دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2023
دریائے چناب میں مرالہ اور دریائے راوی میں بلوکی اور سدھنائی کے مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب ہے— اے ایف پی
دریائے چناب میں مرالہ اور دریائے راوی میں بلوکی اور سدھنائی کے مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب ہے— اے ایف پی

محکمہ موسمیات کے فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے کہا ہے کہ دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر 30 جولائی اور سکھر کے مقام پر 31 جولائی کو اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق محکمے کی جانب سے ہفتے کی صبح جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ دریائے سندھ میں تونسہ اور گڈو جبکہ دریائے ستلج میں سلیمانکی، دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور سکھر اور دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقامات پر اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ دریائے چناب میں مرالہ اور دریائے راوی میں بلوکی اور سدھنائی کے مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور اگلے 24 گھنٹوں کے دوران ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی علاقوں جبکہ دریائے کابل سے جڑے ندی نالوں میں بھی سیلاب کا خطرہ ہے۔

محکمہ آب پاشی سندھ کے سکھر بیراج کے انچارج کنٹرول روم عبدالعزیز سومرو کے مطابق تین بیراجوں گڈو، سکھر اور کوٹری میں پانی کی سطح بلند ہوگئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گڈو بیراج کے اپ اسٹریم پر 4 لاکھ 10ہزار 886 کیوسک اور ڈاؤن اسٹریم پر 3لاکھ 96ہزار 656 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، سکھر بیراج کے اپ اسٹریم میں 3لاکھ 60ہزار 30 کیوسک اور ڈاؤن اسٹریم میں 3لاکھ 22ہزار 630 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہفتہ کو کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم پر ایک لاکھ 22ہزار 879 کیوسک اور کوٹری بیراج کے ڈاؤن اسٹریم پر 90ہزار 794 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

چیف انجینئر سکھر بیراج سید سردار علی شاہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ تونسہ اور پنجند بیراجوں سے پانی کی آمد کے بعد سندھ کے بیراجوں میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے دریائے سندھ کے بندوں کے ساتھ اقدامات کیے گئے ہیں، دریائے سندھ کے پشتوں کے ساتھ تمام حصے محفوظ ہیں اور محکمہ آبپاشی کے اہلکار دریائے سندھ کے بندوں کے ساتھ گشت کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کچو کے علاقے کے ساتھ دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہوگئی ہے۔

سردار علی شاہ نے کہا کہ محکمہ آبپاشی دریائے سندھ اور سندھ کے بیراجوں سے گزرنے والے اونچے درجے کے سیلاب سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

ضلع دادو کے علاقے کچو کے گاؤں ملک کے رہائشی لیاقت علی ملک نے بتایا کہ دریائے سندھ میں پانی بڑھنے سے کچو کے علاقے میں ملک بند کے نام سے مشہور زمیندارو بند بہہ گیا جس سے سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں اور سبزیاں زیر آب آگئیں۔

ادھر دادو، نواب شاہ، نوشہرو، جامشورو اور مایاری اضلاع کے کچے کے علاقے میں دائیں اور بائیں جانب پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔

ڈی سی دادو سید مرتضیٰ علی شاہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ضلع دادو میں سیلاب کی صورت حال پر نظر رکھنے کے لیے ایل ایس لاڑکانہ سیہون بند کے ساتھ گشت شروع کر دیا گیا۔

دادو کے آبپاشی کے انجینئر بلرام نے کہا کہ دادو مورو اور دریائے سندھ کے بائیں اور دائیں جانب پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہوگئی ہے لیکن پھر بھی اس نے دادو کے قریب ایل ایس بند کو چھوا نہیں ہے۔

نوشہرو فیروز ضلع کے ڈی سی شاہ زیب شیخ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ محکمہ آبپاشی کے حکام کو ضلع نوشہروفیروز میں دادو مورو پل کے ساتھ پشتوں کی نگرانی کی واضح ہدایات جاری کی گئی ہیں اور کچے کے علاقے کے تمام لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا جائے گا۔

سہون میں محکمہ آب پاشی کے انجینئر مہیش کمار نے ڈان کو بتایا کہ سیلاب کی صورت حال پر نظر رکھنے کے لیے سیہون کے ایل ایس بند پر چیک پوسٹیں اور واچ ٹاور قائم کیے گئے ہیں اور سیہون کے علاقے میں دریائے سندھ پر پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو گئی ہے لیکن ایل ایس بند کے تمام حصے محفوظ ہیں۔

دوسری جانب میہڑ کے مقام پر زمینداری بند کا ٹوٹا ہوا حصہ بہہ گیا اور دادو ضلع میں میہڑ کے قریب دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا ہے۔

کچے کے علاقے ڈوڈو کلہوڑو میں زمینداری کا پشتہ ٹوٹ گیا اور سیلابی پانی کی وجہ سے سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیر آب ہیں۔

زمینداری بند ٹوٹنے کی وجہ سے پانی گاؤں اسحٰق ماچھی، متل جاگیرانی کو عبور کرتا ہوا آگے بڑھنے لگا۔

دریائے سندھ کے پانی میں مسلسل اضافے سے لاکھوں روپے مالیت کی فصلیں زیر آب آ گئیں جبکہ پانی کی سطح میں مسلسل اضافے سے علاقہ مکین شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں