سوات: تھانے میں دھماکے سے جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہوگئی، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل

اپ ڈیٹ 25 اپريل 2023
دھماکے میں عام شہری بھی جاں بحق ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
دھماکے میں عام شہری بھی جاں بحق ہوئے—فوٹو: اے ایف پی

سوات کے تھانہ کبل میں دو دھماکوں سے جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 17 ہوگئی ہے جبکہ واقعے کی تفتیش کے لیے صوبائی حکومت نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

حکام کے مطابق دونوں دھماکوں سے پولیس اسٹیشن کو بھاری نقصان پہنچا ہے.

انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا (آئی جی) اختر حیات نے کبل پولیس لائنز کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 17 ہوگئی ہے جن میں سی ٹی ڈی کے زیرِ حراست 5 ملزم بھی شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوتا ہے کہ دھماکے دہشت گردی کی کارروائی نہیں ہیں بلکہ پولیس ڈیپو میں موجود دھماکہ خیز مواد اور اسلحے میں آگ لگنے کی وجہ سے ہوئے ہیں۔

آئی جی اختر حیات نے میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق تھانے میں زبردستی داخلے یا فائرنگ کی کوئی رپورٹ نہیں ہے جبکہ مختلف آپریشنز کے دوران برآمد کیے گئے اسلحے اور بارودی مواد میں آگ لگنے کی وجہ سے واقعہ پیش آیا۔

انہوں نے کہا کہ تھانے کے ڈپو میں اسلحہ اور باردو رکھا ہوا تھا جہاں آگ لگی اور اس کے نتیجے میں 12 منٹ کے فرق سے دو دھماکے ہوئے اور تحصیل کبل لرز اٹھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔

آئی جی اخترحیات نے کہا کہ کھلے دماغ کے ساتھ واقعے کے ہر پہلو کی تحقیقات ہوں گی اور علاقے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے لوگوں کو دو دروزاوں سے گزر کر اندر داخل ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکام اس وقت جائے وقوع کی ویڈیو فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں، صوبے بھر میں سیکیورٹی اہلکار ہائی الرٹ ہیں۔

اس سے قبل سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی خالد سہیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے خودکش حملے کا تاثر رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھماکے پولیس اسٹیشن کے اسلحہ ڈپو میں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے دھماکے کی وجہ جاننے کے لیے تفتیش شروع کردی ہے۔

علاوہ ازیں آئی جی نے شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔

ادھر کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل سردار حسن اظہر حیات، خیبرپختونخوا فرنٹیئر کور آئی جی میجر جنرل نور ولی خان اور چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری نے بھی متاثرہ پولیس تھانے کا دورہ کیا۔

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا قیام

بعدازاں خیبرپختونخوا کے محکمہ داخلہ نے واقعے کی تفتیش کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے دی۔

محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق اعلیٰ حکام کی طرف سے واقعے کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے ایک جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کے ساتھ کبل کے سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن دھماکوں کی تفتیش کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سیکرٹری محکمہ داخلہ عابد مجید اور ایڈشنل آئی جی اسپیشل برانچ ثاقب اسمٰعیل میمن پر مشتمل ہے۔

احتجاجی مظاہرے

—فوٹو: فضل خالق
—فوٹو: فضل خالق

جہاں حکام نے ابتدائی تحقیقات کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے، دھماکوں کی وجہ اسلحہ اور گولہ بارود کو آگ لگنے سے منسوب کیا ہے وہیں سوات کے رہائشیوں نے اس بات پرعدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے علاقے میں امن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔

سوات کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے جہاں مظاہرین نے اس بات شکوک و شبہات کا اظہار کیا کہ دھماکے دہشت گردی کی کارروائی نہیں تھے۔

مظاہرین نے علاقے میں دہشت گردی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے دھماکوں کی حقیقت کا تعین کرنے لیے منصفانہ اور آزاد تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ حقائق سامنے لائے جائیں۔

قبل ازیں سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) شفیع اللہ گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکا پولیس اسٹیشن کے اندر رات کو 8:20 بجے ہوا اور اس سے تھانے کی چھت، سی ٹی ڈی کا دفتر اور اندو واقع مسجد لرز اٹھی اور اس کے بعد آگ لگی۔

کبل تھانے میں ہوئے دھماکے سے متعلق کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ تھا، یہ سی ٹی ڈی کا کمپاؤنڈ ہے، یہاں بیسمنٹ میں سی ٹی ڈی کی جانب سے برآمد کیا جانے والا دھماکا خیز مواد بھی موجود تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ماہرین کا مکمل چھان بین اور تجزیے کے بعد خیال ہے کہ کہیں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے دھماکا ہوا ہے کیونکہ باہر سے کوئی حملہ یا خودکش حملے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں دھماکا ہوا ہے وہ سی ٹی ڈی کا ایک کمرہ تھا جہاں دھماکا خیز مواد تھااسی لیے تعین کر رہے ہیں کہ آیا شارٹ سرکٹ کے بعد دھماکا ہوا ہے یا پہلے خود سے پھٹ گیا ہے۔

ڈی پی او نے بتایا کہ وقفے وقفے سے دھماکے ہو رہے تھے تو یہ واضح کرتے ہیں کہ گرینیڈ اور دیگر دھماکا خیز موادپھٹنے سے ہمارا نقصان ہوا ہے۔

پولیس کے مطابق جاں بحق افراد میں 9 پولیس اہلکاروں کے علاوہ 6 شہری ہیں جبکہ دیگر کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

شہید پولیس اہلکاروں کی شناخت سب انسپکٹر (ایس آئی) عبداللہ خان، ایس آئی اشرف علی، اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) سی ٹی ڈی شیر عالم، کانسٹیبل تاج محمد، عصمت علی، خلیل الرحمٰن، بخت روخان، فضل رازق، ناہد اور دو سالہ اذان کے نام سے ہوئی ہے۔

سوات کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دھماکے میں 63 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 8 کی حالت تشویش ناک ہے۔

ڈان کو ریسکیو 1122 کے ترجمان شفیقہ گل نے بتایا کہ جائے وقوع پر دوسرے روز بھی امدادی کارروائی جاری ہے، جس میں 100 امدادی کارکن اور بھاری مشینری مصروف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جاں بحق افراد کا تعلق مردان، لوئر دیر، اپر دیر، شانگلہ، بونیر، مالاکنڈ اور چترال سے ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ لاشیں آبائی علاقوں کی طرف روانہ کی جا رہی ہیں جہاں ان کی تدفین ہوگی۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا کے سیکریٹری صحت محمود اسلم وزیر نے بتایا کہ سوات بھر کے ہسپتالوں میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، پشاور کے لیدی ریڈنگ ہسپتال میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام عملے کو اپنے متعلقہ اسٹیشن میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ ہسپتالوں کو فوری طر پر خون کی فراہمی کے لیے سوات کے ریجنل بلڈ سینٹر متحرک کردیا گیا ہے۔

مذمتی بیانات

وزیراعظم شہباز شریف نے کبل تھانے میں دھماکی مذمت کی اور اس سے ’خود کش حملے‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی شہادت پر قوم بہت افسردہ ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں انہوں نےکہا کہ ہم اس ناسور کے خاتمے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے اور واقعے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کرتا ہوں۔

وزیراعظم نے قوم کو یقین دلایا کہ دھماکے سے متعلق تفصیلات تفتیش مکمل ہوتے ہی جاری کردی جائیں گی۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بیان میں کہا کہ سوات دھماکے میں قیمتی جانی نقصان پر افسوس ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں۔

انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت، جان بحق افراد کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی اور واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

تبصرے (0) بند ہیں