آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے سے متعلق بے یقینی، اسٹاک مارکیٹ میں 432 پوائنٹس کی کمی

اپ ڈیٹ 21 جون 2023
سلمان نقوی نے کہا کہ آئی ایم ایف ڈیل پاکستان کے لیے بہت اہم ہے اور اس کے بغیر ملک کے دیوالیہ ہونے کے خدشات منڈلا رہے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
سلمان نقوی نے کہا کہ آئی ایم ایف ڈیل پاکستان کے لیے بہت اہم ہے اور اس کے بغیر ملک کے دیوالیہ ہونے کے خدشات منڈلا رہے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج شیئرز کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی جب کہ تجزیہ کاروں نے مارکیٹ میں مندی کے رجحان کی وجہ ’مایوس کن‘ بجٹ کے ساتھ ساتھ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول کے معاہدے پر کوئی پیش رفت نہ ہونے کو قرار دیا جب کہ 30 جون کو آئی ایم ایف پروگرام کی مدت ختم ہو رہی ہے۔

کاروبار کے دوران ایک موقع پر بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 432 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا، جو پھر معمولی بہتری کے بعد 418 پوائنٹس یا 1.06 فیصد کمی کے ساتھ 40 ہزار 221 پر بند ہوا۔

ابا علی حبیب سیکیورٹیز میں ریسرچ ہیڈ سلمان نقوی نے کہا کہ رواں ماہ کے شروع میں قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا مالی سال 2024 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس تجویز کیے گئے جس سے سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہوئی۔

انہوں نے تمام صنعتوں پر عائد کردہ سپر ٹیکس، بونس شیئرز پر 10 فیصد ٹیکس اور غیر معمولی منافع پر 50 فیصد ٹیکس کا حوالہ دیتے ہوئے مندی کے رجحان کی وجوہات قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ آنے سے قبل مارکیٹ بہت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی، بجٹ میں معیشت کے لیے بہت کم مراعات دی گئیں۔

سلمان نقوی نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی میعاد 30 جون کو ختم ہونے میں 10 روز سے بھی کم وقت باقی ہے لیکن تاحال معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ڈیل پاکستان کے لیے بہت اہم ہے اور اس کے بغیر ملک کے دیوالیہ ہونے کے خدشات منڈلا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ ابھی تک معاہدے پر کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی جب کہ سرمایہ کار اس حوالے سے انتظار کرو اور دیکھو پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور دور بیٹھ کر تمام صورتحال کو دیکھ رہے ہیں جبکہ مارکیٹ پرکشش اور منافع بخش ریٹس کی پیشکش کر رہی ہے۔

عارف حبیب کارپوریشن کے احسن محنتی نے کہا کہ اسٹاکس کی قدر میں کمی دیکھی گئی جب کہ سرمایہ کاروں نے پاکستان میں ڈالر کے حساب سے بانڈ کے منافع کا موازنہ کیا جو اپریل 2024 میں میچور ہونے والی سیکیورٹیز کے لیے بڑھ کر 119.5 فیصد تک پہنچ گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی بے یقینی، جولائی-مئی 2023 کے دوران 21 فیصد کم ہونے والی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے مایوس کن اعداد و شمار اور آئی ایم ایف بیل آؤٹ پروگرام میں تاخیر وہ عوامل ہیں جو مارکیٹ میں آج نظر آنے والی مندی کا باعث بنے۔

تبصرے (0) بند ہیں