جاپان کے سمندر میں 8 ہزار میٹر سے بھی زیادہ گہرائی میں پہلی بار مچھلی کی ایک قسم دریافت ہوئی ہے۔

گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی ویب سائٹ کے مطابق یہ مچھلی اسنیل فش کی ایک قسم ہےجس کا تعلق سیوڈولیپیرس (Pseudoliparis) نسل سے ہے۔

اس مچھلی کو بغیر انسانوں کے کام کرنے والی submersibles کے ذریعے دریافت کیا گیا ہے۔

ٹوکیو اور ویسٹرن آسٹریلیا یونیورسٹی کے ماہرین نے جاپان کے جنوب میں بحر الکاہل کی 8 ہزار 336 میٹر گہرائی میں مچھلیوں کو تیرتے ہوئے دریافت کیا اور اسے کیمرے کی آنکھوں میں محفوظ کرلیا۔

اس اسنیل فش کو فلمائے جانے کے بعد سائنس دانوں نے 8 ہزار 22 میٹر کی گہرائی سے سیوڈولیپیرس بیلیاوی (Pseudoliparis belyaevi)کی نسل کی دو مزید اسنیل فش کو دریافت کیا گیا۔

سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مچھلیاں ہے جو 8 ہزار میٹر سے زیادہ گہرائی میں دریافت ہوئی ہیں۔

قبل ازیں 2019 میں 8 ہزار 178 میٹر گہرائی میں پائی جانے والی مچھلی ماریانا ٹرینچ
قبل ازیں 2019 میں 8 ہزار 178 میٹر گہرائی میں پائی جانے والی مچھلی ماریانا ٹرینچ

اس سے قبل جاپان کے بحرالکاہل میں ماریانا ٹرینچ نامی اسنیل فش 8 ہزار 178 میٹر گہرائی میں دریافت کی گئی تھی۔

یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کے سائنسدان نے 10 سال پہلے ایک پیش گوئی کی تھی کہ مچھلیاں سمندر سے 8 ہزار 200 میٹر سے 8 ہزار 400 میٹر تک گہرائی میں زندہ رہ سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ سمندر کی 8 ہزار میٹر گہرائی میں سطح کے مقابلے میں 800 گنا زیادہ دباؤ ہوتا ہے اور اتنے زیادہ دباؤ میں کسی جاندار کو پہلے زندہ نہیں دیکھا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں