سیلاب متاثرہ علاقوں میں ہنگامی غذا، خوراک کیلئے 55 لاکھ ڈالرز وقف، اقوام متحدہ

17 اپريل 2023
گزشتہ ماہ یونیسیف نے خبردار کیا تھا کہ بچوں سمیت ایک کروڑ سے زائد سیلاب متاثرین کو پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ہے — فائل فوٹو: اے پی پی
گزشتہ ماہ یونیسیف نے خبردار کیا تھا کہ بچوں سمیت ایک کروڑ سے زائد سیلاب متاثرین کو پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ہے — فائل فوٹو: اے پی پی

اقوام متحدہ نے گزشتہ برس تباہ کن سیلاب سے متاثر ہونے والی بلوچستان اور سندھ کی سب سے کمزور کمیونٹیز کو ہنگامی غذا اور خوراک کی فراہمی کے لیے 55 لاکھ ڈالر وقف کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں خبردار کیا گیا ہے کہ سیلاب سے قبل کے مقابلے سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا ہے۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سیلاب متاثرہ 15 اضلاع میں کی گئی سروے میں یہ سامنے آیا ہے کہ 6 سے 23 ماہ کی عمر کے تقریباً ایک تہائی بچے درمیانے درجے کی شدید غذائی قلت اور 14 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ سیلاب کے بعد سے طبی پیچیدگیوں کے ساتھ ساتھ شدید غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد میں بھی بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے جن کو علاج کے لیے ہسپتالوں میں داخل کیا گیا تھا جس کی اہم وجہ عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ نتیجاً پاکستان میں اقوام متحدہ کے نمائندے جولین ہارنیس نے سینٹرل ایمرجنسی ریسپانس فنڈ میں حاصل ہونے والے 65 لاکھ ڈالرز میں سے 55 لاکھ ڈالرز غذائی ایمرجنسی اور خوراک کی فراہم کے لیے وقف کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ 55 لاکھ ڈالرز کا اضافی فنڈ یونیسف، ورلڈ فوڈ پروگرام، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزشین اور دیگر این جی اوز کو سندھ اور بلوچستان کے سب سے زیادہ کمزور طبقات میں حکومت کی زیرِ نگرانی سیلابی تباہی سے نمٹنے کے پروگرام سے ہنگامی غذا کی فراہمی میں مدد کرے گا جہاں اقوام متحدہ کا دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور اس بات کے لیے تعاون کرنے کے ساتھ ساتھ یقینی بنا رہا ہے کہ فنڈز کو موثر انداز میں استعمال کیا جائے۔

اقوام متحدہ کے نمائندے نے کہا کہ سیلاب سے پہلے ہی بچوں کی حالت ہنگامی سطح تک پہنچ چکی تھی لیکن اب دیہات میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی طرف سے کئی گئی اب تک کی معاونت پر ہم ان کے مشکور ہیں لیکن اب بھی بہت کچھ درکار ہے تاکہ حکومت کی ان بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے سلسلے میں مدد کی جائے جو کہ موت کے خطرے سے دوچار ہیں فوری طور پر خوراک اور دیکھ بھال کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں غذائی بحران کو روکنے کے لیے حکومت کی مدد کرنی چاہیے جس کے پاکستان کے مستقبل اور لاکھوں بچوں کے لیے خطرہ اور ناقابل تلافی نتائج ہوں گے۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ کثیر تعداد گاؤں اور ہیلتھ کیئر سہولیات پر غذائی قلت کی قبل از وقت شناخت، مربوط روک تھام اور علاج کا نفاذ یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر اضافی فنڈز کی ضرورت ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ ایسی سہولیات کی تعداد بڑھانے کی بھی ضرورت ہے جو بچوں کو ضائع ہونے سے بچانے والی غذائیت سے بھرپور خوراک کی دستیابی اور رسائی کو بہتر بنائیں۔

اقوام متحدہ نے نشاندہی کی کہ گزشتہ برس کی موسمیاتی تبدیلی کی وجہ آنے والے تباہ کن سیلاب کے بعد خوارک کے تحفظ اور زراعت نے تقریباً 70 لاکھ افراد کو ’تحفظِ زندگی غذا‘ فراہم کی ہے اور غذائی شعبے نے صرف 10 لاکھ لوگوں کو غذائی سہولیات فراہم کی ہیں لیکن بہت سی ضروریات ابھی تک مکمل نہ ہو سکیں۔

گزشتہ ماہ یونیسیف نے خبردار کیا تھا کہ بچوں سمیت ایک کروڑ سے زائد سیلاب متاثرین کو پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ہے۔

خیال رہے کہ 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آچکا تھا جہاں جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان کو شدید نقصان پہنچا جبکہ ملک کو 3 ارب ڈالر کا مالی نقصان پہنچا اور نہ صرف یہ بلکہ 17 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں