انسداد دہشتگردی عدالت: بذریعہ ویڈیو لنک حاضری، عمران خان کی عبوری ضمانت میں 4 مئی تک توسیع

13 اپريل 2023
جج نے کہا کہ جو ریلیف عمران خان کو دوں گا وہی حمیدا کمہار کو دوں گا، میرے لیے دونوں برابر ہیں—تصوئر: بشکریہ رانا بلال
جج نے کہا کہ جو ریلیف عمران خان کو دوں گا وہی حمیدا کمہار کو دوں گا، میرے لیے دونوں برابر ہیں—تصوئر: بشکریہ رانا بلال

انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے سابق وزیراعظم عمران خان کی ویڈیو لنک سے حاضری کی استدعا منظور کرنے کے بعد 2 مقدمات میں ان کی عبوری ضمانت میں 4 مئی تک توسیع کردی۔

سماعت کے آغاز میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے مقدمے میں عمران خان کی گرفتاری درکار نہیں ہے، جس پر عمران خان کے وکیل نے مذکورہ مقدمے میں اپنے مؤکل کی درخواستِ ضمانت واپس لے لی۔

وکیل عمران خان نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ باقی دو مقدمات میں عمران خان کچھ دیر میں عدالت پیش ہو جائیں گے جس پر سماعت کچھ دیر کے لے ملتوی کردی گئی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز بٹر نے ریمارکس دیے کہ حمیدا کمہار اور عمران خان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے، جو ریلیف عمران خان کو دوں گا وہی حمیدا کمہار کو دوں گا، میرے لیے دونوں برابر ہیں۔

وکیل نے کہا کہ عمران خان کو تھریٹس ہیں عدالت سے استدعا ہے کہ ویڈیو لنک پر حاضری مکمل کر لے، میں عدالت کو ویڈیو لنک کے معاملے پر مطمئن کروں گا۔

جج اعجاز بٹر نے کہا کہ فرض کریں کہ سماعت مکمل ہونے کے بعد میں ضمانت خارج کردوں اور عمران خان کی گرفتاری ہونی ہو تو کیا ہو گا۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ ہم انڈرٹیکنگ دے رہے ہیں کہ عمران خان سرنڈر بھی کریں گے اور تفتیش میں بھی شامل ہوں گے۔

وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ عمران خان کو عدالت میں پیش کرتے ہیں تو شیلڈ لگاتے ہیں اور سیکیورٹی رسک ہوتا ہے۔

جج نے استفسار کیا کہ انہوں نے کون سا ایسا خاص کام کیا ہوا ہے کہ انہیں سیکیورٹی تھریٹس آ گئے ہیں، نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور باقی سابق وزیر اعظم بھی ہیں وہ تو چل پھر رہے ہیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ اگر عدالت حکم دے گی اور سختی کرے گی تو ہم عمران خان کو پیش کرا دیں گے۔

وکیل نے مزید کہا کہ جب تک خطرہ نہیں تھا عمران خان عدالتوں میں پیش ہوتے رہے، اسنائپر شوٹرز کی رپورٹس ہیں، عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، وہ جب گھر سے باہر نکلتے ہیں نیا مقدمہ درج ہو جاتا ہے۔

جج اعجاز بٹر نے کہا کہ عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری دینے کی استدعا کی ہے، سرکار کا اس پر کیا مؤقف ہے۔

جس پر سرکای وکیل عبدالجبار ڈوگر نے کہا کہ مجھے تھوڑا وقت دے دیں میں 15 منٹ میں اپنا مؤقف عدالت کے سامنے رکھ دیتا ہوں۔

جج نے کہا کہ وکلا بتا رہے ہیں کہ عمران خان کی جان کو شدید خطرہ ہے، وکلا یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ بے نظیر کے بعد ایک اور قومی لیڈر کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

انسداد دہشت گردی عدالت میں عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلیمان صفدر نے تھریٹ الرٹس کی نقل عدالت میں پیش کی۔

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان ملک چھوڑ کر نہیں جارہے، وہ مقدمات کا سامنے کریں گے اور کررہے ہیں، محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کو پولیس آج تک فیس کررہی ہے۔

پراسیکیوٹر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان کے تھریٹ سے متعلق میرے علم میں کوئی بات نہیں ہے، اس بارے میں پولیس ہی بہتر بتا سکتی ہے۔

جج اعجاز بٹر نے کہا کہ ہم ایسے کرتے ہیں کہ عمران خان کو پولیس کے حوالے کردیتے ہیں، یوں عمران خان کی سیکیورٹی کی پنجاب پولیس کی ذمہ دار ہوگی۔

وکیل نے کہا کہ ایسا کرنے سے عمران خان کی آزادی متاثر ہوگی، یہ آزادی انہیں آئین پاکستان دیتا ہے۔

جج نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو ویڈیو لنک پر عدالت حاضری لگانے کی اجازت دی جائے، میں ایسا کرتا ہوں تو ہوسکتا ہے ملزم گھر پر موجود نہ ہو۔

وکیل سلمان صفدر نے مزید کہا کہ آپ عدالت کا نمائندہ بھیج کر چیک کروا سکتے ہیں۔

جج نے مزید کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ شام کو میرے اوپر ٹی وی پر پروگرام شروع ہوجائیں، میں ویڈیو لنک پر حاضری کی اجازت دیتا ہوں تو آپ پورے پاکستان میں میری ججمنٹ پیش کریں گے۔

بعدازاں عدالت نے عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری لگانے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

کچھ توقف کے بعد انسداد دہشت گری عدالت کے جج اعجاز بٹر نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی آج ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی درخواست منظور کرلی۔

چنانچہ عدالت میں عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی گئی۔

ساتھ ہی عدالت نے ظلِ شاہ قتل کیس اور زمان پارک کے باہر پولیس پر ہوئے تشدد سے متعلق کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت میں 4 مئی تک توسیع کردی۔

اس کے علاوہ عدالت نے تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں فرخ حبیب، فواد چوہدری، حماد اظہر، میاں محمودالرشید اور اعجاز چودھری کی بھی عبوری ضمانت میں 4 مئی تک توسیع کردی۔

پس منظر

خیال رہے کہ عمران خان نے لاہور میں درج 3 مقدمات میں ضمانت کے لیے انسداد دہشتگردی عدالت سے رجوع کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر نے عبوری ضمانتوں کی درخواستیں دائر کی تھیں۔

عمران خان کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ شامل تفتیش ہونا چاہتا ہوں ،پولیس کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ ہے، عدالت تینوں مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کر کے پولیس کو گرفتاری سے روکے۔

واضح رہے کہ تھانہ ریس کورس لاہور میں عمران خان کے خلاف 3 مقدمات درج اور زیر تفتیش ہیں۔

تھانہ ریس کورس میں عمران خان کے خلاف ایف آئی آرز نمبرز 365/23، 388/23، 410/23 دفعات 312، 148، 149، 353، اور انسداد دہشتگردی کی دفعہ 7 سمیت دیگر دفعات کے تحت درج ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں