم کے مرکز کے قریب موٹرسائیکل سوار نے ٹکر ماری، تاہم انہوں نے تصدیق نہیں کی کہ انور کی موت کس وجہ سے ہوئی، ڈپٹی کمشنر نے اسسٹنٹ کمشنر لیاقت پور کی سربراہی میں معاملے کی انکوائری کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی اور رپورٹ طلب کرلی۔

مظفر گڑھ

مظفر گڑھ میں شہر سلطان میں آٹا مرکز میں لوگوں کے بے پناہ رش کے باعث بینکوئٹ ہال کی دیوار گرنے سے 7 افراد زخمی ہو گئے۔

ریسکیو عملے نے بتایا کہ لوگوں کی بڑی تعداد کے باعث بینکوئٹ ہال کی مٹی سے بنی دیوار گر گئی، انہوں نے بتایا کہ 7 زخمی افراد کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی۔

زخمیوں میں سے 4 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، جن کی شناخت 60 سالہ طارق ولد عاقل حسین، 40 سالہ محمد علی ولد ولی محمد، 50 سالہ محمود ولد اللہ دیویہ اور 40 سالہ حاجی خان ولد الہٰی بخش کے نام سے ہوئی۔

دیوار گرنے کے واقعے کے علاوہ پولیس کی جانب سے فری آٹے کی تقسیم کے مرکز پر لوگوں کے خلاف لاٹھی چارج کرنے بھی رپورٹس سامنے آئیں۔

اوکاڑہ

اوکاڑہ میں دیپالپور میں آٹے کی تقسیم کے مرکز پر 4 خواتین زخمی اور 2 بے ہوش ہو گئیں۔

مرکز پر لوگوں کے شدید رش کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی جس کے نتیجے میں 4 خواتین گر گئیں اور لوگوں کے ان کے اوپر بھاگنے کی وجہ سے وہ زخمی ہو گئیں۔

پولیس نے ان خواتین کو بچایا جبکہ ریسکیو اہلکاروں نے ابتدائی طبی امداد فراہم کی جبکہ بے ہوش ہونے والی دو خواتین کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں