ملازمہ تشدد کیس: جج کی اہلیہ کے خلاف ایف آئی آر میں مزید 8 دفعات شامل

اپ ڈیٹ 01 اگست 2023
افسران نے بتایا کہ سول جج کی اہلیہ یکم اگست (آج) تک حفاظتی ضمانت پر ہیں — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
افسران نے بتایا کہ سول جج کی اہلیہ یکم اگست (آج) تک حفاظتی ضمانت پر ہیں — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد پولیس نے 13 سالہ ملازمہ پر تشدد کے کیس میں سول جج کی اہلیہ کے خلاف درج ایف آئی آر میں تعزیرات پاکستان (پی پی سی) کی مزید 8 دفعات شامل کر دیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس کے افسران نے بتایا کہ متاثرہ بچی کے والد کے بیان کو 26 جولائی کو کیس ڈائری کے ذریعے پولیس فائل کا حصہ بنایا گیا جس پر ایف آئی آر میں دفعہ 324 (اقدام قتل) شامل کی گئی۔

ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال سرگودھا کے جاری کردہ میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹ (ایم ایل سی) کی بنیاد پر ایف آئی آر میں دیگر 7 سیکشنز کا اضافہ کیا گیا، سرگودھا بھیجی گئی پولیس ٹیم میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹ لے کر آئی جسے 29 جولائی کو ایک ضمنی بیان شامل کرکے کیس ڈائری کے ذریعے پولیس فائل کا حصہ بنایا گیا۔

ایف آئی آر میں شامل کی گئی دیگر 7 دفعات میں 337-اے (ون)، 337-اے (2)، 337- اے (3)، 337 ایف (1)، 337-ایف (5)، 337-ایل (2) اور 334 شامل ہیں۔

افسران نے کہا کہ میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹ کے ذریعے پولیس کو حاصل ہونے والے شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیس میں دفعات شامل کی گئی ہیں، پولیس اس کیس میں پریوینشن آف ٹریفکنگ ان پرسن ایکٹ 2018 کی دفعہ 3 (بی) (جبری مشقت) کو شامل کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔

افسران نے کہا کہ جب بھی پولیس کو ملے نئے شواہد اور بیانات ملیں گے تو اُن کی روشنی میں متعلقہ قانون کے مزید سیکشنز بھی کیس میں شامل کیے جا سکتے ہیں۔

کیس کے تفتیش کار جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کر رہے کیونکہ وہ کیس کو کمزور نہیں کرنا چاہتے، وہ مزید سیکشنز کو شامل کرکے کیس کی بنیادیں مضبوط بنانے کے لیے ثبوت کا انتظار کر رہے ہیں۔

افسران نے کہا کہ ایف آئی آر میں مختلف قوانین کے کچھ سیکشنز بھی شامل کیے جا سکتے ہیں لیکن اس مرحلے پر یہ کیس کمزور ہو سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں متاثرہ بچی کے خاندان کا نقصان بھی ہو سکتا ہے۔

افسران نے بتایا کہ سول جج کی اہلیہ یکم اگست (آج) تک حفاظتی ضمانت پر ہیں، انہیں ضمانت کی تصدیق کے لیے اسلام آباد کی سیشن عدالت میں حاضر ہونا پڑے گا ورنہ اس کی مدت ختم ہو جائے گی۔

افسران نے مزید کہا کہ پولیس کی ایک ٹیم لاہور میں زخمی ملازمہ کے ساتھ ہسپتال میں موجود ہے اور بچی کے اہل خانہ اور ہسپتال کے ڈاکٹروں سے رابطے میں ہے، بچی کی حالت سنبھلنے کے بعد ڈاکٹروں کے مشورے پر پولیس کی ٹیم اسے اسلام آباد لے آئے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں