حکومت نے اراکینِ پارلیمان کی ترقیاتی اسکیموں کیلئے مختص رقم میں اضافہ کردیا

17 مئ 2023
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ کی سربراہی میں ہوا—تصویر: پی آئی ڈی
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ کی سربراہی میں ہوا—تصویر: پی آئی ڈی

موجودہ مالی سال غیرمعمولی طور پر سخت مالیاتی صورتحال اور پی ڈی ایم حکومت کی کفایت شعاری کی پالیسی کے ساتھ ختم ہونے والا ہے، لیکن اتحادیوں کے ارکان پارلیمنٹ کے حلقوں کے لیے ترقیاتی اسکیموں پر صوابدیدی اخراجات اور تشہیر میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نام نہاد پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے پروگرام کے تحت اراکین پارلیمنٹ کے حلقوں کے لیے مختص رقم کو ایک ارب روپے سے بڑھا کر 91 ارب روپے کر دیا، ساتھ ہی اس نے تقریباً 11 ارب روپے مالیت کی نو ضمنی گرانٹس کی منظوری دی۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت نے بجٹ 23-2022 میں 70 ارب روپے مختص کیے تھے تاکہ ملک بھر میں شہری اور دیہی سماجی ترقی کی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ایس ڈی جی کے حصول کے لیے ’کمیونٹی بیسڈ ایس اے پی‘ کو چلایا جا سکے۔

اس اسکیم کے فنڈز میں گزشتہ سال اکتوبر میں 17 ارب روپے کا اضافہ کر کے 87 ارب روپے کردیا گیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے تعلق رکھنے والے تمام 174 اراکین قومی اسمبلی ایس ڈی جیز کے نام پر چھوٹی اسکیموں یعنی سیوریج لائنوں، گیس، پانی اور بجلی کے کنکشن، اور سڑکوں کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے 50 کروڑ روپے حاصل کریں۔

ذرائع کے مطابق وزارت منصوبہ بندی نے آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور صوبوں کے کچھ حصوں کے لیے بجٹ میں مختص کیے گئے فنڈز میں سے 17 ارب روپے واپس کر دیے۔

بعد ازاں فنڈز میں مزید 3 ارب روپے کا اضافہ کرکے 90 ارب روپے کر دیا گیا جو پہلے ہی کیبنٹ ڈویژن کے ’مطالبے کابینہ ڈویژن کے ترقیاتی اخراجات‘ کے تحت متعلقہ وزارتوں، ڈویژنوں اور صوبائی حکومتوں کو جاری/منتقل کر دیے گئے ہیں۔

ایس اے پی کے تحت ارکان کی جانب سے ترقیاتی اسکیموں کو تجویز کیا جاتا ہے پھر منصوبہ بندی کے وزیر کی سربراہی میں ایک اسٹیئرنگ کمیٹی کے ذریعے منظوری دی جاتی ہے، یہ انتظام چند سال قبل سپریم کورٹ کے فیصلے کو پس پشت ڈالنے کے لیے اٹھایا گیا تھا۔

ای سی سی نے وزارت تجارت کو بالترتیب 5 ارب 57 کروڑ روپے اور ایک ارب 14 کروڑ 60 لاکھ روپے کی دو ضمنی گرانٹس کی منظوری دی جو کہ یوریا کھاد کی درآمد پر اخراجات کے 50 فیصد حصہ اور بیرون ملک پاکستان کے تجارتی مشنوں کے لیے شرح مبادلہ کے فرق کے لیے ہے۔

اجلاس نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کو ایک ارب 66 کروڑ 60 لاکھ اور ایک کروڑ روپے کی دو ضمنی گرانٹس کی منظوری بھی دی تاکہ خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، بلوچستان اور سندھ میں سیلاب 2022 کے دوران تباہ ہونے والی سڑکوں کی بحالی اور سڑکوں کی تعمیر کے لیے اس کے اخراجات کو پورا کیا جا سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں