’پاکستان کو امریکا یا چین میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا نہیں کہا گیا‘

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2023
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر—تصویر: اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ویب سائٹ
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر—تصویر: اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ویب سائٹ

جو بائیڈن انتظامیہ نے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد کو یقین دلایا ہے کہ وہ نہیں چاہتا کہ پاکستان امریکا اور چین میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے گزشتہ ماہ ایک اخباری انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کے اپنے کافی مسائل ہیں اور وہ چین اور امریکا کے درمیان نئی سرد جنگ کا اضافی سر درد نہیں چاہتا۔

ایک نیوز بریفنگ میں وزیر مملکت کے انٹرویو پر تبصرہ کرنے کے لیے پوچھے گئے سوال پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ’نہیں امریکا پاکستان یا کسی دوسرے ملک سے یہ نہیں کہتا کہ وہ امریکا اور چین میں سے کسی ایک یا امریکا اور کسی دوسرے ملک میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات ’عوام سے عوام کے قریبی رابطوں پر استوار ہیں اور ہم اپنی شراکت داری اور اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کے طریقے تلاش کرتے رہیں گے۔‘

سوال کے ایک حصے میں پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کا بھی ذکر تھا جس پر ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان کے ساتھ ہمارا اقتصادی تعاون اس خطے کے لیے ہمارے وژن کی عکاسی کرتا ہے جو کہ آزاد، مضبوط اور خوشحال اقوام پر مشتمل ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ان اقوام کے ساتھ امریکا کے تعلقات ’احترام اور شراکت داری کے جذبے پر مبنی ہیں‘۔

حنا ربانی کھر کا انٹرویو اس واقعے سے پہلے ریکارڈ کیا گیا تھا جب امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ماہ کے آخر میں کیلیفورنیا میں ایک سیاسی تقریب میں اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو ایک آمر کہا تھا۔

اس تبصرے پر بیجنگ کی جانب سے ایک فوری اور غصے کا ردعمل سامنے آیا جس میں کہا گیا کہ یہ ریمارکس ’بنیادی حقائق سے سنگین طور پر متصادم، سفارتی آداب کی سنگین خلاف ورزی، اور چین کے سیاسی وقار کے شدید خلاف ہیں‘۔

جیسے جیسے امریکا اور چین کے درمیان تناؤ بڑھتا گیا، واشنگٹن میں سیاسی تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ جو بائیڈن کے ریمارکس اور بیجنگ کا ردعمل، پاکستان جیسے ممالک کے لیے چین اور امریکا دونوں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنا مزید مشکل بنا دے گا۔

حنا ربانی کھر نے متنبہ کیا تھا کہ امریکا اور چین کے درمیان ہر طرح کی ٹوٹ پھوٹ پاکستان کو ایک غیر متزلزل ثنائی اسٹریٹجک انتخاب کے ساتھ پیش کرے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ دنیا کو دو بلاکس میں تقسیم کرنے کے اس تصور سے ہمیں بہت خطرہ ہے، کوئی بھی چیز جو دنیا کو مزید تقسیم کرتی ہو، ہم اس علیحدگی کے بارے میں بہت فکر مند ہیں’۔

وزیر مملکت نے کہا تھا کہ ہماری امریکا کے ساتھ قریبی، تعاون کے موڈ میں رہنے کی تاریخ ہے، ہمارا اسے چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں جبکہ پاکستان کے پاس چین کے ساتھ قریبی، تعاون پر مبنی موڈ میں ہونے کی حقیقت بھی ہے، اور جب تک چین اچانک ہر کسی کے خطرے کے احساس میں نہیں آیا تھا،ہمیشہ سے ایسا ہی تھا۔’

حال ہی میں جاری کردہ خفیہ دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان اور کچھ دیگر ممالک یوکرین جیسے اہم مسائل پر خاموشی اختیار کر کے خود کو امریکا سے دور رکھے ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں