اسد قیصر کے گھر پر چھاپے کے بعد اہلِ خانہ ملک چھوڑ کر برطانیہ چلے گئے

اپ ڈیٹ 26 جون 2023
یہ واضح نہیں ہے کہ اسد قیصر کے اہل خانہ فلائٹ کے لیے کہاں سے سوار ہوئے—فائل فوٹو: ٹوئٹر/گورنمنٹ آف پاکستان
یہ واضح نہیں ہے کہ اسد قیصر کے اہل خانہ فلائٹ کے لیے کہاں سے سوار ہوئے—فائل فوٹو: ٹوئٹر/گورنمنٹ آف پاکستان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا خاندان برطانیہ پہنچ گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے برطانیہ جانے کا فیصلہ ملک کی موجودہ نازک صورتحال اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ہونے والے فسادات کے بعد سے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کی وجہ سے کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ فیصلہ ان کے خاندان تک رکھا گیا ہے جوکہ اسد قیصر کے بھائی اور سابق رکن صوبائی اسمبلی عاقب اللہ خان و دیگر نے کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ اسد قیصر کے اہل خانہ فلائٹ کے لیے کہاں سے سوار ہوئے تھے، تاہم کسی بھی پریشانی سے بچنے کے لیے پاکستان چھوڑنے کا منصوبہ خفیہ رکھا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسد قیصر عدالتی مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے ملک میں ہی رہیں گے اور ساتھ ہی عمران خان کو ایسے وقت میں غیر متزلزل حمایت فراہم کریں گے جب متعدد سابق اراکین پارلیمنٹ پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ کہہ چکے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ فیصلہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے اہلکاروں کی جانب سے حال ہی میں مرغوز میں اسد قیصر کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارے جانے کے بعد کیا گیا، چھاپے کے دوران 2 گاڑیاں بھی چھین لی گئی تھیں جنہیں بعد میں واپس کر دیا گیا۔

اسد قیصر نے اس چھاپے کو چادر اور چار دیواری اور پختون روایات کے تقدس اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی، انہوں نے ملک میں حقیقی جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی تک جدوجہد جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

سابق پولیس کانسٹیبل قتل

دریں اثنا گزشتہ روز یار حسین گاؤں کے علاقے میں اسلام آباد-پشاور موٹروے کی سروس روڈ پر نامعلوم حملہ آوروں نے ایک سابق پولیس کانسٹیبل علی مرتضیٰ کی گاڑی پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔

حکام نے بتایا کہ علی مرتضیٰ کو پولیس سروس سے برطرف کیا جا چکا ہے تاہم انہوں نے اس فیصلے کے خلاف صوبائی سروس ٹربیونل میں درخواست دائر کی تھی۔

جائے وقوع کا دورہ کرنے والے ایک عہدیدار نے بتایا کہ حملے میں علی مرتضیٰ موقع پر ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا جبکہ حملہ آور واردات کے فوراً بعد فرار ہو گئے۔

متوفی کا تعلق رزار کے گاؤں سرد چنا سے تھا، یار حسین پولیس نے نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی۔

تبصرے (0) بند ہیں