پاکستان میں بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کی فراہمی کی سطح کووِڈ 19 سے قبل کی صورتحال پر بحال

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2023
بچوں کے لیے اچھی خبر ہے کہ وہ اب خسرہ، تشنج اور ان جیسی مہلک بیماریوں کے خلاف تحفظ کے بہتر مواقع رکھتے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
بچوں کے لیے اچھی خبر ہے کہ وہ اب خسرہ، تشنج اور ان جیسی مہلک بیماریوں کے خلاف تحفظ کے بہتر مواقع رکھتے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان ان 5 جنوبی ایشیائی ممالک میں شامل ہے جہاں بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کی سطح پر کووِڈ 19 سے قبل کی صورتحال پر بحال ہوگئی ہے۔

یہ بات اقوام متحدہ کی تنظیموں یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے جائزے سے سامنے آئی۔

نئے ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ اس وقت بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کی کوریج بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، پاکستان اور مالدیپ میں 2019 کی سطح سے زیادہ ہے۔

پاکستان میں حفاظتی ٹیکوں کی کوریج اور ویکسین لگوانے سے انکار کو دور کرنے کے لیے متعدد اقدامات پر عمل درآمد کیا گیا جن میں ملک کے 5 بڑے شہروں میں حکمت عملی کے تحت لیبر رومز میں چوبیس گھنٹے ویکسی نیشن کی فراہمی، حفاظتی ٹیکوں، صحت، غذائیت اور پانی و صفائی کی خدمات کی فراہمی شامل ہیں۔

اگرچہ افغانستان میں ویکسی نیشن کی صورتحال میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن 40 ہزار سے زیادہ بچوں تک ویکسی نیشن کی خدمات پہنچانے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے، افغانستان اور پاکستان کے علاوہ خطے کے تمام ممالک نے ڈی ٹی پی 3 کے لیے 90 فیصد سے زیادہ کی ویکسین کوریج حاصل کی، ڈی ٹی پی 3 کو بہت زیادہ سمجا جاتا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں بھارت، سری لنکا اور نیپال میں بالترتیب 58 فیصد، 50 فیصد اور 38 فیصد کی کمی کے ساتھ ایسے ممالک تھے جہاں ایسے بچوں کی تعداد میں سب سے زیادہ کمی واقع ہوئی جنہیں بالکل بھی ویکسین نہیں دی گئی تھی، بھارت میں بغیر ویکسین کے بچوں کی تعداد 2021 میں 27 لاکھ تھی جو 2022 میں کم ہو کر 11 لاکھ 30 ہزار ہو گئی۔

نیوموکوکل کنجوگیٹ ویکسین جو بچوں کو نمونیا سے بچاتی ہے، اس کے ساتھ ٹیکے لگائے گئے بچوں کی تعداد 28 فیصد پوائنٹس اضافے کے ساتھ 2021 کے44 سے بڑھ کر 2022 میں 72 فیصد ہو گئی۔

جنوبی ایشیا میں حفاظتی ٹیکوں کی فراہمی گزشتہ سال کے مقابلے میں 2022 میں 1.96 ملین مزید بچوں تک پہنچ گئی جب کہ خطے کے ممالک نے کووڈ 19کی وجہ سے حفاظتی ٹیکوں کی فراہمی میں ہونے والی بڑی کمی کو دور کرنے اور بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے کوششوں میں اضافہ کیا۔

یونیسیف کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا نے کہا کہ زندگی بچانے والے ٹیکے لگانے کے لیے جنوبی ایشیا کی پیشرفت خطے کے ان بچوں کے لیے اچھی خبر ہے کہ وہ اب خسرہ، تشنج اور ان جیسی مہلک بیماریوں کے خلاف تحفظ کے بہتر مواقع رکھتے ہیں۔

کورونا کے بعد حفاظتی ویکسین کی فراہمی میں اضافے کے باوجود جنوبی ایشیا میں 3 کروڑ 40 لاکھ زندہ بچ جانے والے شیر خوار بچوں میں سے ایک اندازے کے مطابق 30 لاکھ بچوں کو ڈی ٹی پی ویکسین کی تجویز کردہ 3 خوراکیں فراہم نہیں کی جاسکیں اور ان بچوں کو مکمل طور پر ویکسین نہیں دی گئی۔

ان ممالک کے اندر ویکسین فراہمی کے حوالے سے کچھ تفریق موجود ہے، اس لیے بچوں کو ٹیکے لگانے کے لیے اہداف مقرر کرکے مداخلت کرنے کی ضرورت ہے۔

رواں سال اپریل میں شروع کی گئی ’دی بگ کیچ اپ‘ ایڈووکیسی مہم کے تحت یونیسیف، جنوبی ایشیائی حکومتوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ ان بچوں کو ویکسینیٹ کرے جو حفاظتی ٹیکوں سے محروم رہ گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں