اسلام آباد: مارگلہ ایونیو پر افتتاح سے قبل ہی دراڑیں پڑنا شروع

اپ ڈیٹ 02 مئ 2023
اسلام آباد میں نوتعمیر شدہ مارگلہ ایونیو پر کریکس نمایاں ہیں — فوٹو: وائٹ اسٹار
اسلام آباد میں نوتعمیر شدہ مارگلہ ایونیو پر کریکس نمایاں ہیں — فوٹو: وائٹ اسٹار

اسلام آباد میں نوتعمیر شدہ سڑک مارگلہ ایونیو پر دراڑیں پڑنا شروع ہو گئیں جبکہ اب تک اس کا باضابطہ افتتاح بھی نہیں ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جی ٹی روڈ سے ڈی-12 تک سڑک کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے تاہم اب تک اس کا باضابطہ افتتاح نہیں کیا گیا کیونکہ سڑک کے 700 میٹر کے حصے سمیت کچھ کام کرنا اب بھی باقی ہے۔

دورے کے دوران اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ شاہ اللہ دتہ انڈرپاس کے قریب سڑک کے دونوں اطراف دراڑیں پڑ چکی ہیں، جس کے سبب سڑک کے معیار پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

تاہم کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے رکن انجینئر سید منور شاہ نے بتایا کہ نوتعمیر شدہ سڑک پر دراڑوں کا پڑنا عمومی معاملہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ سڑک کی تعمیر مکمل نہیں ہوئی اور ابھی 700 میٹر کے حصے کو مکمل کرنا باقی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک روڈ کا قبضہ نہیں دیا گیا ہے لیکن ہم نے عوام کی سہولت کے لیے اسے کھول دیا ہے، کریکس کو چند دنوں میں ٹھیک کر دیا جائے گا، دراصل سڑک کے اس حصے پر ہمیں 10 سے 12 فٹ بھرائی کرنا پڑی، مزید کہا کہ چھوٹے حصے کو چھوڑ کر پورا روڈ بہترین ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جی ٹی روڈ سے ڈی-12 تک ہمیں کوئی مسئلہ نظر نہیں آیا، یہ چند بہترین سڑکوں میں سے ایک ہے، آنے والے چند دنوں میں متعلقہ دراڑوں کو ٹھیک کر دیا جائے گا۔

رکن کا کہنا تھا کہ انہوں نے چند روز قبل سی ڈی اے چیئرمین کے ہمراہ دورہ کیا تھا اور کنٹریکٹر کو ہدایت کی تھی کہ اس مسئلے کو حل کرے۔

جی ٹی روڈ سے ڈی-12 تک 10.4 کلومیٹر طویل مارگلہ روڈ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) نے تعمیر کی ہے۔

دوسری جانب ڈی-12 سے ای-11 تک 5 کلو میٹر سڑک کا ایک اور حصہ تعمیر کیا جارہا ہے، جہاں انٹرچینج بھی تعمیر کیا جارہا ہے۔

سی ڈی اے اسے دوسرے کنٹریکٹر نیشنل لاجسٹکس سیل (این سی ایل) کے ذریعے تعمیر کروا رہی ہے، منصوبے کی لاگت تقریباً 3 ارب 90 کروڑ روپے ہے، 5 کلورٹ اور ای-11 پر ایک انٹرچینج بھی 6 مہینے میں مکمل کیے جانے کی توقع ہے۔

مارگلہ ایونیو تقریباً 5 سیکٹرز سی-13، سی-14، سی-15 اور سی-16 سے گزرتی ہے، سڑک کھولنے کے بعد ان سیکٹرز کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، سوک ایجنسی ان سیکٹرز پر مکمل توجہ رکھے ہوئے ہے، حالیہ دنوں میں انسداد تجاوزات کے تقریباً 4 بڑے آپریشن ہوئے ہیں، سی ڈی اے نے ایک ہزار سے زائد غیرقانونی گھروں / اسٹرکچرز کو گرایا ہے، جو مقامی افراد نے تعمیر کیے تھے تاکہ نام نہاد ’بلڈ اَپ پراپرٹی‘ (بی یو پی) کیس کے تحت سی ڈی اے سے پلاٹ حاصل کرسکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں