افغانستان میں اقوام متحدہ کے خواتین عملے کے کام پر پابندی عائد

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2023
ترجمان طالبان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وہ اس حوالے سے معلومات حاصل کر رہے ہیں—فائل فوٹو : ٹوئٹر/یلدا حاکم
ترجمان طالبان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وہ اس حوالے سے معلومات حاصل کر رہے ہیں—فائل فوٹو : ٹوئٹر/یلدا حاکم

افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں طالبان نے اقوام متحدہ کی افغان خواتین ورکرز کو کام کرنے سے روک دیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اس پابندی کے ردعمل میں اقوام متحدہ کے مشن نے طالبان حکام کو متنبہ کیا ہے کہ ملک میں جاری اس کا امدادی پروگرام خواتین عملے کے بغیر ناممکن ہے۔

دسمبر میں طالبان حکام نے تمام غیر ملکی اور مقامی این جی اوز کو حکم دیا تھا کہ وہ افغانستان میں خواتین ورکز کو کام کرنے سے روک دیں۔

ان احکامات کے ردعمل میں کئی ادارے احتجاجاً اپنی کارروائیاں مکمل طور پر معطل کر چکے ہیں، جس کے سبب افغانستان کے 3 کروڑ 80 لاکھ شہری مزید مصائب میں گھر گئے ہیں، امدادی ایجنسیوں کے مطابق اِن میں سے نصف آبادی کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔

اس حوالے سے کئی روز تک جاری رہنے والے تنازع کے بعد اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ شعبہ صحت میں امدادی سرگرمیاں سرانجام دینے والی خواتین اس حکم نامے سے مستثنیٰ ہوں گی تاہم اقوام متحدہ کے عملے نے اس پابندی کی پاسداری نہیں کی۔

لیکن گزشتہ روز افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) نے کہا کہ ’افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں اقوام متحدہ کے افغان خواتین عملے کو کام پر جانے سے روک دیا گیا ہے‘۔

ترجمان طالبان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وہ اس حوالے سے معلومات حاصل کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں