حکومت نگران وزیراعظم کیلئے موزوں ترین امیدوار کی متلاشی، قیاس آرائیاں عروج پر

اپ ڈیٹ 01 اگست 2023
سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن نے ملاقات کی—فوٹو: پی آئی ڈی
سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن نے ملاقات کی—فوٹو: پی آئی ڈی

قومی اسمبلی کی مدت 2 ہفتوں سے بھی کم وقت میں ختم ہونے کا امکان ہے تاہم نگران وزیراعظم کے تقرر کا عمل جلد شروع کرنے کے لیے تیار حکومت کی مسلسل خاموشی کے سبب نگران سیٹ اپ کی تشکیل کے بارے میں قیاس آرائیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ نگران وزیر اعظم کا تقرر آئین کے مطابق کیا جائے گا، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ عمل کب شروع کیا جائے گا۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے نگران وزیر اعظم کے لیے کسی امیدوار کا نام منتخب یا مسترد نہیں کیا، اتحادی جماعتوں اور سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سب سے موزوں امیدوار کے انتخاب کے لیے حکومت میں شامل تمام اتحادی جماعتوں سے مشورہ کریں گے اور نواز شریف سے رہنمائی حاصل کریں گے۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اتحادیوں سے مشاورت کے بعد وزیراعظم اس معاملے پر فیصلہ کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سے مشاورت کریں گے۔

باجوڑ میں اتوار کو ہونے والے دھماکے میں جے یو آئی (ف) کے سیکڑوں کارکنوں کی ہلاکت کے بعد سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن نے ملاقات کی۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ نگران سیٹ اپ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا، وزیر اعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نے جے یو آئی (ف) کے 50 سے زائد کارکنوں اور حامیوں کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا۔

وزیراعظم کی ایسی ہی ایک اور ملاقات عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان سے بھی ہوئی، یاد رہے کہ نگران حکومت کے معاملے پر وزیر اعظم پہلے ہی پیپلز پارٹی کے رہنماؤں بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری، ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی اور جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) کے صدر شاہ زین بگٹی سے ملاقات کر چکے ہیں۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجا ریاض اور وزیراعظم کے درمیان رواں ہفتے ملاقات متوقع ہے، راجا ریاض نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وزیراعظم سے میری ملاقات یکم اگست کے آس پاس متوقع ہے جس میں ہم نگران وزیراعظم کے لیے ناموں کا تبادلہ کریں گے۔

یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم اور حکمران اتحاد کی جانب سے حتمی امیدوار کے نام پر اپوزیشن لیڈر اعتراض نہیں کریں گے، گزشتہ کئی روز سے متعدد نام زیرِگردش ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی سرکاری یا غیر سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔

اس حوالے سے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب سے رابطہ کرنے کی متعدد کوششیں کی گئیں تاہم وہ دستیاب نہیں ہوسکیں۔

پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اور وزیر مملکت برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اب تک وزیر اعظم نے شہباز شریف نے نگران وزیر اعظم کے لیے کوئی نام پیپلزپارٹی کے ساتھ شیئر نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج (منگل) کو ہوگا جس میں پارٹی قیادت کی جانب سے تجویز کیے جانے والے ناموں کا فیصلہ کیا جائے گا، جس کے بعد پیپلز پارٹی کا ایک وفد وزیر اعظم سے ملاقات کرے گا۔

گزشتہ ماہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانے کی تجویز سامنے آئی تھی، تاہم اتحادی جماعتوں اور حزب اختلاف نے ان قیاس آرائیوں پر سخت رد عمل کا اظہار کیا، جس کے نتیجے میں شہباز شریف کو نگران وزیر اعظم کے عہدے کے لیے کسی ’جانبدار‘ امیدوار کے انتخاب کی تردید کرنی پڑی۔

وزیر اعظم نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ کسی غیر جانبدار شخص کو نگران وزیر اعظم بنایا جائے گا تاکہ انتخابی عمل کی شفافیت پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔

انہوں نے کہا تھا کہ تاحال انہوں نے نگران وزیر اعظم کے لیے کسی کو نامزد نہیں کیا اور وہ اتفاق رائے کے لیے قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر سے ملاقات سے قبل اس معاملے پر تمام اتحادی جماعتوں اور سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے مشاورت کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں