غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع کے اخراج میں 80 فیصد کمی

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2023
مینوفیکچرنگ کے اندر خراب معاشی نمو کے سب سے بڑے متاثرین میں ٹیکسٹائل اور آٹو سیکٹرز شامل ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
مینوفیکچرنگ کے اندر خراب معاشی نمو کے سب سے بڑے متاثرین میں ٹیکسٹائل اور آٹو سیکٹرز شامل ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

غیر ملکی سرمایہ کاری پر مالی سال 2023 میں منافع کے اخراج میں سال بہ سال تیزی سے 80 فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے جو کہ معیشت کی خراب کارکردگی کی عکاسی کرتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جارہ کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں نے 23-2022 میں صرف 33 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز باہر بھیجے جو کہ گزشتہ سال 1.680 ارب ڈالر تھے۔

ڈالر کے اخراج میں کمی کی وجہ خراب معاشی حالات اور حکومت کی جانب سے گزشتہ مالی سال کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ادائیگیوں کے لیے منافع کو روکنے کی پالیسی تھی۔

غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے ڈیفالٹ کے خدشے کے پیش نظر اخراج کو کم سے کم حد تک محدود کرنے کو ماہرین اقتصادیات اور تجزیہ کاروں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

تاہم حکومت کو ایک انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جس کے پاس کوئی راستہ نہیں بچا تھا، خاص طور پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے 7 ارب ڈالر کے پروگرام کے 9ویں جائزے کے تحت 1.2 ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے میں مشکلات درپیش تھیں، جس کی میعاد 30 جون کو ختم ہو گئی تھی۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 23 میں منافع کا اخراج 80.3 فیصد یا 1.349 ارب ڈالر تک کم ہوا، غیر ملکی سرمایہ کاری بھی 24 فیصد کم ہو کر 14 کروڑ 55 لاکھ ڈالر رہ گئی جو گزشتہ سال 19 کروڑ 35 لاکھ ڈالر تھی۔

پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کی اچھی فہرست میں نہیں ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں مخلوط حکومت کی منافع کی واپسی کو محدود کرنے کی پالیسی نے سرمایہ کاری میں ملک کے ساکھ کو مزید نقصان پہنچایا ہے جہاں مسلسل سیاسی اور معاشی بحران غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا ایک اور حوصلہ شکن منظرنامہ ہے۔

سیکٹر کے حساب سے کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ مینوفیکچرنگ سیکٹر سب سے زیادہ متاثر ہوا کیونکہ مالی سال 2022 میں 4 کروڑ 98 لاکھ ڈالر کے مقابلے مالی سال 2023 میں اخراج 4 کروڑ 9 لاکھ ڈالر تک گرگیا، کئی وجوہات کی بنا پر یہ شعبہ گزشتہ سال کی طرح کارکردگی نہیں دکھا سکا جبکہ صرف 0.29 فیصد کی خراب اقتصادی شرح نمو بھی اس صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔

مینوفیکچرنگ کے اندر خراب معاشی نمو کے سب سے بڑے متاثرین میں ٹیکسٹائل اور آٹو سیکٹرز شامل ہیں۔

کان کنی اور کھدائی کے شعبے سے اخراج مالی سال 22 میں 20 کروڑ 79 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 16 کروڑ 97 لاکھ ڈالر رہا۔

انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن سیکٹر میں منافع کے اخراج میں مالی سال 22 میں 16 کروڑ 64 لاکھ ڈالر سے مالی سال 23 میں صرف ایک کروڑ 38 لاکھ ڈالر تک گراوٹ ہوئی۔

مالیاتی شعبہ میں مالی سال 22 میں 27 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں منافع کے اخراج میں 3 کروڑ 62 لاکھ ڈالر تک کی کمی ہوئی۔

ٹرانسپورٹیشن اور اسٹوریج میں مالی سال 22 میں 12 کروڑ 86 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں مالی سال 23 میں صرف 8 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا منافع باہر بھیجا جاسکتا۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ملک کی طرف سے منافع کو روکنا غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے انتہائی غلط ہے اور اس کے نتیجے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں مزید کمی واقع ہو سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں