پاکستان نے ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں پاکستانی سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک اور پاکستانی پرچم کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ توقع ہے کہ نفرت اور اشتعال انگیزی کی ایسی کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈنمارک کی حکومت سے شدید احتجاج درج ریکارڈ کرایا گیا ہے اور ڈنمارک کے حکام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ نفرت اور اشتعال انگیزی کی ایسی کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ اس طرح کی مذموم کارروائیوں کا مقصد دنیا بھر کے دو ارب مسلمانوں کی توہین کرنا اور برادریوں، ثقافتوں اور ممالک کے درمیان انتشار پیدا کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائیاں کسی بھی لحاظ سے آزادی اظہار کی تشکیل نہیں کرتیں اور نہ ہی آزادی اظہار رائے اور احتجاج کے بہانے مذہبی منافرت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کی اجازت کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف تقاریر اور اشتعال انگیز کارروائیاں جارحانہ، غیر ذمہ دارانہ اور غلط ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی ذمہ داری کے ساتھ ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ قومی حکومتوں، علاقائی اداروں اور بین الاقوامی برادریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلاموفوبیا اور مذہبی منافرت کے گھناؤنے کاموں کی مذمت کرنے اور فعال طور پر روکنے کا مطالبہ کریں۔

جیسا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی طرف سے زور دیا گیا ہے کہ متعلقہ ممالک کو مذہبی منافرت کی ایسی کارروائیوں کا ازالہ، روک تھام اور قانونی چارہ جوئی کرنی چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو اسلاموفوبیا کے خلاف اپنی اجتماعی آواز اٹھانی چاہیے اور بین المذاہب ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے، تاہم پاکستان اپنی طرف سے بین الاقوامی سطح پر اسلاموفوبیا کا سوال اٹھاتا رہے گا۔

ان کے مطابق یہ مسئلہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی ایران، سعودی عرب اور ترکیہ کے اپنے ہم منصبوں اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کا اہم نکتہ تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جدہ میں او آئی سی کے ہیڈکوارٹرز اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل میں اسلاموفوبیا کی ان بار بار ہونے والی کارروائیوں سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں