عوام جمہوریت کی خاطر آئین اور سپریم کورٹ کا ساتھ دیں، عمران خان

15 اپريل 2023
عمران خان نے کہا کہ سب کو سپریم کورٹ میں ججوں کے درمیان اتحاد کے لیے دعا کرنی چاہیے—فوٹو بشکریہ فیس بُک
عمران خان نے کہا کہ سب کو سپریم کورٹ میں ججوں کے درمیان اتحاد کے لیے دعا کرنی چاہیے—فوٹو بشکریہ فیس بُک

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے معاشرے کے تمام طبقات سے سپریم کورٹ کی حمایت کی بھرپور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت اِس وقت ایک دھاگے سے جڑی ہے اور وہ دھاگا سپریم کورٹ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے زور دے کر کہا کہ جو لوگ ملک میں جمہوریت چاہتے ہیں انہیں سپریم کورٹ اور پاکستان کے آئین کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ حکمراں مافیا نے تمام اداروں کو کمزور کر دیا ہے جس سے ان اداروں اور عوام میں نفرت پیدا ہو رہی ہے، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو قوم عید کے بعد پرامن احتجاج کے لیے سڑکوں پر آنے کے لیے تیار رہے جس کی قیادت میں خود کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ معیشت پہلے ہی تباہ ہوچکی ہے اور اب جمہوریت کو بھی زوال کا سامنا ہے، طاقتور حلقوں کو چاہیے کہ وہ ملک کی تقدیر بدلنے کی خاطر اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف کیے جانے والے تشدد اور زیادتیوں کا حوالہ دہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بااختیار حلقوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ وہ قوم کو ان کرپٹ حکمرانوں کو قبول کرنے پر مجبور نہیں کر سکیں گے، جنہیں 24 ارب روپے کے ایف آئی اے اور نیب کیسز میں سزا ہونی ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ ’اسٹیبلشمنٹ نے کرپٹ مافیا کا ساتھ دیا تاکہ عمران خان دوبارہ اقتدار میں نہ آئے، حکمرانوں کے عدلیہ پر حملے، انتخابات میں التوا کی کوششیں، انتخابات کے لیے فنڈز روکنے کا فیصلہ اور اداروں کو کمزور کرنا، یہ سب مجھے اقتدار سے باہر رکھنے کے ایک نکاتی ایجنڈے کی نشانیاں ہیں، وہ اپنے اس دعوے پر عمل کررہے ہں کہ انہوں نے میرے نام پر کراس کا نشان لگا دیا ہے‘۔

پی ٹی آئی سربراہ نے پیش گوئی کی کہ پی ڈی ایم اور نگران حکومت پنجاب 27 رمضان کے بعد پارٹی کے سینیئر رہنماؤں اور عہدیداروں کی گرفتاری کا ایک اور سلسلہ شروع کرے گی، لوگ مزید اس طرح کی زیادتیوں کو برداشت نہیں کریں گے، طاقتور حلقے اس حقیقت کو ذہن میں رکھیں کہ جب کوئی قوم کھڑی ہوجاتی ہے تو پرتشدد حربے کارگر نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کی مقبولیت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ہر سیٹ پر اتنے زیادہ درخواست دہندگان کی وجہ سے مجھے پنجاب الیکشن کے لیے پارٹی ٹکٹ کے لیے امیدواروں کا انتخاب کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے‘۔

عمران خان نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکا ہے جبکہ توشہ خانہ کیس نواز شریف، آصف زرداری اور مریم نواز کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن جائے گا، جنہوں نے پابندی کے باوجود سرکاری خزانے سے لگژری گاڑیاں ’چوری کیں۔

قبل ازیں اپنی ٹوئٹ میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’واضح طور پر نامعلوم قوتوں کےاحکامات پر علی امین گنڈاپور سے جس قسم کابرتاؤ کیا جا رہا ہے اس کی شدیدمذمت کرتاہوں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تحویل میں دیےجانےکے حوالے سے اسلام آبادہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود جوڈیشیل مجسٹریٹ نے نہایت ڈھٹائی سے ہائی کورٹ کی حکم عدولی کرتے ہوئے رات 11:40 پر علی امین گنڈاپور کو پنجاب پولیس کےحوالےکردیا‘۔

عدلیہ کے اندر تقسیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سب کو سپریم کورٹ میں ججوں کے درمیان اتحاد کے لیے دعا کرنی چاہیے کیونکہ سپریم کورٹ میں تقسیم کے نتائج انتہائی افسوسناک ہوں گے، عدالت عظمیٰ میں تقسیم ملک کے لیے ایک المیہ ہو گی، آئین کو نہیں بچایا گیا تو ملک بھی نہیں بچ سکتا۔

الیکشن سے بھاگنے پر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان بدمعاشوں کو آئین اور قانون کی کوئی پرواہ نہیں کیونکہ یہ صرف خود کو بچانے کے لیے ایک اور این آر او حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کے حق کی وجہ سے دنیا بھر میں جمہوریت پروان چڑھی، آمریت میں تعمیری تنقید کا حق نہیں ملتا، قانون کی حکمرانی کے بغیر اس وقت ملک بنانا ریپبلک بن چکا ہے۔

بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر خیبرپختونخوا کے علاقے اگرور کی ماضی اور حال کی تصاویر شیئر کیں اور کہا کہ اس پروگرام کے تحت پاکستان کو اس بڑے پیمانے پر سرسبز و شاداب بنانے کی پہلی مرتبہ سعی کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں