اگرچہ نیند کی کمی سے متعلق پہلے ہونے والی تحقیقات میں بھی اس کے کئی نقصانات سامنے آچکے ہیں، تاہم اس بار نیند کے معمولات میں تبدیلی کے حوالے سے اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق نیند کے معمولات میں تبدیلی یا روزانہ رات کو سونے اور صبح جاگنے کا مخصوص وقت نہ ہونے سے متعدد امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یہ تحقیق برطانیہ کے کنگز کالج لندن کے سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی جس میں تقریباً ایک ہزار افراد کے معمولات زندگی کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ ہفتہ وار تعطیل پر اضافی 90 منٹ تک بستر پر لیٹے رہنے سے معدے کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں ذیابیطس، امراض قلب اور موٹاپے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

نظام انہضام میں بیکٹیریا کی مختلف اقسام ہوتی ہیں، ہاضمے کے نظام میں آنتوں میں پائے جانے والے بعض بیکٹیریا صحت کے لیے اچھے ہوتے ہیں لیکن بعض بیکٹریا معدے کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتے ہیں۔

مطالعے کی مصنفہ اور ہیلتھ سائنس کمپنی زو کی سینئر نیوٹریشن سائنسدان ڈاکٹر کیٹ برمنگھم کہتی ہیں کہ ’ہفتے کے تمام دنوں میں معیاری نیند نہ کرنے سے لوگوں کے انتخابات متاثر ہوتے ہیں، ایسے افراد کو اکثر زیادہ بھوک لگتی ہے اور وہ ناقص خوراک کا انتخاب کرتے ہیں۔‘

یورپی جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں جن افراد کا جائزہ لیا گیا ان کی نیند اور خون کا بھی تجزیہ کیا گیا۔

نتائج سے معلوا ہوا کہ نیند کے معمولات میں تبدیلی والے افراد آلو سے بنی اشیا زیادہ کھاتے ہیں اور پھل، سبزیوں کا استعمال کم کرتے ہیں۔

اس سے قبل کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ ایسے افراد موٹاپے اور ذہنی تھکاوٹ کا بھی شکار رہتے ہیں۔

ڈاکٹر برمنگھم کہتی ہیں کہ ’نیند میں خرابی غذائی انتخاب کو متاثر کرتی ہے اس لیے ایسے لوگ کاربوہائیڈریٹ یا میٹھی غذائیں کھانے کے شوقین ہوتے ہیں۔

غیر صحت بخش غذا کی وجہ سے معدے میں موجود بیکٹریا متاثر ہوتے ہیں۔

تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ نیند، خوراک اور معدے کے بیکٹیریا کے درمیان تعلق پیچیدہ ہے اور ابھی بہت کچھ معلوم کرنا باقی ہے۔

محققین نے مشورہ دیا کہ ہفتے کے دوران نیند کے معمولات میں یکساں رکھنے کی کوشش کریں یعنی اگر کوئی شخص روزانہ رات کو 11 بجے سوتا ہے اور صبح 8 بجے بیدار ہوتا ہے لیکن چھٹی والے دن رات کو رات 12 یا ایک سوتا ہے اور صبح 10 بجے بیدار ہوتا ہے، تو یہ معمولی فرق بھی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔

اس سے قبل طبی جریدے ’جرنل آف کلینکل اینڈوکرونالوجی اینڈ میٹابولزم‘ میں شائع ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ نیند کی کمی میٹابولک امراض کا سبب بن سکتی ہے، جس سے جگر کا عارضہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو افراد پرسکون نیند نہیں کرتے یا جو نیند کی کمی کا شکار رہتے ہیں ان میں جگر میں چربی بڑھ جاتی ہے، جس سے دیگر پیچیدگیاں بھی جنم لے سکتی ہیں۔

اس کے علاوہ طبی جریدے ’نیورولاجی‘ میں شائع تحقیق میں انکشاف ہوا تھا کہ نیند نہ آنے اور کم نیند کرنے سے فالج کا شکار بنانے والے طبی مسائل ہونے کے امکانات دگنے ہوجاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق نیند کے مسائل کم عمر افراد میں ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، امراض قلب، ذہنی مسائل اور ڈپریشن سمیت دیگر پیچیدگیاں بڑھا سکتے ہیں اور مذکورہ تمام پیچیدگیاں فالج کے امکانات کو بڑھاتی ہیں۔

دوسری جانب امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا تھا کہ پرسکون اور گہری نیند کرنے والے افراد میں بلڈ شوگر میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں