سی پیک کا دوسرا مرحلہ نئے ماڈل کے تحت آگے بڑھائیں گے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 31 جولائ 2023
وزیراعظم نے چینی نائب وزیراعظم کا پرجوش استقبال کیا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے چینی نائب وزیراعظم کا پرجوش استقبال کیا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے چینی نائب وزیراعظم کا پرجوش استقبال کیا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے چینی نائب وزیراعظم کا پرجوش استقبال کیا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے چینی نائب وزیراعظم کا پرجوش استقبال کیا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے چینی نائب وزیراعظم کا پرجوش استقبال کیا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا دوسرا مرحلہ نئے ماڈل کے تحت آگے بڑھائیں گے۔

پاکستان اور چین کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوئی، تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف اور چین کے نائب وزیر اعظم ہی لی فینگ نے خصوصی شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری کے 10 سال مکمل ہونے پر میں چین کے نائب وزیر اعظم ہی لی فینگ کی پاکستان آمد پر شکر گزار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک معاہدے پر دستخط آج سے 10 برس قبل سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہوئے تھے اور اس کی سیاہی سوکھنے سے قبل ہی اس پر عملدرآمد کا آغاز ہوگیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی بدولت آج ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں شعبہ توانائی، روڈ، انفرااسٹرکچر، پبلک ٹرانسپورٹ اور ہائیڈل پاور سیکٹر میں 25 ارب ڈالرز سے زیادہ کی سرمایہ کاری آئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخلے ہو رہے ہیں، آج ہم نے کچھ اہم دستاویزات پر دستخط کیے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون میں مزید اضافے کا سبب بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک کا دوسرا مرحلہ نئے ماڈل کے تحت آگے بڑھائیں گے، یہ بزنس ٹو بزنس، سرمایہ کاری، زراعت اور آئی ٹی پر مرکوز ہوگا تاکہ چین کے تعاون سے پاکستان اپنی مصنوعات چینی حکومت کے معیار اور ضروریات کے مطابق برآمد کرسکے۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں چین کے نائب وزیراعظم کو بطور خصوصی سفیر پاکستان بھیجنے پر شی جن پنگ کا شکر گزار ہوں، اس سے دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ چین اور پاکستان ایک ایسے تعلق میں جڑے ہیں جو دنیا میں منفرد ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان یہ دوستی ہمیشہ برقرار رہے گی اور اس میں ہم کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے۔

چینی نائب وزیراعظم کو ’ہلالِ ہاکستان‘ ایوارڈ سے نوازا گیا

بعدازاں صدر مملکت عارف علوی نے اسلام آباد کے ایوان صدر میں منعقدہ ایک سرمایہ کاری کی تقریب کے دوران چین کے نائب وزیر اعظم کو پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ ہلال پاکستان (کریسنٹ آف پاکستان) سے نوازا۔

چینی نائب وزیراعظم کو یہ ایوارڈ پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے فروغ میں ان کے کردار کے اعتراف میں دیا گیا۔

تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف سمیت دیگر سول و عسکری قیادت نے شرکت کی۔

6 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط

وزیراعظم ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب سے قبل چین اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔

اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر، وفاقی وزیر خزانہ و سینیٹر محمد اسحٰق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان، وفاقی وزیر ہوا بازی و ریلویز خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزیر غذائی تحفظ طارق بشیر چیمہ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کے علاوہ چینی وفد کے ارکان بھی موجود تھے۔

اس موقع پر پاکستان اور چین نے دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے 6 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے۔

’ریڈیو پاکستان‘ کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال اور چین کے قومی ترقی اور اصلاحات کمیشن کے وائس چیئرمین نے سی پیک کی مشترکہ تعاون کمیٹی کی دستاویز پر دستخط کیے۔

دوسری دستاویز جس پر دستخط کیے گئے وہ سی پیک کے فریم ورک کے اندر ماہرین کے تبادلے کے طریقہ کار کے قیام سے متعلق تھی۔

تیسری دستاویز جس پر سیکریٹری وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی ظفر حسن اور چینی ناظم الامور پینگ چنکسو نے دستخط کیے وہ پاکستان سے چین کو خشک مرچوں کی برآمد کے حوالے سے تھی۔

چوتھی دستاویز پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ممبر پلاننگ عاصم امین اور چینی ناظم الامور پینگ چنکسو نے دستخط کیے جو کہ قراقرم ہائی وے فیز 2 پروجیکٹ کی ’فزیبلٹی اسٹڈی‘ سے متعلق تھے۔

دونوں فریقین نے سفارتی ذرائع سے صنعتی کارکنوں کے تبادلے کے پروگرام پر مفاہمت نامے پر بھی دستخط کیے، علاوہ ازیں اسٹریٹجک ایم ایل ون منصوبے کو فروغ دینے پر بھی اتفاق ہوا۔

قبل ازیں چین کے نائب وزیر اعظم اور کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن ہی لی فینگ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے 10 سال مکمل ہونے پر ہونے والی تقریب میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچنے کے بعد شہباز شریف سے ملاقات کرنے کے لیے وزیراعظم ہاؤس پہنچے جہاں ان کا پرجوش استقبال کیا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعظم ہاؤس کے مرکزی داخلی دروازے پر چینی وفد کا استقبال کیا۔

چینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ کی آمد پر وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اراکین بشمول وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ، سید نوید قمر، احسن اقبال، سعد رفیق، مریم اورنگزیب، حنا ربانی کھر اور طارق فاطمی کا ان سے تعارف کرایا۔

قبل ازیں شہباز شریف نے چینی نائب وزیراعظم اور ان کے وفد کا پرجوش استقبال کیا۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ ’وہ سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے پر ہونے والی تقریب میں شرکت اور اس گیم چینجنگ انیشی ایٹو سے ہونے والی تبدیلیوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے پاکستان پہنچے ہیں‘۔

واضح رہے کہ چینی نائب وزیر اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان کی دعوت پر کل اسلام آباد پہنچے تھے جہاں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے ان کا استقبال کیا تھا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حکومت پاکستان کی دعوت پر چین کے نائب وزیر اعظم 30 جولائی سے یکم اگست 2023 تک پاکستان کا دورہ کریں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ دورے میں نائب وزیراعظم پاک۔چین اقتصادی راہداری کی 10ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کریں گے اور صدر اور وزیراعظم سے ملاقات کریں گے، وہ اس سلسلے میں تقریب میں مہمان خصوصی بھی ہوں گے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیر اعظم ہی لی فینگ نے چین کے بین الاقوامی اقتصادی تعلقات اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے نفاذ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے جن میں سی پیک ایک اہم منصوبہ ہے۔

مزید بتایا گیا کہ نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن 23-2017 کے چیئرمین کے حیثیت سے انہوں نے پاکستان میں سی پیک کے متعدد پروجیکٹس کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد میں اہم کردار ادا کیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور چین کے درمیان باقاعدہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں اور مذاکرات کا حصہ ہے، یہ پاکستان اور چین کی طرف سے آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید گہرا کرنے کے لیے منسلک اہمیت کی عکاسی کرتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس پارٹنرشپ میں ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کے مسائل پر حمایت کی توثیق میں اقتصادی اور مالی تعاون کو بڑھانا، سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے نئی راہیں تلاش کرنا شامل ہے۔

خیال رہے کہ رواں برس جولائی میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے سی پیک کی 10 سالہ تقریبات کے سلسلے میں چین کا چار روزہ سرکاری دورہ کیا تھا۔ احسن اقبال کے دورے کے دوران پاکستان اور چین نے سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے پر ایم ایل۔ون اور خصوصی اقتصادی زونز کے نفاذ پر عمل درآمد تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا تاکہ منصوبے بروقت مکمل کیے جا سکیں۔

فریقین نے سی پیک کے فریم ورک کے تحت جاری تعاون کا جائزہ لینے کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپس کے باقاعدہ اجلاس منعقد کروانے اور اگلے مرحلے کے لیے تمام منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کا فیصلہ بھی کیا تھا، جس کا دائرہ کار بہت وسیع ہے جن میں صنعت کاری، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور سماجی شعبے پر زیادہ توجہ مرکوز ہے۔

اسلام آباد میں سیکیورٹی انتظامات سخت کردیے گئے

سیکیورٹی تفصیلات کے مطابق پولیس، ڈولفن فورس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور پاک فوج کے تقریباً 2716 اہلکار تعینات کیے جائیں گے تاکہ ان راستوں اور مقامات پر فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے جہاں چینی نائب وزیر اعظم قیام کریں گے اور تقریب میں شرکت کریں گے۔

اسلام آباد پولیس کے ساتھ ساتھ راولپنڈی پولیس بھی اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پنجاب ہاؤس تک 39 کلومیٹر کے راستوں پر سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق 10 سپرنٹنڈنٹ، 18 سیکیورٹی سپرنٹنڈنٹ اور 104 ڈولفن فورس کے اہلکار سیکیورٹی ڈیوٹی کا حصہ ہوں گے۔ پولیس کی اسپیشل برانچ کا بم ڈسپوزل اسکواڈ معززین کی نقل و حرکت سے قبل تمام پلوں، انڈر پاسز، نالہوں، میٹرو بس اسٹاپ اور دیگر مقامات کا معائنہ کرے گا۔   سیکیورٹی تفصیلات کے مطابق نقل و حرکت کے دوران روٹ پر کوئی گاڑی کھڑی نہیں کی جائے گی اور سیکیورٹی اہلکار کسی مشتبہ شخص یا گاڑی کی اطلاع سینئر افسران کو دیں گے۔

روٹ پر تعینات سیکیورٹی اہلکار عکاسی کرنے والی جیکٹس، رین کوٹ، بلٹ پروف ہیلمٹ اور جیکٹس، سیٹیاں اور ٹارچ اپنے ساتھ رکھیں گے۔

سیکورٹی پلان میں جن حساس مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے ان پر اضافی سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے گا، اہلکاروں کو موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور ہر وقت اپنے سرکاری کارڈ دکھانا ہوں گے۔

پولیس اہلکار اونچی عمارتوں کی چھتوں پر بھی تعینات ہوں گے اور وہ دوربین، وائرلیس سیٹ اور جی تھری رائفلز سے لیس ہوں گے۔

اسلام آباد سیف سٹی اتھارٹی کی جانب سے وفد کی نقل و حرکت اور قیام کے دوران حفاظتی انتظامات کی نگرانی کے لیے ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔

سی پیک کیا ہے؟

سی پیک 2013 سے پورے پاکستان میں زیر تعمیر انفرااسٹرکچر اور دیگر منصوبوں کا مجموعہ ہے، اس بڑے منصوبے کا مقصد پاکستان کے مطلوبہ بنیادی انفرااسٹرکچر کو تیزی سے اپ گریڈ کرنا، جدید نقل و حمل کے نیٹ ورکس، توانائی کے متعدد منصوبوں اور خصوصی اقتصادی زونز کی تعمیر کے ذریعے ملک کی معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔

سی پیک کے تحت فہرست میں شامل ہونے والے منصوبوں کے لیے اہم معاہدے پر 2013 میں دستخط کیے گئے تھے اور ان منصوبوں کے لیے ٹرم شیٹس پر 2015 میں صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کے دوران دستخط کیے گئے تھے۔

نومبر 2016 میں سی پیک جزوی طور پر فعال ہو گیا تھا اور چینی کارگو کو سمندری راستے سے افریقہ اور مغربی ایشیا بھیجنے کے لیے گوادر کی بندرگاہ لایا گیا تھا۔

ٹرانسپورٹ، توانائی اور انفرا اسٹرکچر سمیت مختلف منصوبوں میں پاکستان میں اب تک 25 ارب 40 کروڑ ڈالر کی براہ راست چینی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے، فلیگ شپ کنیکٹیویٹی اور سرمایہ کاری راہداری منصوبہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا حصہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں