انڈس موٹر کا ’اعلی معیار کی مصنوعات‘ کی برآمد کیلئے مصر کے ساتھ معاہدہ

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2023
جاری کردہ پریس ریلیز میں معاہدے کے تحت برآمد کی جانے والی مصنوعات کی نوعیت کی وضاحت نہیں کی گئی—فائل فوٹو : ڈان
جاری کردہ پریس ریلیز میں معاہدے کے تحت برآمد کی جانے والی مصنوعات کی نوعیت کی وضاحت نہیں کی گئی—فائل فوٹو : ڈان

ان حالات میں جب آٹوموبائل سیکٹر نے مالی سال 2023 کا اختتام سالانہ فروخت میں 50 فیصد کمی کے ساتھ کیا، وہیں انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے کہا کہ اس نے جولائی سے ’اعلی معیار کی مصنوعات‘ برآمد کرنے کے لیے ٹویوٹا مصر کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں معاہدے کے تحت برآمد کی جانے والی مصنوعات کی نوعیت کی وضاحت نہیں کی گئی۔

اپنے بیان میں کمپنی نے کہا کہ اصل آلات مینوفیکچرر کی جانب سے درآمدی مصنوعات کی پہلی کھیپ پاکستان میں برآمدی نقطہ نظر سے نئے دور کا آغاز ثابت ہوگی۔

پورٹ قاسم پر موجود کمپنی کے پلانٹ میں منعقدہ تقریب میں انڈس موٹر کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو علی اصغر جمالی نے کہا کہ یہ معاہدہ افریقہ اور پاکستان کے درمیان رابطوں کو مضبوط کرے گا اور حکومت کی ’لُک افریقہ‘ پالیسی کے تحت تجارتی روابط کو فروغ دے گا۔

فروخت 14 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

آٹوموبائل سیکٹر کے لیے 2023 مایوس کن سال رہا جب اس کی فروخت گزشتہ سال کے مقابلے آدھی سے بھی زیادہ کم ہوگئی۔

گزشتہ مالی سال کا اختتام منفی نوٹ پر ہوا جس میں کاروں، لائٹ کمرشل گاڑیوں، جیپس اور وینز کی فروخت میں 55 فیصد کمی واقع ہوئی، مالی سال 2022 کے 2 لاکھ 79 ہزار 267 یونٹس کی فروخت کے مقابلے میں گزشتہ مالی سال 2023 کے دوران ایک لاکھ 26 ہزار 879 یونٹس فروخت ہوئے۔

عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایش (پی اے ایم اے) کے جاری کردہ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2009 کے بعد گزشتہ مالی سال کم ترین فروخت ریکارڈ کی گئی۔

مئی میں 5 ہزار 464 یونٹس کے مقابلے میں جون میں 6 ہزار 34 یونٹس کی فروخت ہوئی، جو 10 فیصد ماہانہ اضافہ ہے، تاہم اس کے باوجود یہ تعداد 2022 میں اسی ماہ کے دوران 23ہزار 379 یونٹس کے مقابلے میں 79 فیصد کم ہے۔

موٹر سائیکلوں کی فروخت مالی سال 2023 کے دوران 34 فیصد کمی کے بعد 11 لاکھ 60 ہزار یونٹس رہی جو مالی سال 2022 میں 17 لاکھ 80 ہزار ریکارڈ کی گئی تھی، اس کے علاوہ ٹرکوں کی فروخت 45 فیصد کم ہو کر 3ہزار 182 یونٹ رہ گئی، جو 5 ہزار 802 ریکارڈ کی گئی تھی، اس کے علاوہ بسوں کی فروخت 6 فیصد کمی کے ساتھ 5 ہزار 496 یونٹس رہ گئی۔

ٹریکٹر کی فروخت 58 ہزار 947 سے 48 فیصد کم ہوکر 30ہزار 942 یونٹس پر آگئی جب کہ رکشے کی فروخت 52 فیصد کمی کے ساتھ 40ہزار 98 یونٹس سے 19ہزار 66 یونٹس رہی۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سنی کمار نے کہا کہ سی کے ڈی کی عدم دستیابی، کاروں کی بڑھتی قیمتیں، مہنگی آٹو فنانسنگ، بڑھتی شرح سود اور صارفین کی کم قوت خرید فروخت میں کمی کی بنیادی وجوہات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جون 2023 کے دوران فروخت میں بہتری سی کے ڈی پارٹس کی دستیابی کی وجہ سے ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب، پلانٹ کی بندش، کم قوت خرید اور بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے ٹریکٹر کی فروخت بھی متاثر ہوئی۔

سنی کمار نے مزید کہا کہ بسوں کی فروخت میں کمی بنیادی طور پر نقل و حمل کی سرگرمیوں میں کمی اور مجموعی معیشت میں سست روی کی وجہ سے ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں