یوکرین کے وزیر خارجہ 20 جولائی کو اسلام آباد کا سرکاری دورہ کریں گے، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2023
دو روز سے یوکرینی وزیر خارجہ کے ہنگامی دورہ پاکستان کی خبریں زیر گردش تھیں —تصویر: رائٹرز
دو روز سے یوکرینی وزیر خارجہ کے ہنگامی دورہ پاکستان کی خبریں زیر گردش تھیں —تصویر: رائٹرز

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا 20 جولائی 2023 کو اسلام آباد کا سرکاری دورہ کریں گے۔

خیال رہے کہ دو روز سے خبریں زیر گردش تھیں کہ یوکرین کے وزیر خارجہ ہنگامی دورے پر جمعرات کو پاکستان پہنچیں گے جس کی آج دفتر خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے تصدیق کردی۔

ترجمان دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کریں گے اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے بھی تفصیلی بات چیت کریں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان اور یوکرین کے درمیان خاص طور پر تجارت، سرمایہ کاری، زراعت اور اعلیٰ تعلیم کے شعبوں میں قریبی اور خوشگوار تعلقات ہیں۔

خیال رہے کہ دیمیترو کولیبا کا یہ دورہ 1993 میں پاکستان اور یوکرین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد یوکرین کا پہلا وزارتی دورہ ہے۔

دفتر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ یوکرینی وزیر خارجہ کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

یوکرینی وزیر خارجہ کے متوقع دورہ پاکستان کے حوالے سے باخبر ذرائع نے کہا تھا کہ دورے کے حوالے سے کئی سوالات اٹھنے کا امکان ہے اور روس، بھارت اور مغربی ممالک کی جانب سے اس کا بغور جائزہ لیا جائے گا۔

عہدیدار نے کہا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ روس ۔ یوکرین تنازع میں غیر جانبداری برقرار رکھی ہے اور اس چیز کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ اس کی جانب سے کوئی منفی پیغام نہ جائے جبکہ روسی اور پاکستانی حکام کے درمیان بھی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔

یوکرینی وزیر خارجہ کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان کی جانب سے یوکرین کو مبینہ طور پر اسلحے اور گولہ بارود کی فراہمی سے متعلق تنازع زیر گردش ہے۔

پاکستان اسلحہ فراہمی سے متعلق رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ اس نے تنازع شروع ہونے کے بعد کسی بھی فریق کو ہتھیار فراہم نہیں کیے۔

گزشتہ ماہ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری سے اسلحے کی کھیپ یوکرین بھیجی جا رہی ہے۔

اس سے قبل ایک اور رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ایک دفاعی تجارتی فرم قائم کی ہے۔

اپریل میں برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو انٹرویو دیتے ہوئے یوکرین کے ایک کمانڈر نے پاکستان سمیت دیگر ممالک سے راکٹ ملنے سے متعلق بات چیت کی۔

تاہم پاکستانی حکام یوکرین کو اسلحہ فراہمی کے دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ ملک نے سختی کے ساتھ غیر جانبداری کی پالیسی برقرار رکھی ہے۔

البتہ ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ اگر کوئی تیسرا فریق پاکستان سے خریدا گیا اسلحہ کسی دوسرے ملک کو فراہم کرتا ہے تو اس کی ذمے داری ان ممالک کی اپنی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں