سوڈان: جنگ بندی کے باوجود جھڑپیں جاری، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور

19 اپريل 2023
خرطوم میں ہزاروں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے گھروں سے نقل مکانی شروع کر دی—فوٹو:اے ایف پی
خرطوم میں ہزاروں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے گھروں سے نقل مکانی شروع کر دی—فوٹو:اے ایف پی

سوڈان کے دارالحکومت سے ہزاروں شہری نقل مکانی پر مجبور ہو گئے جب کہ جنگ بندی کے باوجود فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے درمیان لڑائی پانچویں روز بھی جاری رہی اور ہلاکتوں کی تعداد 200 کے قریب پہنچ گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق سوڈان میں اقتدار کے حصول کے لیے ایک ہفتے سے جاری کوششیں مہلک ترین تشدد میں تبدیل ہوگئی ہیں جہاں 2021 میں فوجی حکومت قائم کرنے والے فورسز کے2و جرنیلوں آرمی چیف عبدالفتح البرہان اور ان کے نائب طاقت ور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے کمانڈر محمد ہمدان دیگلو کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

آر ایس ایف کی باقاعدہ فوج میں انضمام پر ان کے درمیان سخت تنازع کے بعد یہ کشیدہ صورتحال سامنے آئی جب کہ یہ معاملہ سوڈان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے حتمی معاہدے کے لیے ایک اہم شرط ہے۔

خرطوم میں خوفناک دھماکوں سے عمارتیں لرز اٹھیں اور شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں جب کہ عینی شاہدین کے مطابق وسطی خرطوم میں آرمی ہیڈکوارٹر کے اردگرد کی عمارتوں سے دھوئیں کے سیاہ بادل اٹھتے دیکھے گئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ آر ایس ایف جنگجو بکتر بند گاڑیوں اور بھاری ہتھیاروں سے لدے ٹرکوں پر سوار ہو کر سڑکوں پر آگئے جب کہ فوج کے لڑاکا طیاروں نے آر ایس ایف اہداف کو نشانہ بنایا۔

خوراک کی کم ہوتی سپلائی، بجلی بندش اور پانی کی کمی کے باعث اپنے گھروں میں محصور شہری تیزی سے مایوس ہوتے جا رہے ہیں۔

ان کے شہر سے بحفاظت انخلا کی امیدیں اس وقت دم توڑ گئیں جب گزشتہ روز انسانی بنیادوں پر اعلان کردہ 24 گھنٹے کی جنگ بندی کی اس کے مقررہ وقت کے چند منٹوں بعد خلاف ورزی کی گئی۔

عینی شاہدین کے مطابق خرطوم میں ہزاروں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے گھروں سے نقل مکانی شروع کر دی، اپنی کاروں اور پیدل نقل مکانی کرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سڑکیں لاشوں سے بھری پڑی ہیں جس کی بدبو فضا میں پھیلی ہوئی ہے۔

غیر ملکی پھنس گئے

اقوام متحدہ کے مطابق لڑائی میں کم از کم 185 افراد ہلاک اور 18 سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

سرکاری ڈاکٹرز کی یونین کے مطابق مرنے والے اور زخمی شہریوں کے اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ بتائے جاتے ہیں جب کہ بہت سے زخمی ہسپتالوں تک ببھی نہیں پہنچ پاتے۔

حکومتوں نے ملک میں پھنسے ہزاروں غیر ملکیوں کو نکالنے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے جب کہ پھنسے ہوئے افراد میں اقوام متحدہ کا عملہ بھی شامل ہے۔

جاپان نے کہا کہ اس کی وزارت دفاع نے سفارت خانے کے عملے سمیت سوڈان سے اپنے 60 کے قریب شہریوں کے انخلا کے لیے ”ضروری تیاریاں“ شروع کر دی ہیں۔

تشدد کے دوران ایک امریکی سفارتی قافلے پر فائرنگ، یوروپی یونین کے سفیر پر گھر پر حملہ اور بیلجیئم کے انسانی ہمدردی کے عہدیدار کو یورپی یونین کے ساتھ مبینہ طور پر گولی لگنے کے بعد ہسپتال میں زیر علاج دیکھا گیا۔

رمضان کے مہینے کے دوران تشدد کا تازہ ترین سلسلہ شروع ہوا جب کہ گزشتہ 18 مہینوں میں جمہوریت کے حامی مظاہروں پر کریک ڈاؤن میں پہلے ہی 120 سے زیادہ شہری مارے جا چکے تھے۔

لڑائی کے آغاز کے بعد سے دونوں فریقوں نے بالادستی کا دعویٰ کیا اور کہا کہ انہوں نے اہم مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے یا پیش قدمی جاری ہے، تاہم کسی بھی دعوے کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

پیرس کی سوربون یونیورسٹی میں سوڈانی امور کے ماہر کلیمنٹ ڈیشائیس نے کہا کہ اس وقت کوئی بھی فریق جیتتا دکھائی نہیں دے رہا اور تشدد کی شدت کو دیکھتے ہوئے دونوں جرنیلوں کے مذاکرات کی میز پر آنے سے قبل معاملات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں