کشمور میں ڈاکوؤں کا ہندو برادری کی عبادت گاہ پر ’راکٹ لانچروں‘ سے حملہ

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2023
ڈاکوؤں کی طرف سے فائر کیے گئے ’راکٹ لانچر‘ پھٹنے میں ناکام رہے — فوٹو: ڈان نیوز
ڈاکوؤں کی طرف سے فائر کیے گئے ’راکٹ لانچر‘ پھٹنے میں ناکام رہے — فوٹو: ڈان نیوز

ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے سندھ کے کشمور میں اتوار کو علی الصبح ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی عبادت گاہ پر مبینہ طور پر ’راکٹ لانچروں‘ سے حملہ کیا۔

حملہ آوروں نے غوث پور تھانے کی حدود میں ایک عبادت گاہ اور اس سے ملحقہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے گھروں پر حملہ کیا، انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے بعد کشمور کندھ کوٹ کے ایس ایس پی عرفان سموں کی قیادت میں پولیس یونٹ جائے وقوع پر پہنچ گئی۔

پولیس اہلکار نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے عبادت گاہ پر ’راکٹ لانچر‘ فائر کیے جو حملے کے دوران بند تھا، یہ مندر باگڑی برادری کی طرف سے کی جانے والی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے ہر سال کھلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہو گئے جبکہ پولیس علاقے میں سرچ آپریشن کر رہی ہے۔

ایس ایس پی عرفان سموں نے اندازہ لگایا کہ حملہ آور آٹھ سے نو بندوق بردار تھے جنہیں وہ دریا کے علاقوں میں تلاش کر رہے تھے۔

دریں اثنا باگڑی برادری کے ایک رکن ڈاکٹر سریش نے کہا کہ ڈاکوؤں کی طرف سے فائر کیے گئے ’راکٹ لانچر‘ پھٹنے میں ناکام رہے جس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

انہوں نے پولیس سے برادری کی حفاظت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے رہائشیوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ہے۔

علاوہ ازیں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ وہ سندھ کے اضلاع کشمور اور گھوٹکی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی رپورٹس کے حوالے سے پریشان ہیں جہاں خواتین اور بچوں سمیت ہندو برادری کے تقریباً 30 افراد کو مبینہ طور پر منظم جرائم پیشہ گروہوں نے یرغمال بنا کر رکھا ہوا ہے۔

کمیشن نے کہا کہ اس کے علاوہ ہمیں پریشان کن اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ان گروہوں نے بہترین اور جدید ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے ہندو برادری کی عبادت گاہوں پر حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔

کمیشن نے محکمہ داخلہ سندھ سے بلا تاخیر معاملے کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں