پاکستان میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 21 فیصد کمی

اپ ڈیٹ 21 جون 2023
چند ممالک اب بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
چند ممالک اب بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

ترسیلات زر اور برآمدات دونوں میں کمی کے بعد، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 11 ماہ کے دوران مئی میں 21 فیصد تک گر گئی، حالانکہ مئی میں آمد ماہانہ اور سالانہ دونوں بنیادوں پر بڑھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار میں اپریل 2023 میں 12 کروڑ 16 لاکھ ڈالر اور مئی 2022 میں 14 کروڑ 12 لاکھ ڈالر کے مقابلے مئی میں 14 کروڑ 96 لاکھ ڈالر کی ایف ڈی آئی کی آمد ہوئی۔

طویل سیاسی اور اقتصادی بےیقینی کے باعث مالیاتی حلقوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بہتری کی امید کم ہے۔

ایک دہائی سے زائد عرصے سے پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کشش کھو چکا ہے اور موجودہ معاشی بدحالی نے سرمایہ کاری کے لیے پرکشش مقام کے طور پر ملک کے تشخص کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔

مزید یہ کہ زرمبادلہ کے ذخائر کی سنگین کمی اس وقت بدصورت ہوگئی جب زیادہ تر کمپنیاں اپنے منافع ملک سے باہر بھیجنے میں ناکام رہیں۔

حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاری سے کم از کم ایک ارب ڈالر کا منافع روک لیا، یہ اس لیے اہم ہے کیونکہ پہلے ہی صرف چند ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، جبکہ چین برسوں سے سب سے بڑا سرمایہ کار رہا ہے۔

جولائی سے مئی کے عرصے میں ملک کوایک ارب 32 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جو ایک سال پہلے کے ایک ارب 66 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 21 فیصد کم تھے۔ پورے مالی سال 22-2021 کے دوران ایف ڈی آئی کی آمد ایک ارب 55 کروڑ ڈالر تھی۔

اس کے علاوہ 11 ماہ میں بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر اور برآمدات میں کمی کی وجہ سے بھی ملک کو مجموعی طور پر 7 ارب 10 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا۔

چین سے ایف ڈی آئی کی آمد جولائی تا مئی میں 37 کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے ساتھ سب سے زیادہ رہی لیکن گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 42 کروڑ 57 لاکھ ڈالر کی آمد سے کم تھی۔

گزشتہ کئی برس سے چین سے آنے والی رقوم دوسرے ممالک سے آنے والی رقوم کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہیں۔

جاپان سے ایک سال پہلے ایک کروڑ 9 لاکھ ڈالر کے خالص اخراج کے مقابلے میں 16 کروڑ 84 لاکھ ڈالر ملے، سوئٹزرلینڈ نے 12 کروڑ 94 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 14 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی، متحدہ عرب امارات نے ایک سال پہلے کے 11 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 12 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جبکہ ہانگ کانگ نے بھی گزشتہ سال کے 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 9 کروڑ 45 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔

ان 11 ماہ کے دوران ارجنٹائن کا سب سے بڑا خالص اخراج 24 کروڑ ڈالر تھا۔

رقوم کی آمد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کمی زیادہ تر روایتی سرمایہ کاروں کی جانب سے تھی لیکن کچھ ماہرین کے لیے یہ حوصلہ افزا تھا کہ خراب معاشی کارکردگی اور مسلسل سیاسی اور اقتصادی بےیقینی کے باوجود چند ممالک اب بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں