آئی ایم ایف سے معاہدہ، فچ نے پاکستان کی درجہ بندی بہتر کردی

اپ ڈیٹ 10 جولائ 2023
فچ نے جنوری میں پاکستان کی ریٹنگ منفی کردی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز
فچ نے جنوری میں پاکستان کی ریٹنگ منفی کردی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ساتھ عملے کی سطح پر معاہدے اور جولائی کے وسط میں قسط کی وصولی کے پیش نظر پاکستان کی درجہ بندی بہتر کرتے ہوئے ’سی سی سی مائنس‘ سے ’سی سی سی‘ کردی۔

فچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’فچ ریٹنگ نے پاکستان کی بیرونی کرنسی کی طویل مدتی ڈیفالٹ ریٹنگ (آئی ڈی آر) سی سی سی مائنس سے سی سی سی کردی ہے۔

پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جون میں طے پانے والے اسٹینڈ بائی معاہدے کی روشنی میں پاکستان میں ایکسٹرنل لیکویڈیٹی اور فنڈنگ کی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان عملے کی سطح پر معاہدہ گزشتہ ماہ کے آخر میں طے پایا تھا اور اس کے تحت پاکستان کو 3 ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 12 جولائی کو ہوگا جہاں پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے کا جائزہ لیا جائے گا۔

ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے اسٹینڈ بائی معاہدے کی جولائی میں بورڈنگ اجلاس میں منظوری دی جائے گی، اس کے علاوہ مزید فنڈنگ اور اکتوبر میں متوقع پارلیمانی انتخابات کے دوران پالیسیاں بھی آگے بڑھیں گی۔

بیان میں کہا گیا کہ پروگرام پر عمل درآمد اور بیرونی فنڈنگ کے خطرات کشیدہ سیاسی صورت حال اور بڑے پیمانے بیرونی مالیات کی ضرورت کی وجہ سے بدستور برقرار رہیں گے۔

آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت پاکستان کے اصلاحاتی پروگرام پر بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے سرمایے کی وصولی میں کمی، توانائی کی سبسڈیز اور مارکیٹ کی بنیاد پر ایکسچینج ریٹ کے تعین میں عدم تسلسل کے ساتھ ساتھ درآمدی پابندیوں پر حال ہی میں اقدامات کیے ہیں۔

فچ نے کہا کہ حکومت پاکستان نے نئے اقدامات کے لیے مالی سال کے بجٹ میں ترامیم کی اور اضافی ٹیکس اقدامات اور سبسڈیز کے حوالے سے اصلاحات کی ہیں۔

بیان میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی پاسداری پر بات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے وعدوں سے روگردانی کا پاکستان کا وسیع ریکارڈ ہے۔

امریکی ایجنسی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے معاہدے کے حوالے سے تمام مطلوبہ اقدامات کرلیے ہیں، تاہم اکتوبر میں انتخابات اور انتخابات کے بعد پروگرام کے تسلسل کے حوالے سے بےیقینی کے باعث تاخیر اور عمل درآمد پر چیلنجزکا خدشہ ہے۔

فچ نے کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو فوری طور پر 1.2 ارب ڈالر ملیں گے، اس کے بعد بقیہ 1.8 ارب ڈالر نومبر اور پھر فروری 2024 میں ملیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر ڈپازٹ کا وعدہ کیا ہے اور حکام کو توقع ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد دوطرفہ اور کثیرالجہتی شراکت داروں سے مزید 3 سے 5 ارب ڈالر آئیں گے۔

فچ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعمیرنو اور بحالی کے لیے عالمی برادری کی جانب سے اعلان کردہ 10 ارب ڈالرکی معاونت کے حصول میں بھی سہولیات فراہم ہوں گی جو زیادہ تر منصوبوں کے لیے قرضے ہیں اور بجٹ میں 2 ارب ڈالر شامل ہیں۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ پاکستانی حکام کو توقع ہے کہ مالی سال 2024 میں اسے بیرونی فنانسنگ کے لیے 15 ارب ڈالر کے بجائے مجموعی طورپر25 ارب ڈالر وصول ہوں گے، جن میں ایک ارب ڈالر بونڈز میچیورٹی اور کثیرالجہتی قرضہ فراہم کنندگان کی جانب سے 3.6 ارب ڈالر شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ مالی سال 2023 میں رول اوور نہ ہونے والے قرضوں کی رول اووربھی متوقع ہے۔

پاکستان کی درجہ بندی بہتر کرنے کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے 2023 کے تقریباً 9 ارب ڈالر قرضے رول اوور کر دیے جائیں گے۔

بیان میں کہا کہ پاکستان کی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی ہوئی ہے، حکومت نے غیرضروری درآمدات پر پابندیاں عائد کیں، زرمبادلہ کی دستیابی ممکن بنائی، توانائی کی کھپت میں کمی اور اشیا کی قیمتوں میں کمی کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

فچ نے مالی سال 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4 ارب ڈالر تک رہنے کی پیش گوئی کی جو مجموعی قومی پیداوار کا ایک فیصد ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کا بھاری خسارہ اور قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہیں تاہم فنڈز کی وصولی کے بعد مالی سال 2024 میں زرمبادلہ کے ذخائر میں بتدریج بہتری کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ فچ نے رواں برس جنوری میں پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی جاری کرنے والے ڈیفالٹ ریٹنگ کو ’سی سی سی پلس‘ سے مزید کم کرکے ’سی سی سی مائنس‘ کردیا تھا۔

فِچ نے اعلامیے میں کہا تھا کہ ریٹنگ میں یہ کمی غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر اور مالی حالات میں مزید تیزی سے بگاڑ کی عکاسی کرتی ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی نچلی سطح تک گرنے کا بھی اشارہ دے رہی ہے۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہا تھا کہ ہم پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کے کامیاب اختتام کو دیکھ رہے ہیں، اس کے علاوہ یہ کمی آئی ایم ایف پروگرام کی جاری کارکردگی اور فنڈنگ کے لیے بڑے خطرات کی بھی عکاسی کرتی ہے جس میں اس سال کے انتخابات بھی شامل ہیں۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں دیوالیہ یا قرض کی تنظیم نو کا حقیقی امکان ہے۔

ایجنسی نے کہا تھا کہ 3 فروری کو زر مبادلہ کے ذخائر صرف 2.9 ارب ڈالر تھے جو کہ اگست 2021 کے آخر کے مقابلے میں 20 ارب ڈالر سے بہت زیاہ کم ہیں۔

فچ نے اس سے قبل اکتوبر 2022 میں پاکستان کی ریٹنگ ’بی مائنس‘ سے کم کرکے ’سی سی سی پلس‘ کر دی تھی اور اس کی وجہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور بیرونی کھاتوں کی بگڑتی صورت حال قرار دیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 19 جولائی کو امریکی ریٹنگ ایجنسی ’فچ‘ نے ایڈجسٹمنٹ، فنانسنگ اور سیاسی خطرات سمیت زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے سبب پاکستان کا آؤٹ لک ’مستحکم‘ سے ’منفی‘ کر دیا تھا۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی نے بتایا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق اور معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، جس کی وجہ سے بجٹ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

پالیسی کے حوالے سے ’فچ‘ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اقساط ملتے رہنے کی امید ہے لیکن اس حوالے سے خطرے میں اضافہ ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں