افغانستان میں خواتین کے حقوق سے متعلق طالبان کی پالیسیوں پر چین کا اظہارِ تشویش

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2023
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے—فائل فوٹو:رائٹرز
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے—فائل فوٹو:رائٹرز

چین کے وزیر خارجہ کن گینگ نے کہا ہےکہ افغانستان میں خواتین کے حقوق سے متعلق طالبان حکومت کی متعارف کرائی گئی حالیہ پالیسیوں کے اثرات کے بارے میں چین کو تشویش ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ازبکستان کے شہر سمرقند میں ایک علاقائی سربراہی اجلاس کے دوران کن گینگ کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغانستان میں طالبان حکام کی جانب سے اقوام متحدہ سے منسلک خواتین پر کام کرنے پر پابندی عائد کرنے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق کن گینگ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین سمیت افغانستان کے دیگر ہمسایہ ممالک کو افغانستان کی حالیہ پالیسیوں اور اقدامات کے افغان خواتین کے بنیادی حقوق پر ممکنہ اثرات پر تشویش ہے۔

تاہم چینی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’اگرچہ خواتین کے حقوق کا مسئلہ بہت اہم ہے لیکن یہ واحد مسئلہ نہیں ہے جس کا افغانستان کو سامنا ہے اور نہ ہی یہ افغانستان کے مسائل کی بنیادی وجہ ہے، ہمیں اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ طالبان حکام نے 2021 میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے افغان خواتین پر متعدد پابندیاں عائد کی ہیں۔

طالبان حکام کی دلیل ہے کہ خواتین کی ملازمت پر پابندیوں میں توسیع کی وجہ افغانستان میں اقوام متحدہ کی سرگرمیاں ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں