معاشی ماہرین نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان مہنگائی میں اضافے اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے دباؤ کے پیش نظر پیر کو ممکنہ طور پر ایک مرتبہ پھر شرح سود میں اضافہ کر دے گا۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان رواں ماہ 3 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا ہے، جس کے بعد اسٹاف رپورٹ میں عالمی ادارے نے پاکستان کو سخت زری پالیسی جاری رکھنے کا کہا تھا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 16 معاشی ماہرین میں سے 9 کی پیش گوئی ہے کہ اسٹیٹ بینک اگلے ہفتے اجلاس میں شرح سود 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرکے 23 فیصد مقرر کردے گا جبکہ ایک ماہر کا خیال ہے کہ 50 بیسس پوائننٹ کا اضافہ ہوگا اور 6 ماہرین کا خیال ہے کہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

پاک-قطر میں ریسرچ کے سربراہ سمیع طارق نے کہا کہ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے بڑھتی ہوئی مہنگائی روکنے کے لیے حفاظتی اقدامات کے طور پر اسٹیٹ بینک 100 بیسس پوائنٹس اضافہ کرے گا۔

اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ شرح سود میں اضافے کا بنیادی مقصد آئی ایم ایف کو مطمئن کرنا ہے۔

کیپٹل اکنامکس کے تجزیہ کار شیوان ٹینڈن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے خراب حالات اب ختم ہوسکتے ہیں اور مہنگائی کا عروج ہوچکا ہے اور آئی ایم ایف سے فنڈ بھی حاصل کرچکے ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ معیشت میں قیمتوں پر دباؤ انتہائی بڑھ چکا ہے اور پالیسی ساز انتہائی بلند مہنگائی سے تحفظ چاہتے ہیں۔

شیوان ٹینڈن نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی میں مزید سختی کرکے مقامی طلب کو دبانا چاہتا ہے تاکہ درآمدات، موجودہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور کرنسی کی قدر میں ہونی والی گراوٹ روکی جائے۔

دوسری جانب پالیسی میں تبدیلی نہ ہونے کی پیش گوئی کرنے والے ماہرین کا کہنا تھا کہ جب آخری مرتبہ شرح سود میں اضافہ کردیا گیا تھا اس کے بعد مہنگائی میں کوئی واضح تبدیلی نہیں آئی ہے۔

ٹاپ لائن کے سی ای او محمد سہیل کا کہنا تھا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس، سنسیٹیو پرائس انڈیکس اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سب مثبت اشاریے دکھا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے اپریل 2022 سے اب تک شرح سود میں 12.25 اضافہ کردیا ہے، جس کا بنیادی مقصد مہنگائی کا توڑ ہے، مرکزی بینک نے جون میں شرح سود میں تبدیلی نہیں کی تھی۔

اسٹیٹ بینک نے جون میں کہا تھا کہ گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح بلندترین 38 فیصد کو پہنچ گئی تھی اور رواں ماہ اس میں کمی آئی ہے۔

دوسری جانب مہینے کے اختتام سے قبل ہی آئی ایم ایف سے معاہدہ یقینی بنانے کے لیے ہنگامی اجلاس میں 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کردیا اور اس کا جواز پیش کیا تھا کہ مہنگائی میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں طے پانے والے میمورنڈم آف اکنامکس اینڈ فنانشل پالیسیز (ایم ای ایف پی) میں کہا گیا تھا کہ زری کمیٹی کے اگلے اجلاس میں مزید اقدامات کے لیے تیار ہیں اور جب تک مہنگائی کی شرح واضح طور پر تنزلی کی طرف گامزن نہیں ہوتیں۔

تبصرے (0) بند ہیں